چیمپئنز ٹرافی میں مایوس کن کارکرگی کے بعد بابر اعظم کی ٹینس کھیلنے کی ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم ٹیم کے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 سے جلدی انخلاء کے بعد پیڈل ٹینس کھیلنے لگ گئے۔
چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کی مایوس کن پرفارمنس کے بعد (جس کے بعد بابر اعظم سمیت دیگر کھلاڑیوں پر انکی کارکردگی کے حوالے کڑی تنقید کی گئی) قومی ٹیم کے کھلاڑی گزشتہ ہفتے واپس اپنے گھروں کو پہنچے۔
حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں بابر اعظم کو امام الحق، عثمان قادر اور اپنے بھائیوں کے ساتھ پیڈل ٹینس کھیلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
واضح رہے چیمپئنز ٹرافی کے بعد 16 مارچ سے قومی ٹیم کو پانچ ٹی 20 میچز کی سریز کے لیے نیوزی لینڈ کا دورہ کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق بابر کو اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا جبکہ ٹور میں کھیلی جانے والی تین ایک روزہ میچز کی سیریز میں ان کی شمولیت غیر یقینی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مبینہ طور پر انڈیا اور سری لنکا میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2026 میں تیاری کی غرض سے نوجوان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کا ارادہ ہے۔ کپتان محمد رضوان کو آرام کروائے جانے امکان ہے جبکہ ٹیم کی کمان شاداب خان کو دی جا سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی کے بعد
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔