انسداد دہشتگردی عدالت: پی ٹی آئی کے 56 ورکرز کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے 56 ورکرز کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست 5، 5 ہزار روپے کے مچلکوں کی عوض منظور کی۔
انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف 26 نومبر کے احتجاج پر تھانہ ترنول اور کوہسار میں مقدمات درج ہیں۔ پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے سردار مصروف ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں پی ٹی آئی دور میں مبینہ کرپشن کے کیسز محکمہ اینٹی کرپشن کے حوالے
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر 2024کو ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی سربراہی میں پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا جو 25 نومبر کی شب اسلام آباد پہنچ گیا تھا۔
26 نومبر کو اسلام آباد میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پی ٹی آئی حامیوں کی جھڑپ کے نتیجے میں متعدد افراد اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ احتجاج کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں پارٹی قیادت اور سینکڑوں کارکنان کے خلاف دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتجاج انسداد دہشتگردی عدالت پی ٹی آئی ورکرز ضمانت عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت پی ٹی ا ئی ورکرز دہشتگردی عدالت اسلام ا باد پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی
پڑھیں:
ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں توثیق
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت کنفرم کر دی گئی ہے عدالت نے علیمہ خان کو پچاس ہزار روپے مالیت کا ضمانتی مچلکہ جمع کرانے کا حکم دیا. عدالت نے کہا کہ علیمہ خان کے خلاف کوئی واضح شواہد نہیں، ضمانت منظور کی جاتی ہے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے فیصلہ سنایا، عدالت نے علیمہ خان کو آئندہ 26 نومبر کیسز کی سماعت میں عدالت میں پیش ہونے کا بھی حکم دیا.(جاری ہے)
دوسری جانب اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملہ کرنے پر عدالت نے علیمہ خان کی جانب سے دائر 22 اے کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی عدالت نے درخواست پر راولپنڈی پولیس سے جواب طلب کرلیا، 22 اے کی درخواست پر بحث کیلئے فریقین کو 24 ستمبر کو طلب کرلیا. عدالت نے پولیس کو 24 ستمبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی، درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج فرحت جبیں رانا نے کی علیمہ خان کے وکیل محمد فیصل ملک عدالت میں پیش ہوئے، علیمہ خان نے تابش فاروق ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی، انڈے پھینکنے کے واقعے پر مقدمے کے اندراج کیلئے 22 اے کی درخواست دائر کر رکھی ہے. بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے اس پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی، پرامن احتجاج کے خلاف کوئی عدالت رولنگ نہیں دے سکتی جو جج ایسا کرئے گا وہ غیر آئینی ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمیں بتا دیں پاکستان میں کون سا قانون ہے ،یا آئین کی ختم کر دیں، ہمیں کہتے ہیں آئین پر عمل کرو آئین مطابق پرامن احتجاج کریں توگرفتاریاں کرتے ہیں، کے پی میں سیلاب اور آپریشن چل رہا ہے ان ایریاز کارکن عدالت نہیں آسکتے. علیمہ خان کا کہنا تھا کہ آج عدالت سے استدعا کی گئی ہے آپریشن ایریاز سیلابی علاقوں کے ملزمان کی حاضری معاف کر دی جائے، پرامن احتجاج ہمارا حق ہے یہ کرتے رہیں گے، جن ججز نے رول آف لا پر اسٹینڈ لیا وہ قوم کے ہیرو ہیں، عمران خان نے کہا ہے ایسے تمام ججز کو ہیرو مانا جائے، آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے ان ججز کی کوششوں کو سلام کرتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں مجھ پر الزام ہے میں نے پیغام دیا اپنی آزادی کیلئے نکلو، یہ تو آئین کے مطابق ہے آئین سب کو پرامن احتجاج حق دیتا ہے، امریکی صدر ٹرمپ برطانیہ دورہ پر ہیں برطانیہ میں دورے خلاف احتجاج ہوا. انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ٹرمپ دورہ کے خلاف احتجاج پر حکومت اور پولیس نے کیس کے خلاف کارروائی نہیں کی، دنیا کی ہر جمہوریت میں احتجاج ڈیموکریسی کا حسن ہوتا ہے علیمہ خان نے کہا کہ پرامن احتجاج حکومتوں کو عوامی موقف پیش کرنے کا آئینی ذریعہ ہے، وڈیو لنک ٹرائل کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوگا.