Daily Ausaf:
2025-07-25@01:40:08 GMT

فیصل واوڈا کامیر ی ٹائم میں کرپشن کے پلندوں کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ میری ٹائم میں کرپشن کے پلندے لے کر آیا ہوں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میری ٹائم کا اجلاس سینیٹر فیصل واوڈا کی زیرِ صدارت ہوا، اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے اپنے ادارے کا احتساب سب سے پہلے کیا ہے، آرمی چیف نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان سب سے پہلے ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری میری ٹائم نے 60 ارب روپے کی چوری بچانے میں کردار ادا کیا، میری ٹائم میں کرپشن کے پلندے لے کر آیا ہوں، میں نے 8 ماہ تک ثبوت اکٹھے کیے اور مطالعہ کیا۔

فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ میری ٹائم کے 728 صفحات پڑھ کر آیا ہوں، سیکریٹری میری ٹائم نے 60 ارب روپے کی زمین کا پراسیس منسوخ کیا، ہم نے 60 ارب روپے کی کرپشن روک لی، مجھے 2005ء اور 2015ء کا بیک گراؤنڈ بھی پتہ ہے، مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ اس کیس کی کب سے سماعت نہیں ہوئی۔

سینیٹر نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ ٹھیک تھا تو اتوار کو دفتر کھول کر معاہدہ کیوں منسوخ کیا، میری ٹائم کے ایسے ایسے ثبوت دوں گا کہ حیران رہ جائیں گے، وہ ثبوت دے رہا ہوں جو ایف آئی اے کو برسوں نہیں ملتے، پورٹ قاسم کی 500 ایکڑ زمین 10 لاکھ روپے فی ایکڑ دینے کا فیصلہ ستمبر 2024ء میں ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم کی 365 ایکڑ زمین کی رقم کے بدلے 500 ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ کیا گیا، پورٹ قاسم کی زمین صرف 8 فیصد دینے کا فیصلہ کیا گیا، ایک ڈیفالٹر کمپنی کے لیے نرم گوشہ پیدا کیا گیا۔فیصل واوڈا نے مزید یہ بھی کہا کہ ڈیفالٹر کمپنی فارن کمپنی بن کر آئی اور پھر لوکل کمپنی نکلی، دھوکا دینے والی کمپنی کے ساتھ آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ نہیں ہو سکتی، یہ کمپنی دھوکے سے فارن کمپنی بن کر آئی، بورڈ کیوں اس کمپنی کو فیور کر رہا ہے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فیصل واوڈا میری ٹائم کا کہنا

پڑھیں:

شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف

اسلام آباد:

شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں  نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔

سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔

جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو  شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔

کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔

علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس  نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔

نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور چین کے درمیان میری ٹائم تعاون کے نئے باب کا آغاز،معاہدے پردستخط  
  • مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف 
  • قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
  • آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا 
  • خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
  • سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار
  • اوور بلنگ کے نام پر بجلی صارفین سے 244 ارب روپے وصول کیے گئے ، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  •  بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اووربلنگ کے ذریعے 244 ارب بٹورنے کا انکشاف