جب تک عظیم مائیں بچے پر ملک نچھاور کرتی رہیں نوجوان ساتھ ہیں ‘کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے پیچھے ایک منظم غیر قانونی سپیکٹرم ہے جس کی پشت پناہی کچھ مخصوص عناصر کرتے ہیں اور جب بھی ریاست ان پر ہاتھ ڈالتی ہے تو آپ کو ان کے جھوٹے بیانیوں کی آواز سنائی دیتی ہے۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کے بہاولپور کے دورے کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں، سپہ سالار نے بہاولپور میں طلبہ سے بات چیت کرتے ہوئے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پس پردہ حقائق سے پردہ اٹھایا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے گزشتہ روز جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بہاولپور میں طلبہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اللہ پاک کا عطا کردہ ایک انمول تحفہ ہے جس کو اللّٰہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہمیں کبھی بھی اپنے عقیدہ، اسلاف اور معاشرتی اقدار کو نہیں بھولنا چاہیے۔ سپہ سالار نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے ہم میں سے ہر کسی نے اپنے حصے کی شمع جلانی ہے اور بلاوجہ تنقید کے بجائے اپنی توجہ خود کی کارکردگی اور فرائض پر مبذول رکھنی ہے۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ جب تک عظیم مائیں اپنے بچے پاکستان پر نچھاور کرتی رہیں گی اور یہ قوم بالخصوص نوجوان اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے تو کوئی بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے دو ساتھیوں کے ہمراہ جیٹ اسکی کے ذریعے خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ سفر ایک سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، جس میں ہزاروں ڈالر، کئی ناکام کوششیں اور غیر معمولی ہمت شامل تھی۔ ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں نے لیمپیڈوسا (اٹلی) کے قریب سمندر میں ایندھن ختم ہونے کے بعد مدد کے لیے کال کی، جس کے بعد ریسکیو آپریشن کے ذریعے انہیں بحفاظت ساحل تک پہنچایا گیا۔
ابو دخہ نے بتایا کہ انہوں نے جیٹ اسکی لیبیا سے خریدی اور جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس کے ساتھ سفر کیا۔ ان کے ساتھ دو اور فلسطینی ضیا اور باسم بھی شامل تھے۔ تینوں نے تقریباً 12 گھنٹے مسلسل سمندر میں سفر کیا اور تیونس کی گشت کرتی کشتیوں سے بچتے رہے۔
لیمپیڈوسا پہنچنے کے بعد انہیں اٹلی سے برسلز اور پھر جرمنی پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے پناہ کی درخواست دی ہے۔ ابو دخہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی جرمنی بلا سکیں گے۔ ان کا خاندان اب بھی خان یونس کی خیمہ بستی میں مقیم ہے۔