نیپال میں ایمبیسی کی تعمیر کے بجائے کرائے کی مد میں 18 کروڑ خرچ ہونیکا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران نیپال میں 32 کنال پلاٹ پر ایمبیسی کی تعمیر کے بجائے کرائے کی مد میں 18 کروڑ روپے کی رقم خرچ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ پوری دنیا میں ہم بیرون ممالک میں مشنز میں سب سے زیادہ پیسے کرائے کی مد میں لگا رہے ہیں۔
آڈٹ پیرا کے مطابق سفارتخانے کی عمارت اور رہائشی کمپلیکس کی تعمیر میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے ابھی تک کرایہ دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1984 میں زمین خریدی گئی تھی اور 2008 میں تعمیر کی منظوری دی گئی تھی، فنڈز کی موجودگی کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ سفارتخانے کو دفتر اور رہائش کے لیے کرایہ ادا کرنا پڑا جس سے کروڑوں کا کرایہ ادا کیا گیا۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ دنیا کے 60 فیصد سے زائد بیرون مشنز میں یہی طریقہ اپنایا جا رہا ہے، کئی جگہوں پر ہمیں پلاٹس بھی ملے ہوئے ہیں لیکن لاکھوں ڈالرز کا ضیاع ہو رہا ہے، اگر انہیں عمارتوں کو ہم مارٹگیج کرلیں تو کچھ عرصے بعد یہ اپنی ملکیت ہوتیں۔
عمر ایوب نے تجویز دی کہ ایک ذیلی کمیٹی بنا کر اس مسئلے کا حل نکلا جا سکتا ہے، جس پر کرائے سے متعلق تمام معاملات کو ذیلی کمیٹی میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
یادگار چوک پر منعقدہ مظاہرے سے سید مظاہر حسین موسوی، محمد علی دلشاد، وزیر حسنین و دیگر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری ناقابل برداشت فعل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف سکردو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یادگار چوک پر منعقدہ مظاہرے سے سید مظاہر حسین موسوی، محمد علی دلشاد، وزیر حسنین و دیگر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری ناقابل برداشت فعل ہے۔ گلگت بلتستان کے حالات جان بوجھ کر خراب کئے جا رہے ہیں۔ لینڈ ریفارمز کے نام پر زمینیں ہتھیانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔ مقررین نے کہا کہ مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کے نام پر تماشہ لگایا جا رہا ہے، عوام ہوشیار رہیں۔ لینڈ ریفارمز بل اسمبلی میں لانے کے بعد حکومت بند گلی آگئی۔ زمینوں اور پہاڑوں کی قانون سازی عوام سے پوچھے بغیر بند کمروں میں نہیں کی جاسکتی۔