وفاق کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی توسیع، نئے وزرا کون ہوسکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حکومت قائم ہوئے ایک سال گزر چکا ہے۔ حکومت کا ایک سال پورا ہونے پر وزیر اعلیٰ کی جانب سے کارکردگی رپورٹ بھی عوام کے سامنے رکھی گئی۔ اب اسی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کابینہ میں تو سیع کا فیصلہ کیا ہے۔
اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کابینہ 16 رکنی ہے۔ 5 معاون خصوصی ہیں۔ کابینہ میں 7 وزرا کا تعلق لاہور سے جبکہ باقی 9 وزرا کا تعلق پنجاب کے دیگر اضلاع سے ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف پنجاب کے ہر ڈویژن کے لیگی ایم پی ایز سے ملاقاتیں کیں، ان کے انٹرویوز کیے جس کے بعد پنجاب کی کابینہ میں تو سیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے گرین سگنل کے بعد، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو 10 سے 12 اراکین کے نام شارٹ لسٹ کر کے بجھوائے گئے ہیں۔
لیگی ذرائع نے بتایا ابتدائی طور پر دیکھا گیا ہے کہ کس ڈویژن کی کابینہ میں کتنی نمائندگی ہے۔ اس تناسب سے اس ڈویژن سے ایک، ایک وزیر کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔
جن ناموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے ان میں سے بیگم ذکیہ شاہنواز، رانا محمد اقبال، منشاء اللہ بٹ، کرنل ریٹائرڈ ایوب گادھی، سلمان نعیم، رانا طاہر اقبال، ملک اسد کھوکھر، ملک آصف بھا، اسامہ لغاری، یاور زمان کے نام شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا معاون خصوصی بنایا جائے گا اور کچھ کو نئی وزراتیں دی جائیں گئی۔
وزارتوں میں تبدیلی کا امکان
لیگی ذرائع کے مطابق کابینہ میں توسیع ہونے کے بعد کئی وزارتوں میں ردو بدل کا بھی امکان ہے۔ صوبائی وزیر صہیب بھرت سے وزرات قانون کا اضافی قلمدان واپس لیے جانے کا امکان ہے۔ اس طرح صوبائی وزیر رانا سکندر سے ہائر ایجوکیشن کی وزرات واپس لیے جانے کا امکان ہے۔ اس وقت رانا سکندر سکول ایجوکیشن اور ہائر ایجوکیشن دونوں محکموں کے وزیر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت مریم نواز نواز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پنجاب حکومت مریم نواز نواز شریف پنجاب مریم نواز کابینہ میں وزیر اعلی کے بعد
پڑھیں:
صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے بی بی سی اردو پر بلاگ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی نامور شخصیت سے ماضی میں جڑے نہایت حیران کن واقعات کا ذکر کیاہے جس نے بہت سے افراد کو چونکا کر رکھ دیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق وسعت اللہ خان نے اپنی تحریر میں بتایا کہ موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی پر ماضی میں بچی کے اغواء کا مقدمہ درج کیا گیا ، سیشن عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتار ی کا حکم دیا جس کے بعد وہ غائب ہو گئے تاہم بعدازاں انہوں نے اسے گھریلو جھگڑا قرار دیا اور کچھ عرصہ کے بعد انہیں عدالت نے بے گناہ قرار دیا اور پھر اس کے بعد ان کی ترقی کے راستے کھلتے چلے گئے ، اس طرح وہ وفاقی وزیر داخلہ بننے کے بعد اب وزیراعلیٰ بلوچستان ہیں ۔
کراچی کے 25ٹاؤنز میں پارکنگ فیس ختم، نوٹیفکیشن جاری
سرفراز بگٹی کی موجودہ کابینہ میں اس موجود وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر کے قریب واقع کنویں سے ماضی میں تین لاشیں برآمد ہوئیں تھیں ، جن میں دو مرد اور ایک عورت شامل تھی، ان کے ایک سابق ملازم نے ان پر الزام بھی عائد کیا تھا کہ اس کی بیوی ، دو بیٹے اور ایک بیٹی 2019 سے سردار کی نجی جیل میں ہے ۔بعدازان ان کی ضمانت ہو گئی اور محمد مری کا یہ دعویٰ غلط نکلا کہ اس کے خاندان کو سردار کے حکم پر مارادیا گیا ۔ خیر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کنویں سے ملنے والی لاشیں کس کی تھیں۔
سرفراز بگٹی کی کابینہ میں شامل وزیر مواصلات صادق عمرانی 2008 میں وزیر ہاوسنگ تھے، اسی سال گاؤں بابا کوٹ سے خبر آئی کہ پسند کی شادی کی ضد پر تین لڑکیوں اور اُن کا ساتھ دینے والی دو معمر خواتین کو اغوا اور فائرنگ سے شدید زخمی کرنے کے بعد ویرانے میں زندہ دفن کر دیا گیا۔ اس واردات میں صوبائی نمبر پلیٹ کی گاڑی استعمال ہوئی، صادق عمرانی نے وضاحت کی کہ پانچ نہیں دو عورتیں مری ہیں اور یہ کہ اس واردات میں اُن کے بھائی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، البتہ مرنے والیوں کا تعلق اُن کے قبیلے سے ضرور ہے۔
"ایک اہم صوبائی عہدےدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو کتنے پیسے ہر ماہ دیتا ہے ؟"وزیرداخلہ محسن نقوی کا ٹوئیٹ، سوال اٹھا دیا
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے تیسرے دن ہی اس واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔ اس واقعہ کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی ازخود نوٹس لے کر اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ بنایا۔پولیس کو ایک گڑھے سے دو خواتین کی بے کفن لاشیں ملیں۔
مزید :