اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں نے شرطیں لگائی تھیں کہ ملکی معیشت نہیں سنبھلے گی لیکن آج معیشت کے تمام اشاریے مثبت جارہے ہیں، کل پوری قوم کے سامنے اپنی کارکردگی رپورٹ رکھیں گے۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ 4 مارچ 2025کو مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت کا ایک سال مکمل ہو جائے گا، شہباز شریف نے 4 مارچ 2024کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کل پوری قوم کےسامنے ہم اپنی کارکردگی رپورٹ رکھیں گے، اعداد وشمار کبھی جھوٹ نہیں بولتے، کھوکھلے نعرے، جھوٹ بہتان اور آپس کی لڑائیاں کوئی نہیں چاہتا، پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ مہنگائی کیسے کم ہوگی اور آج نظر آ رہا ہے کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے، بہتری آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلاﺅ گھیر اﺅ کی سیاست میں لوگوں کو کوئی دلچسپی نہیں، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملکی مفاد میں فیصلے کئے گئے، کھوکھلے نعرے لگانے والے لیپ ٹاپ دے سکے نہ کوئی سکول یا ہسپتال بناسکے، خیبرپختونخوا میں ان کی کیا کارکردگی ہے، نعروں لگانے والوں نے ملک میں کوئی نظام نہیں بنایا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے شرطیں لگا رکھی تھیں کہ معیشت نہیں سنبھلے گی، ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر ہے، ایک سیاسی جماعت نے پاکستان کے خلاف آئی ایم ایف کو خطوط لکھے، کچھ چیزیں سیاست سے بالاتر ہوتی ہیں، ہم نے ریاست کے لئے اپنی سیاست قربان کر دی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سمت سے متعلق بہت سی قیاس آرائیاں چل رہی تھیں مگر آج مہنگائی میں واضح کمی ہورہی ہے، پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی آرہی ہے، ملک میں مہنگائی گزشتہ 9 سال سے کم ترین ہے، پاکستان پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے سٹاک ایکسچینج ہر روز نئے ریکارڈ توڑ رہی ہے۔وزیر اطلاعات ونشریات نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں پاکستان عالمی تنہائی کا شکار تھا لیکن اللہ کے کرم سے آج پاکستان کی عزت ہے۔انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہوا جس میں 12 ممالک کے وزرائے اعظم نے پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے سمٹ میں شرکت کی، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کا دورہ کیا اور پھر اپنے ملک جاکر کہا کہ پاکستان کے بارے میں میرے اتنے اچھے جذبات ہیں کہ میرے پاس شکریہ ادا کرنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ملائیشیا کے وزیراعظم نے پاکستان کا دورہ کیا اور اس کے علاوہ بے شمار دورے ہوئے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے ابھی ازبکستان کا دورہ کیا، جہاں ہر طرف سبز ہلالی پرچم دکھائی دیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی عزت بحال ہوئی جو اچھے تاثرات کا اظہار کیا جارہا ہے، چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہورہی ہے، یہ میدان ویران تھے یہاں کوئی کھیلنے کو تیار نہیں تھا لیکن محنت ہوئی، نیک نیتی سے کام ہوا، اب سیمی فائنل بھی ہونے جارہا ہے لاہور میں،ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت ملی اور کتنے ووٹوں سے ملی یہ بھی سب جانتے ہیں، ریکارڈ ووٹ ملے، صرف 11 ووٹ ہمارے خلاف پڑے ، باقی سارے ووٹ پاکستان کے حق میں پڑے، اس کے لئے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے بہت محنت کی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ شہباز شریف نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے جو تعلقات قائم کئے آج ہر ملک پاکستان کی تعریف کرر رہا ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع دیکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے ولی عہد اپنے پہلے دورے پر پاکستان آئے، یہ ان کا کسی بھی ملک کا پہلا دورہ تھا، انہوں نے یہ معاہدوں پر دستخط کئے اور پاکستان کی معیشت کی تعریف کی جبکہ آذربائیجان کے صدر نے کہا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر 2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہوں۔

دنیا میں مسافر بن کر جیو

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ کا دورہ کیا شہباز شریف پاکستان کے نے پاکستان پاکستان کی نے کہا کہ انہوں نے عطا تارڑ رہی ہے

پڑھیں:

کینال معاملے پر لوگوں کے تحفظات جائز ہیں: شرجیل میمن

وزیرِاطلاعات سندھ شرجیل میمن — فائل فوٹو 

وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ کینال معاملے پر لوگوں کے تحفظات جائز ہیں۔

شرجیل میمن نے اپنے بیان میں کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت نہروں کے معاملے پر پہلے روز سے اپنے مؤقف پر قائم ہے، کینال کا معاملہ سب سے پہلے پیپلز پارٹی نے اٹھایا، 14جون 2024ء کو نہروں کے معاملے پر بننے والی سمری پر وزیرِ اعلیٰ سندھ نے دستخط کیے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم صرف سندھ کے نہیں پورے ملک کے کسانوں کا سوچتے ہیں، مظاہرین سے درخواست ہے کہ احتجاج گراؤنڈز میں کریں، سڑکوں پر نہیں، کسی کو تکلیف دے کر احتجاج نہ کریں، ہم مہذب لوگ ہیں، احتجاج سے کسی کا نقصان نہیں چاہتے۔

وزیرِِ اطلاعات سندھ نے کہا کہ ن لیگ کے کچھ رہنما الٹے سیدھے بیانات دے رہے ہیں، میرے خیال سے وہ معاملہ بنانا نہیں چاہتے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ ہم ان کے بیانات کا رد عمل دیں تاکہ حالات مزید خراب ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے کہنے پر رانا ثناء اللّٰہ بات چیت کر رہے ہیں جو خوش آئند ہے، اب اگر ن لیگ کے رہنماؤں نے کوئی بیان دیا تو شاید ہم اب بھی اپنے ترجمانوں کو روک نہ سکیں، ہم نے ابھی تک کسی کی لیڈر شپ پر بات نہیں کی، ن لیگ کے جو لوگ باتیں کر رہے ہیں ان کا سیاسی قد ابھی اتنا نہیں کہ اتنی بڑی باتیں کریں۔

نہریں متنازع معاملہ ہے، جو سنگین ہوچکا، شرجیل میمن

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو کئی خط لکھے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا، مگر اجلاس نہِیں بلایا گیا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی سنجیدگی سے معاملات کو دیکھتی ہے، پنجاب حکومت کا شاید وفاق سے ذاتی جھگڑا ہے، وزراء بیانات سے شاید وفاق کو مشکل میں ڈالنا چاہتے ہیں، وزیرِ اعظم اور نواز شریف سے اپیل ہے ماحول خراب کرنے والوں کو سمجھائیں، یہی روش رہی تو بات بنے گی نہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ شہباز شریف عوام میں احساس محرومی اور خدشات کو دور کریں، اتفاق رائے سے معاملات کو آگے بڑھانا چاہیے، ہمیں افہام و تفہیم کےساتھ معاملات کو حل کرنا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اپنی مرضی سے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے گی، عمر کوٹ کے  ضمنی الیکشن میں ن لیگ نے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا، عمرکوٹ میں ضمنی الیکشن کا نتیجہ کیا نکلا سب کو پتہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینک حکام سے اہم ملاقاتیں، پاکستان کی معیشت پر مثبت تاثر اجاگر
  • جنرل بخشی جیسے نیم پاگل لوگوں کی چیخوں سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا، ایمان شاہ
  • آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
  • سابق آسٹریلوی کرکٹر کیتھ اسٹیک پول دنیا سے رخصت
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
  • حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز  واپس مانگ لیے
  • معیشت کی ترقی کیلئے کاروباری طبقے کے مسائل کا حل ضروری ہے: ہارون اختر خان
  • کینال معاملے پر لوگوں کے تحفظات جائز ہیں: شرجیل میمن
  • ’اداکارہ نہیں بننا چاہتی تھی‘، خوشبو خان اس فیلڈ میں پھر کیسے آئیں؟
  • پیپلز پارٹی کو حکومت سے علیحدہ ہونا پڑا تو 2 منٹ نہیں لگائیں گے، ناصر حسین شاہ