انسان کو ہر صورت میں زندگی بھر علم حاصل کرنے کی جستجو اور تگ ودو کرنی چاہیے علم کی اہمیت اور فضیلت کی تمام مذاہب میں تلقین کی گئی ہے دین اسلام میں علم حاصل کرنے کی بار بار تاکید ہے کچھ لوگ سکولوں اور کالجز میں چند ماہ و سال تعلیم حاصل کرنے اور پیشے ور ڈگریاں لینے کو ہی علم کہتے ہیں اور اسی پر اتراتے رہتے ہیں اس کو علم کا پیمانہ گردانتے ہیں اور اسی احساس برتری میں زندگی گزارتے ہیں جو بالکل مبالغہ آرائی ہے اور غفلت پر مبنی ہے جو خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے علم دنیاوی ہو یا دینی دونوں کا تعلق دین ہی سے ہے چونکہ دین کا راستہ دنیا سے گزرتا ہے ہر قسم کا علم انسان کے لئے کسی نہ کسی موڑ پر کام آتا ہے اپنی زندگی میں حاصل کیا گیا علم اپنے ارد گرد کے لوگوں میں منتقل کرنے اور اپنی نئی نسل کی تربیت کرنے کے لئے عام کرنا ضروری ہے شرط یہ ہے کہ خود اس پر عمل کیا جائے علم جو خود حاصل کیا گیا ہے خود اس پر عمل نہ کر سکیں تو ایسے ہی ہے جیسے گاڑی کو سٹیئرنگ کے بغیر چلانا:
اقبال ؒنے کیا خوب کہا تھا:
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
انسان کی پوری زندگی کا خلاصہ صبر اور اور شکر ہے یقین جانئے دو لفظوں کا یہ مجموعہ انسان کو عرش سے لے کر فرش تک نہ صرف راحت وسکون فراہم کرتا ہے بلکہ زندگی میں انسان کو کامیابیوں اور کامرانیوں کے علاوہ انسانیت کی اعلی معراج پر فائز کردیتا ہے اس میں نہ صرف انسان کی انفرادی زندگی سنور جاتی ہے بلکہ رب العالمین کی خوشنودی بھی حاصل ہوجاتی ہے خدا کا بندہ جب صبر و شکر کا پیکر بن جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے نئی راہیں کھول دیتا ہے چونکہ اللہ تعالیٰ کو اس کی خوشنودی بہت پسند ہے اللہ تعالیٰ کے بندوں کو راضی رکھنا اور اللہ کی رضا کے آگئے سرنڈر کرجانا اور پھر اسی کا ہر مصیبت، دکھ تکلیف پر شکر بجالانا یقینا بہت مشکل کام ہے لیکن اس کی سعی کرتے رہنا چاہئے اس نیت کے ساتھ کہ اللہ رب العالمین آپ کو استقامت عطا کرے گا بندوں کے احسانات خاص کر کے مشکل وقت میں کام آنے والے دوستوں اور رشتہ داروں اور اپنے محسنوں کو یاد رکھنا اور ان کی صحت و سلامتی کی دعا کرتے رہنا اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے چونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر احسان کرتا ہے اس لئے احسان مندوں کے احسان کو بھی یقینا پسند کرتا ہے۔
سوشل میڈیا کے اس بھونچال کے دور میں اپنی شخصیت کو داغدار ہونے سے بچانا کسی جہاد سے کم نہیں لیکن گفتگو میں نرم مزاجی اور شائستگی سے انسان پراگندگی سے بچ سکتا ہے آپ کی صورت کتنی ہی خوش شکل کیوں نہ ہو آپ کتنے ہی بڑے عالم و فاضل اور دانشور کیوں نہ ہوں اگر گفتگو میں شائستگی، تحمل، رواداری اور بردباری نہ ہو تو آپ خود ساختہ اپنی نظر میں سب کچھ ہوں گے دوسروں کی نظر میں صفر ہی رہیں گئے چونکہ آپ کا ہر عمل ردعمل سے جانچا اور پرکھا جاتا ہے زبان میں مٹھاس نہ ہو لہجہ میں دھیمہ پن نہ ہو الفاظ کا چنائو مناسب نہ ہو تو پریوں کے دیس کے شہزادے اور شہزادیاں بھی بدنما دکھائی دیں گئیں یا ایسے پھول جن سے خوشبو نہیں بدبو ہی محسوس ہوگئی اس لئے آپ کا ایک ایک لفظ لکھنا یا بولنا آپ کی شخصیت تعلیم، علم، خاندان اور معاشرے کا عکس ہوتا ہے۔
تکبر شیطان نے کیا تھا جب اس نے رب ذوالجلال کے حکم کی حکم عدولی کی تھی اور حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تھا صرف اس بنیاد پر کہ وہ آگ کا بنا ہوا ہے اور آدم علیہ السلام مٹی کے بنے ہوئے ہیں اسی لئے شیطان کو اللہ تعالیٰ نے روز اول سے دھتکار دیا ہے اور روز قیامت تک حضرت انسان کو شیطان مردو کے شر سے پناہ مانگنے کی دعا کرتے رہنے کی تلقین کی گئی ہے آج حضرت انسان دولت ،شہرت، تعلیم، عہدے، قبیلے برداری، علاقے اور رتبے کی بنیاد پر گھمنڈ کرتا ہے ارے نادان تیری یہ شان و شوکت چند ساعتوں کے لئے ہے جو اللہ تعالیٰ کی دین ہے تمہارے ارد گرد جو مجمع اکٹھا یے وہ تو تمہاری پوزیشن رتبے اور عہدے سے منفعت حاصل کرنا چاہتا ہے اس پر تو گھمنڈ نہ کر یہ سب عارضی ہے تو اس پر گھمنڈ نہ کر اور دوسروں کو فائدہ پہنچانیکی کوشش کر چونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دوسرے انسان کو فائدہ پہنچانے کے لئے پیدا کیا ہے یہی بنی نوع انسان کی زندگی کا مقصد حیات ہے آجکل کی دنیا میں جہاں قدم قدم پر جھوٹ اور فراڈ ہے تو اے حضرت انسان اپنی عاقبت اور آخرت خراب نہ کر جھوٹ سے بچ اور گھمنڈ سے بچ جا تو موقع پاکر آج ہی قریبی قبرستان میں چلا جا اور ان مٹی کے ٹیلوں کو دیکھ جہاں اپنے وقتوں کے تم سے بڑے بڑے تیس مار خان مدفون ہیں کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اس دنیا پر خدائی کا دعوی کیا تھا جن میں فرعون، شداد اور نمرود بھی ہیں اور عبرت حاصل کرلے نہ کر میری میری کہ یہ سب مٹی کی ڈھیری ہے تو اے حضرت انسان حق و سچ کا ساتھ دے چونکہ جان بوجھ کر حق اور سچ کو جھٹلانے پر تیری پکڑ ہوگئی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اللہ تعالی انسان کو کرتا ہے کہ اللہ چونکہ ا کے لئے
پڑھیں:
کینیڈین شخص کی 20 سال بعد بینائی بحال، نایاب ’ٹوٹھ اِن آئی‘ سرجری کیا ہے؟
کینیڈا میں ایک انوکھے آپریشن کے ذریعے 20 سال سے نابینا شخص کی بینائی بحال کر دی گئی۔ 34 سالہ برینٹ چیپ مین نے بچپن میں ایک دوا کے مضر اثرات کے باعث بینائی کھو دی تھی اور گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران قریب 50 آپریشن کرائے لیکن ناکام رہے۔
رواں برس ماہرِ امراض چشم ڈاکٹر گریگ مولونی نے ان پر نایاب “ٹوٹھ اِن آئی” سرجری کی، جس میں مریض کا دانت نکال کر اس میں مصنوعی لینس لگایا گیا اور بعد ازاں آنکھ میں نصب کیا گیا۔ اس کامیاب عمل کے بعد چیپ مین کو ایک آنکھ سے 20/30 کی سطح کی نظر واپس مل گئی۔
مزید پڑھیں: بینائی سے محروم مگر حوصلے سے نہیں، سبی کے اللہ بخش سولنگی
چیپ مین کا کہنا ہے کہ برسوں بعد دوبارہ آنکھوں سے دنیا دیکھنا ایک نیا جنم ہے۔ انہوں نے پہلی بار اپنے ڈاکٹر سے آنکھ ملا کر بات کی اور اپنے بھانجے بھانجی کو دیکھنے کو زندگی کی سب سے بڑی خوشی قرار دیا۔
ڈاکٹرز کے مطابق یہ سرجری دنیا میں شاذونادر ہی کی جاتی ہے اور صرف اُن مریضوں پر ممکن ہوتی ہے جن کے لیے عام طریقۂ علاج ناکام ہو جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’ٹوٹھ اِن آئی‘ 20 سال بعد بینائی بحال کینیڈین شخص