غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے، انتونیو گوتریس
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
قاہرہ میں عرب لیگ کے غیر معمولی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا ناگزیر ہے، موجودہ کشیدہ صورتحال کا واحد حل دو ریاست کا قیام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کا خاتمہ پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ قاہرہ میں عرب لیگ کے غیر معمولی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ 7 اکتوبر حملوں کا خمیازہ فلسطینی عوام بھگت رہے ہیں، غزہ میں عسکریت پسند کارروائیوں کی بحالی کی سرکوبی کرنا ہوگی۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کو غیر مشروط رہا کر دیا جائے، جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کیلئے مذاکرات بحال کیے جائیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں سیاسی ڈھانچے کی دستیابی تک تعمیر نو نہیں کی جاسکتی، اسرائیل بطور قابض انتظامیہ بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرے۔ انھوں نے کہا غزہ کی پٹی فلسطینی ریاست کا حصہ ہونی چاہیئے، فلسطینی اتھارٹی کو غزہ میں انتظامی ڈھانچہ میں حصہ دار ہونا چاہیئے۔ اقوام متحدہ غزہ پٹی کے حوالے سے انتظامی منصوبے کی حمایت کیلیے تیار ہے۔ انتونیو گوتریس نے کہا مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز اور یہودی آبادکاروں کے حملوں کی روک تھام کرنی چاہیئے، غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا ناگزیر ہے، موجودہ کشیدہ صورتحال کا واحد حل دو ریاست کا قیام ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
خلا میں پاکستان کے کتنے سیٹلائٹ ہیں۔۔؟ اور پوری دنیا کے کتنے ہیں۔۔؟
اس وقت دنیا کی تیزی سے جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے تبدیل ہو رہی ہے جس وجہ سے ہر ملک اپنے آپ کو ہر لحاظ سے ہر طرح کی ٹیکنالوجی سے مواصلات سے سائنسی تحقیق سے دفاعی امور سے مضبوط کر رہا ہے ۔ جس وجہ سے دنیا میں ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ہر ملک دوسرے ملک کو پیچے چھوڑنے کے لئے دوڑ لگا رہا ہے۔ جس کے لئے دنیا کے بیشتر ممالک ان سب چیزوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لئے سیٹلائٹس کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔ جو مختلف مقاصد جیسے مواصلات، زمین کی نگرانی، نیویگیشن، سائنسی تحقیق، اور دفاعی امور کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس وقت دنیا بھر میں خلا میں موجود مصنوعی سیٹلائٹس کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔سال 2025 مارچ تک زمین کے گرد تقریباً 11,833 فعال سیٹلائٹس گردش کر رہے ہیں۔
خلا میں سیٹلائٹس کی مجموعی تعداد:
خلا میں مارچ 2025 تک دنیا کے مختلف ممالک اور تنظیموں کے تقریبا 11,833 فعال سیٹلائٹس زمین کے مدار میں مختلف مقاصد پر کام کررہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر سیٹلائٹس مواصلاتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جبکہ دیگر زمین کی نگرانی، نیویگیشن، سائنسی تحقیق، اور دفاعی امور کے لیے مختص ہیں۔ جس میں سب سے پہلے نمبر پر امریکہ آتا ہے جس کی خلا میں سب سے زیادہ اجاراداری قائم ہے۔
خلا میں موجود ممالک کے سیٹلائٹس کی تعداد :
سال 2025 کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت مختلف ممالک کے فعال سیٹلائٹس کی تعداد درج ذیل ہے:
امریکہ اس وقت 5176 سیٹلائٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر موجود ہے ،دوسرے نمبر پر چین 1500 سے زائد سیٹلائٹس خلا میں بھیج چکا ہے۔ تیسرا نمبر روس کا ہے جس کے 1000 سے زائد سیٹلائٹس ہیں۔ چوتھا نمبر برطانیہ کا 300 سے زائد سیٹلائٹس کے ساتھ ہے۔ پانچویں نمبر پر جاپان 200 سے زائد سیٹلائٹس ، چھٹے نمبر پر فرانس 100 سے زائد سیٹلائٹس، ساتواں نمبر بھارت کا اس کے بھی 100 سے زائد سیٹلائٹس خلا میں فعال ہیں۔ آٹھویں نمبر پر کینیڈا 65 سیٹلائٹس کے ساتھ اور پھر نواں نمبر ہمارے ملک پاکستان کا آتا ہے جس نے اب تک خلا مٰیں 8 سیٹلائٹس بھیجیں ہیں۔
خلا میں موجود پاکستان کے سیٹلائٹس اور ان کے نام:
پاکستان کے پاس 2025 تک مجموعی طور پر 6 فعال سیٹلائٹس ہیں، جن میں سے کچھ اہم سیٹلائٹس درج ذیل ہیں:
PRSC-EO1: یہ پاکستان کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ زمین کی نگرانی کا سیٹلائٹ ہے، جو جنوری 2025 میں چین کے جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا۔
PAUSAT-1: یہ سیٹلائٹ جنوری 2025 میں SpaceX کے Falcon 9 راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا۔
PakSat-1R: یہ مواصلاتی سیٹلائٹ 2011 میں لانچ کیا گیا تھا اور 2025 یا 2026 میں اپنی مدت مکمل کرے گا۔
پاکستان کی خلائی ایجنسی، سپارکو (SUPARCO)، چین کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے اپنے خلائی پروگرام کو وسعت دے رہی ہے، جس میں مستقبل میں مزید سیٹلائٹس کی تیاری اور لانچنگ شامل ہے۔ پاکستان کے سیٹلائٹس مختلف اہم مقاصد کے لیے خلا میں سرگرمِ عمل ہیں۔ یہ سیٹلائٹس مواصلاتی، زمین کی نگرانی، سائنسی تحقیق اور تعلیم جیسے شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔