پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد قائم مقام وی سی جامعہ این ای ڈی کراچی مقرر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
جامعہ این ای ڈی میں مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے سلسلے میں اشتہار بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس میں 15 روز کے اندر امیدواروں سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد کو کراچی کی جامعہ این ای ڈی کا قائم مقام وائس چانسلر مقرر کر دیا۔ جامعہ این ای ڈی کے سینئر ترین پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد کو وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کی دوسری 4 برس کی مدت مکمل ہونے پر قائم مقام وائس چانسلر مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ وہ مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی تک اس عہدے پر فائز رہیں گے، ڈاکٹر سروش لودھی کی مدتِ ملازمت رواں ماہ 21 مارچ کو مکمل ہو رہی ہے۔ محکمہ بورڈز و جامعات کے سیکریٹری عباس بلوچ نے قائم مقام وی سی کیلئے 3 نام بھیجے تھے، جن میں آرکیٹیکچر کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد، پرو وائس چانسلر ڈاکٹر محمد طفیل شیخ اور شعبہ برقیات کے پروفیسر سعد احمد قاضی شامل تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سینئر ترین پروفیسر ہونے کے ناتے ڈاکٹر نعمان احمد کے نام پر اتفاق کیا ہے، ڈاکٹر نعمان 22 مارچ کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ ادھر جامعہ این ای ڈی میں مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے سلسلے میں اشتہار بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس میں 15 روز کے اندر امیدواروں سے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد جامعہ این ای ڈی وائس چانسلر
پڑھیں:
کراچی ، اسپتال کے اخراجات ادائیگی کیلئے نومولودکی فروخت کا انکشاف
ممین گوٹھ (اسٹاف رپورٹر)ڈاکٹر اور خاتون نے آپریشن کے اخراجات ادا کیے اور پھر بچے کو پنجاب فروخت کیا، بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالےشہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلئے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔