چین میں موجود غیر ملکی کمپنیوں کا چین میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے عزائم WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز

57 فیصد امریکی کمپنیوں نے گزشتہ سال چین میں دوبارہ سرمایہ کاری کی

بیجنگ () ہانگ کانگ کے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق جنوبی چین میں امریکن چیمبر آف کامرس کے حالیہ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی کمپنیوں سمیت چین میں موجود غیر ملکی کمپنیاں آنے والے برسوں میں چین میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے اور اپنے منافع کو بڑھانے کی خاطر مزید سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔


جنوبی چین میں امریکن چیمبر آف کامرس نے گزشتہ سال 11 اکتوبر سے 23 دسمبر تک جنوبی چین میں 316 ممبر کمپنیوں کا سروے کیا اور سروے میں شامل 34 فیصد کمپنیوں کا تعلق امریکہ، 25 فیصد چائنیز مین لینڈ، 17 فیصد ہانگ کانگ اور مکاؤ، 14 فیصد کا یورپ اور 10 فیصد کا دیگر ممالک سے تھا۔
سروے میں شامل کمپنیوں نے کہا کہ وہ چین میں اپنے کاروبار اور مارکیٹ شیئر کو بڑھانے کے لئے اگلے تین سے پانچ سالوں میں چین میں اپنے منافع میں سے 14.

59 بلین امریکی ڈالر کی دوبارہ سرمایہ کاری کریں گی۔

یہ اعداد و شمار گزشتہ سروے کے مقابلے میں 33.18 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سروے میں شامل 57 فیصد امریکی کمپنیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ سال چین میں دوبارہ سرمایہ کاری کی ہے۔ تقریبا نوے فیصد امریکی کمپنیوں نے کہا کہ وہ گزشتہ سال چین میں منافع بخش رہی ہیں۔ سروے نتائج چینی مارکیٹ کی صلاحیت پر غیر ملکی کمپنیوں کے نئے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چین میں اپنے کاروبار کمپنیوں کا غیر ملکی

پڑھیں:

آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کو غیر رجسٹرڈ افراد سے وصول کیے جانے والے اضافی 4 فیصد سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دی اور اسے سیلز ٹیکس نیٹ میں کم از کم 25 فیصد اضافہ سے مشروط کر دیا ہے۔

 انگریزی اخبار سے وابستہ  شہباز رانا کے مطابق یہ انکشاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعلیٰ افسر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا۔ اجلاس کی صدارت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی، جس میں کاروباری طبقے کے تحفظات سنے گئے اور ٹیکس نظام میں اصلاحات پر غور کیا گیا۔

’اضافی ٹیکس، کاروباری حضرات کے لیے سہولت بن چکا ہے‘

ڈاکٹر حامد عتیق نے کہا کہ اضافی 4 فیصد ٹیکس دراصل غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے لیے ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کا ایک آسان راستہ بن چکا ہے۔ کاروباری افراد یہ اضافی ٹیکس صارفین سے وصول کر لیتے ہیں اور خود کو رجسٹرڈ کرانے سے گریز کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بجٹ 26-2025: آن لائن کاروبار اور امپورٹڈ اشیا پر نئے ٹیکسز سے چھوٹے تاجر پریشان

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ اضافی ٹیکس اصل میں ٹیکس نیٹ میں وسعت کے لیے متعارف کرایا تھا، لیکن اب یہ ٹیکس سے بچنے کا بہانہ بن چکا ہے۔

50,000 نئے افراد کی رجسٹریشن شرط ہے

ایف بی آر کے مطابق، آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی صراحتاً مخالفت کی اور کہا کہ جب تک کم از کم 50,000 نئے افراد کو سیلز ٹیکس نیٹ میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، یہ سہولت نہیں دی جائے گی۔

ڈاکٹر عتیق کے مطابق، پاکستان میں صرف 200,000 افراد سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے محض 60,000 افراد ہی باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

’ کاروباری برادری اور ایف بی آر کے درمیان گرما گرم بحث‘

اجلاس میں ایف بی آر اور مختلف چیمبرز کے نمائندوں کے درمیان گرما گرم بحث بھی دیکھنے میں آئی۔ ایف بی آر کے نئے اختیارات خصوصاً گرفتاری، نقد ادائیگیوں پر جرمانے اور بجلی و گیس منقطع کرنے کے قوانین پر کاروباری برادری نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے صدر ریحان بھرارا نے سوال اٹھایا کہ کیا ایف بی آر نے پہلے سے موجود اختیارات جیسے بجلی و گیس کے انقطاع کا بروقت استعمال کیا؟ جس پر جواب میں بتایا گیا کہ ملک میں 5 ملین کمرشل اور 380,000 صنعتی کنکشنز میں سے صرف 5 فیصد موجودہ مالکان کے نام پر ہیں، جس کی وجہ سے انقطاع ممکن نہیں ہو پاتا۔

ریٹیل سیکٹر سے 617 ارب روپے کا دعویٰ، شفافیت پر سوال

ایف بی آر نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ریٹیل سیکٹر سے 617 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا جس میں 455 ارب روپے اضافی ٹیکس تھا۔ تاہم اس دعوے پر ماہرین اور ذرائع نے شبہ ظاہر کیا ہے کیونکہ کچھ کارپوریٹ کمپنیاں بھی اس تعریف میں شامل کر دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے سولر پینلز پر 10 فیصد ٹیکس، اب فی واٹ سولر پینل کی قیمت کیا ہوگی؟

گرفتاری کے اختیارات پر تحفظات

سینیٹر انوشہ رحمان نے نئے ٹیکس قوانین میں شامل گرفتاری کے اختیارات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ “شبہ” یا “وجہِ یقین” کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کرنا زیادتی ہے۔ انہوں نے سفارش کی کہ جب تک ایف بی آر کے پاس کسی فرد کے خلاف سیلز ٹیکس فراڈ کے ٹھوس شواہد نہ ہوں، گرفتاری کا اختیار استعمال نہ کیا جائے۔

حکومت کا مؤقف: کاروباری طبقے کو ہراساں نہیں کیا جائے گا

وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی کے مطابق وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا اور اگر گرفتاری کے اختیارات کا غلط استعمال ہوا تو حکومت فوری کارروائی کرے گی۔

2سال میں 2.2 کھرب روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ

ڈاکٹر حامد عتیق نے بتایا کہ گزشتہ 2 سالوں میں ایف بی آر نے 2.2 ٹریلین روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ روکنے کی کوشش کی اور درجنوں افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شک کرتا ہے تو “ہم ان کو ان قیدیوں سے ملوانے کے لیے تیار ہیں”۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف اضافی جنرل سیلز ٹیکس ایف بی آر

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں ، سید مصطفی کمال
  • امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ: تعلقات کو وسعت دینے کے خواہاں، اسحاق ڈار
  • غیر ملکی سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کی دعوت
  • فیلڈ مارشل کی چینی سیاسی وعسکری قیادت سے ملاقاتیں، دفاعی تعاون کو وسعت دینے کا عزم
  • وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ سے چینی سفیر جیانگ زیڈونگ کی ملاقات، ڈیجیٹل شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر تبادلہ خیال
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
  • دنیا  امریکہ کی اداروں اور معاہدوں سے’’ دستبرداری‘‘کی عادی ہو گئی ہے، سی جی ٹی این کا سروے
  • ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
  • امریکی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کی ہدایت
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ