آئی ایم ایف کیساتھ تعارفی سیشن، گرین انیشیٹو رپورٹ جمع کرا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
آئی ایم ایف کیساتھ تعارفی سیشن، گرین انیشیٹو رپورٹ جمع کرا دی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )پاکستان کو 7ارب ڈالر بیل آوٹ پیکیج میں سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی ادائیگی کے حوالے سے اقتصادی جائزے کیلئے دورہ پاکستان پر آئے آئی ایم ایف وفد کو وزارت خزانہ، وزارت منصوبہ بندی حکام نے تعارفی سیشن میں بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق پلاننگ کمیشن، وزارت خزانہ اور وزارت منصوبہ بندی نے آئی ایم ایف کو گرین انیشیٹو رپورٹ جمع کرائی، وزارت منصوبہ بندی نے گرین انیشیٹو پر رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر رپورٹ دی۔
وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف مطالبے پر پلاننگ کمیشن کو رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت دی تھی، یہ رپورٹ آئی ایم ایف نے سب سے پہلے مطالبات میں شامل کر رکھی تھی۔ذرائع پلاننگ کمیشن کے مطابق میٹنگ میں رواں مالی سال کیلئے پی ایس ڈی پی اخراجات اور کٹوتی پر بھی بات چیت کی گئی، وزارت خزانہ، وزارت منصوبہ بندی حکام نے تعارفی سیشن میں بریفنگ دی۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق معاشی ٹیم کل سے آئی ایم ایف وفد سے باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کرے گی، شیڈول کے مطابق آئی ایم ایف سے کل وزارت خزانہ اور دیگر وزارتوں کی میٹنگز ہوں گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گرین انیشیٹو تعارفی سیشن آئی ایم ایف
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔
مزیدپڑھیں:کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ