ملک میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد پر آ گئی، رانا ثنا اللہ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
فیصل آباد (نیوز ڈیسک) وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد پر آ گئی ہے۔
فیصل آباد میں اقلیتی برادری میں مینارٹی کارڈ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ک ہم سب پاکستانی ہیں، ملک کا آئین سب کو برابر کے حقوق دیتا ہے، اقلیت پاکستان میں برابر کے شہری ہیں جبکہ پاکستان کا قانون اور آئین شہریوں میں کوئی فرق روا نہیں رکھتا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ملک کا آئین اور قانون تمام شہریوں کو یکساں حقوق دیتا ہے لیکن انتہا پسند عناصر پاکستان کے خلاف سازش کرتے ہیں، موجودہ حکومت عام عوام کو سہولت دینا چاہتی ہے، ہمارا کام عام آدمی کو سہولت فراہم کرنا ہے، ہم نے مہنگائی کو کم کرنا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد پر آگئی ہے، پہلے مہنگائی کی رفتار 38 فیصد تھی، اب دو تین فیصد ہے، مہنگائی کی ایک رفتار ہوتی ہے جس کوحکومت کنٹرول میں رکھتی ہے، ملک میں جب بھی ن لیگ کی حکومت آئی تو ملک نے ترقی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معلوم ہے ان پیسوں سے ساری ضرورتیں پوری نہیں ہوسکتیں تاہم یہ پیسے آپ کے ماہانہ بجٹ میں ایڈجسٹ ضرور ہوسکتے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پنجاب میں ہمت کارڈ سمیت دیگر منصوبے شروع کیے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر میڈیا کو اشتہار نہ ملیں تو میرے سامنے یہ کھڑے کیمرے گر جائیں اور اگر اشتہارات قانون سے تجاوز کریں پھر ضرور پوچھ گچھ ہونی چاہیئے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے اقدام بہت اچھے ہیں، مینارٹی کارڈ، کسان کارڈ، آسان کاروبار، اپنا گھر اپنی چھت اور ہمت کارڈ سب مریم نواز نے دیے، یہ سب کچھ مریم نواز نے عام آدمی کے لیے کیا، کوئی کچھ بھی کہے ہم اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں، مسلم لیگ کو جب بھی خدمت کا موقع ملا ہم نے ملک کی خدمت کی۔
وزیراعظم کے شمیر نے مزید کہا کہ ہمارے خلاف کیسز بنائے گئے، پی ٹی آئی کے لوگ کہتے ہیں الیکشن میں دھاندلی ہوئی، شہبازشریف نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، 2018 میں آپ نے دھاندلی کی تھی۔
مزیدپڑھیں:پارا چنار میں راستوں کی بندش کے خلاف شہری سراپا احتجاج، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان پر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ نے مہنگائی کی مریم نواز ملک میں کہا کہ
پڑھیں:
ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
لاہور:ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری اور کاروبار شروع کرنے میں طرح طرح کی ایسی مشکلات کہ اللہ کی پناہ، اگر کسی طریقے سے کاروبار شروع ہو جائے تو درجنوں ادارے تنگ کرنے پہنچ جاتے ہیں جبکہ رہی سہی کسر بجلی اور گیس کی قیمتوں نے پوری کر دی۔
بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم دلانا مشکل اور مہنگا ترین کام، اگر تعلیم مکمل ہو جائے تو اس حساب سے نہ ملازمت اور نہ تنخواہیں، انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی اپنے بہن، بھائی اور والدین سمیت دیگر عزیز و اقارب کو روتے دھوتے ملک چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینیئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔ بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔
https://cdn.jwplayer.com/players/GOlYfc9G-jBGrqoj9.html
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔
باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔
خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔