امریکا نے یمن کے حوثیوں کو غیرملکی دہشت گرد گروپ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
WASHINGTION:
امریکا نے یمن کے حوثیوں کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا اور اس حوالے سے سیکریٹری اسٹیٹ نے باقاعدہ اعلان کردیا۔
امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو نے بیان میں کہا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے وعدوں میں سے ایک آج پورا کیا جا رہا ہے اور انصاراللہ کو بطور غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دی گئی ہے جو عام طور پر حوثی کے نام سے مشہور ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری صدارتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ حوثیوں کی سرگرمیاں مشرق وسطیٰ میں امریکی شہریوں اور اہلکاروں کے لیے خطرات کا باعث ہیں، اسی طرح خطے میں ہمارے قریب ترین شراکت داروں اور بین الاقوامی بحری تجارت کے استحکام کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
سیکریٹری اسٹیٹ نے بیان میں کہا کہ حوثیوں نے 2023 سے خلیج عدن اور بحیرہ احمر میں کئی تجارتی جہازوں پر حملے کیے ہیں اور اسی طرح امریکی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ خطے میں شراکت داروں کو بھی نشانہ بنایا ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے یہ اقدامات ٹرمپ انتظامیہ کے ان وعدوں کی روشنی میں کیے گئے، جو اس نے قومی مفادات کے تحفظ، امریکی شہریوں کی سلامتی اور امریکا کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کر رکھے ہیں۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے کہا کہ حوثیوں کو دہشت گرد قرار دینا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اہم جزو ہے اور اس سے دہشت گردی کی سرگرمیوں کو محدود کرنے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں کہا
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔