ایس آئی ایف سی مختلف ممالک سے سرمایہ کاری کیلئے راہ ہموار کرنے کیلئے کوشاں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ملک کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کیلئے مختلف ممالک سے سرمایہ کاری کیلئے راہ ہموار کررہی ہے۔اس سلسلے میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ہیں جن کا مقصد دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ہے۔
متحدہ عرب امارات نے بینکاری’ کان کنی’ ریلویز اور بنیادی ڈھانچے سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔توقع ہے کہ پاکستان ریلویز اور متحدہ عرب امارات کے ETIHADریل کے درمیان اہم معاہدے سے ریلوے نیٹ ورک میں بہتری آئے گی۔پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دفاعی شراکت داری سے تجارت ‘ سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ ملے گا۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات سرمایہ کاری
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!