نیٹو کے ایک سفارت کار نے کہا کہ "اگر وہ (افواج) کسی وقت امریکہ میں اپنے اڈے پر واپس آجائیں تو مجھے حیرت نہیں ہوگی۔" ان فورسز کو ہنگامی منصوبہ بندی کے عروج پر تعینات کیا گیا تھا، اس لیے اگر وہ یورپ سے نکلیں تو یہ معمول پر واپسی ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ اور یورپ کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان، واشنگٹن پوسٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یورپ سے تقریباً 20,000 امریکی فوجیوں کو واپس بلایا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کو لکھا ہے کہ یورپ کو توقع ہے کہ امریکا براعظم سے اپنے ہزاروں فوجیوں کو واپس بلا لے گا، جب کہ ان فوجیوں کو سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے یوکرین میں جنگ کے آغاز پر یورپ بھیجا تھا۔ تین یورپی سفارت کاروں نے اس امریکی اخبار کو بتایا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ تقریباً 20,000 امریکی فوجی یورپ سے نکل جائیں گے۔ نیٹو کے ایک سفارت کار نے کہا کہ "اگر وہ (افواج) کسی وقت امریکہ میں اپنے اڈے پر واپس آجائیں تو مجھے حیرت نہیں ہوگی۔" ان فورسز کو ہنگامی منصوبہ بندی کے عروج پر تعینات کیا گیا تھا، اس لیے اگر وہ یورپ سے نکلیں تو یہ معمول پر واپسی ہو گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فوجیوں کو پر واپس یورپ سے اگر وہ

پڑھیں:

واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع

صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا سکردو میں "حسین سب کا" کانفرنس سے خطاب
  • یونیسکو رکنیت ترک کرنے کا امریکی فیصلہ کثیرالفریقیت سے متضاد، آزولے
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
  • شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • اسحاق ڈار واشنگٹن میں امر یکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کریں گے،امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • اسرائیل کی خاطر ایکبار پھر امریکہ یونسکو سے دستبردار