فیلڈ مارشل کی چینی سیاسی وعسکری قیادت سے ملاقاتیں، دفاعی تعاون کو وسعت دینے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نےعوامی جمہوریہ چین کا سرکاری دورہ کیا، جہاں انہوں نے بیجنگ میں چین کی اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت سے اہم ملاقاتیں کیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے چین کے نائب صدر ہان ژینگ، وزیر خارجہ وانگ ای، سینٹرل ملٹری کمیشن کے نائب چیئرمین جنرل ژانگ یو شیا، پی ایل اے کے پولیٹیکل کمشنر جنرل چن ہوئی اور پی ایل اے آرمی کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل کائی ژائی جون سے ملاقاتیں کیں۔دورے کے دوران پاکستان اور چین کی اسٹریٹیجک شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور دونوں ممالک کی قیادت نے باہمی تعلقات کی گہرائی اور پائیداری پر اطمینان کا اظہار کیا۔ملاقاتوں میں خطے اور دنیا میں بدلتے ہوئے سیاسی منظرنامے، سی پیک کے تحت روابط اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر اور مربوط اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔پاکستان اور چین کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ جغرافیائی سیاسی خطرات کا سامنا باہمی ہم آہنگی اور طویل مدتی استحکام کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔دوران ملاقاتپاک چین قیادت نے خودمختاری پر مبنی مساوی شراکت، کثیرالطرفہ تعاون اور علاقائی سلامتی کے فروغ کے عزم کو دہرایا۔اس موقع پر آرمی چیف نے عسکری شعبے میں تعاون کو تمام پہلوؤں میں مزید وسعت دینے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
دوسری جانب چینی قیادت نے جنوبی ایشیا میں امن، استحکام اور لچک برقرار رکھنے میں پاک فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے ایک ’’استحکام کی علامت‘‘ قرار دیا۔ترجمان پاک فوج کے مطابق پی ایل اے آرمی ہیڈکوارٹر آمد پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا، جو دونوں افواج کے درمیان گہرے احترام اور ربط کی علامت ہے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ آرمی چیف کا یہ دورہ برادر ممالک کے سیاسی و عسکری تعلقات کی بڑھتی ہوئی گہرائی کا عکاس اور خطے میں سلامتی کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سطح مکالمے اور روابط کے تسلسل پر مشترکہ عزم کو اجاگر کرتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ شہر کی منظم تباہی کی مذمت کی تاہم کہا کہ اسرائیل کی جانب سے نسل کشی ہو رہی ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ بین الاقوامی عدالتیں کریں گی۔
نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گوتریش نے کہا کہ ہم آبادی کی بڑے پیمانے پر تباہی دیکھ رہے ہیں، اب غزہ شہر کی منظم تباہی ہو رہی ہے، ہم شہریوں کے بڑے پیمانے پر قتل دیکھ رہے ہیں، جس کی مثال مجھے اس وقت سے نہیں ملتی جب سے میں سیکرٹری جنرل بنا ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: دوحا میں اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، انتونیو گوتریس
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام قحط، نقل مکانی اور کسی بھی وقت موت کے خطرے جیسے ہولناک حالات سے دوچار ہیں۔ گوتریس کے بقول یہ صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ ان کا اختیار نہیں کہ وہ قانونی طور پر یہ تعین کریں کہ نسل کشی ہو رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ ذمہ داری متعلقہ عدالتی اداروں، خصوصاً عالمی عدالت انصاف کی ہے۔
ان کے یہ ریمارکس اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے شائع ہونے والی 72 صفحات پر مشتمل ایک تحقیقاتی رپورٹ کے بعد سامنے آئے جس میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے اور یہ اشتعال انگیزی اسرائیلی ریاست کی اعلیٰ سیاسی اور فوجی قیادت کی جانب سے کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کی انتونیو گوتریس سے ملاقات، خطے کی صورتحال پر گفتگو
رپورٹ کے مطابق ان رہنماؤں میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اسحاق ہرزوگ اور سابق وزیرِ دفاع یوآف گیلنٹ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت پہلے ہی نیتن یاہو اور یوآف گیلنٹ کے خلاف بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے، قتلِ عام، ظلم و ستم اور دیگر غیر انسانی جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کر چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں