بھارت میں اپوزیشن جماعت کی خاتون رہنما کی سوٹ کیس سے لاش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر سمپلا میں سوٹ کیس سے اپوزیشن جماعت کانگریس کی خاتون رہنما ہمانی نروال کی لاش برآمد ہوئی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ہمانی نروال بھارت جوڑو یاترا کے دوران رہنما راہل گاندھی کے ساتھ دیکھی گئی تھیں۔
کانگریس ایم ایل اے بھارت بھوشن بترا نے اسپیشل تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے کر معاملے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارت بھوشن بترا نے پولیس پر زور دیا کہ وہ اس قتل کی تحقیقات کیلیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے اور مجرم کو جلد از جلد گرفتار کرے،ہمانی نروال کانگریس کی سرگرم رہنما تھیں جنہوں نے راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا اور دیپیندر سنگھ ہڈا کی انتخابی مہموں میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
جمعے کی صبح سمپلا میں ایک پُل کے قریب سے سوٹ کیس سے خاتون کی لاش ملی جس کے ہاتھوں پر مہندی لگی ہوئی تھی، لاش کو پوسٹ مارٹم کیلیے بھیجا گیا جس میں پتا چلا کہ یہ ہمانی نروال ہے۔
بھارت بھوشن بترا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ قتل کی تحقیقات فوری طور پر ایس آئی ٹی سے کرائی جائے۔
انہوں نے ہریانہ میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ایسے گھناؤنے جرائم کو روکنے کیلیے مجرموں میں خوف پیدا کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہمانی نروال
پڑھیں:
بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔
یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔