بھارت میں 4 ماہ پہلے سزا مکمل کرنے والے پاکستانی تاجر کو تاحال رہائی نہیں مل سکی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد /نئی دہلی (آئی این پی)بھارت میں 4 مہینے پہلے سزا مکمل کرنے والے والے پاکستانی تاجر نادر کریم خان کو تاحال رہائی نہیں مل سکی، ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ نادر کریم خان کے حوالے سے بھارتی حکومت کے ساتھ رابطہ کیا ہے مگر تاحال قونصل رسائی نہیں مل سکی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اپریل 2024 میں بھارت میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے پاکستانی شہری نادر کریم خان کو سزا مکمل کرنے کے باوجود اب تک رہائی نہیں مل سکی، پاکستانی تاجر اکتوبر 2024 میں سزا پوری کرچکے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو نادر کریم خان کی گرفتاری کے حوالے سے اطلاع دی گئی ہے، قونصل رسائی کے لیے ہائی کمیشن نے بھارتی حکومت کے ساتھ رابطہ کیا ہے لیکن اب تک بھارت نے قونصل رسائی نہیں دی ہے، قونصل رسائی ملنے کے بعد ان سے پوچھ گچھ ہوگی۔
مصطفی عامر قتل کیس ،مرکزی ملزم ارمغان کے والد ایک بار پھر میڈیا سے الجھ پڑے
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 65 سالہ نادر کریم خان نے ممبئی پولیس کو بتایا کہ ان کا تعلق کراچی سے ہے جہاں وہ چمڑے کی جیکٹس کا کاروبار کرتے تھے۔نومبر 2021 میں ایک ایکسپو نمائش میں شرکت کے لیے وہ نیپال کے شہر کھٹمنڈو گئے جہاں مقامی تاجروں نے ان سے تقریبا ڈھائی کروڑ روپے مالیت کی چمڑے کی جیکٹس خریدیں۔
ممبئی پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق جیکٹس کی ادائیگی کے لیے نیپالی تاجروں کی جانب سے دیا گیا چیک باؤنس ہوگیا، جس پر انہوں نے مقامی تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی مگر کوئی شنوائی تو نہیں ہوئی البتہ مقامی تاجروں نے انہیں مارا پیٹا اور پاسپورٹ چھین لیا، اس دوران ان کے ویزے کی مدت بھی ختم ہوگئی جس پر نیپال حکام نے ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد اوور اسٹے پر جرمانہ عائد کردیا۔بیان کے مطابق نادر خان اس صورتحال سے پریشان ہوگئے اور انہوں نے بھارت جانے کا فیصلہ کیا، پولیس کے مطابق وہ سونالی بارڈر سے ہوتے ہوئے گورکھ پور کے راستے دلی پہنچے اور پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا لیکن ہائی کمیشن کے عملے نے ان کی بات نہیں سنی۔
بانی پی ٹی آئی نے وکیل فیصل چوہدری کو جیل معاملات پر قانونی معاونت سے روکدیا
بی بی سی کے مطابق دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کو یکم جولائی 2024 کو مشترکہ قیدیوں کی فہرست کے ذریعے نادر کریم خان کی گرفتاری کے بارے میں باضابطہ طور پر بتایا گیا تھا۔بعدازاں نادر خان نے دلی سے ممبئی جانے کا فیصلہ کیا، پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق وہ یکم نومبر 2023 کو ممبئی پہنچے اور کوئی سفری دستاویز نہ ہونے کے سبب انہوں نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا جس کے بعد پولیس، انسداد دہشت گردی سیل، انٹیلی جنس بیورو اور را کے اہلکاروں نے ان سے تفتیش کی اور ان کے بیان کو درست قرار دیا۔تاہم، پولیس نے ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے پر ایک مقدمہ درج کرلیا اور عدالت نے انہیں ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے اور زائد مدت قیام کرنے پر 6 ماہ قید کی سزا سنادی، وہ 11 اکتوبر 2024 کو اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد رہا ہوئے جس کے بعد عدالت نے انہیں ڈی پورٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے بنوں میں شہید ہونیوالے اہلکار کے اہلخانہ کی طرف سے لکھے گئے خط کا نوٹس لے لیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک