مغربی اتحاد کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا آغاز ہوچکا ہے، دمتری پیسکوف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ترجمان کریملن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک اور گروہوں کے نظریات تبدیل ہو رہے ہیں، یورپ میں کچھ ممالک کا گروپ اب بھی موجود ہے، جو بظاہر جنگ چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کریملن کے ترجمان نے کہا ہے کہ مغربی اتحاد کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا آغاز ہوچکا ہے، یوکرین میں فوجی آپریشن تمام اہداف پورے ہونے تک جاری رہے گا۔ دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ممکنہ امن منصوبے کیلئے کوئی منظم یا جاری منصوبہ ہمارے ایجنڈے پر نہیں ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ مغربی اتحاد میں اب اتحاد کی کمی نظر آرہی ہے۔ ترجمان کریملن نے کہا کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک اور گروہوں کے نظریات تبدیل ہو رہے ہیں، یورپ میں کچھ ممالک کا گروپ اب بھی موجود ہے، جو بظاہر جنگ چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ممالک یوکرین جنگ جاری رکھنے میں حمایت اور فوجی رسد فراہم کر رہے ہیں۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم نے یوکرین کیلئے اضافی ایک اعشاریہ چھ ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے، اضافی امداد پانچ ہزار سے زیادہ ایئر ڈیفنس میزائل کی خریداری کیلئے مختص کی گئی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ یوکرین کو برطانیہ کی جانب سے فراہم دو ارب ڈالر سے زائد قرض کے علاوہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔