عوام کا سرمایہ لوٹنے والوں کے خلاف نیب کا شکنجہ سخت ہو رہا ہے، ڈپٹی چیئرمین نیب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
عوام کا سرمایہ لوٹنے والوں کے خلاف نیب کا شکنجہ سخت ہو رہا ہے، ڈپٹی چیئرمین نیب WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)
نیب ہیڈ کواٹر میں ڈپٹی چیئرمین نیب سہیل ناصر کی زیر صدارت رہائشی منصوبوں کے متاثرین کو رقوم کی واپسی کی تقریب منعقد ہوئی۔
غوری ٹاؤن، آرائیں سٹی، گلشن رحمان،اور جدہ ٹاؤن کے متاثرین میں چیک تقسیم کر دیے گئے۔
ڈپٹی چیئرمین نیب سہیل ناصر پروسیکیوٹر جنرل احتساب سید احتشام قادر شاہ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی مرزا محمد عرفان بیگ نے چیک تقسیم کیے۔
اس موقع پر سہیل چیئرمین ناصر کا کہنا تھا کہ نیب کی سربراہی میں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے جامع اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں-
انہوں نے کہا کہ عوام مکمل تحقیق کے بعد رہائشی منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں ،
نیب کی طرف سے محفوظ سرمایہ کاری کی عوامی آگاہی مہم جاری ہے،
انہوں نے کہا کہ عوام کا سرمایہ لوٹنے والوں کے خلاف نیب کا شکنجہ سخت ہو رہا ہے،
ایک سال کی قلیل مدت میں چار رہائشی منصوبوں کی انتظامیہ سے ڈیڑھ ارب روپے بازیاب کرائے گئے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈپٹی چیئرمین نیب
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔