حکومت بتائے ظلم کے علاوہ 1 سال میں انہوں نے کیا کیا؟ شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شبلی فراز—فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شبلی فراز کا کہنا ہے کہ حکومت بتائے کہ ظلم کے علاوہ ایک سال میں انہوں نے کیا کیا؟
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا، جن کو عوام نے مسترد کیا ان کو وزراء بنا دیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں یہ کیا سرکس جاری ہے۔
شبلی فراز کا کہنا ہے کہ غیرجمہوری طور پر اقتدار میں رہنے کے لیے قانون سازی کی گئی۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ لوٹے اور بھگوڑے اکٹھا کر کے کابینہ بنائی گئی، ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن بھی ہمارے ساتھ ہوں، مولانا فضل الرحمٰن سے بات کرنے کے لیے کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ آئندہ کچھ روز میں مولانا فضل الرحمٰن ہمارے ساتھ ہوں گے، عید کے بعد سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
پی ٹی آئی کے رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی حکومت امن و امان اور دیگر مسائل حل کر رہی ہے، کے پی میں دہشت گردی باعث تشویش ہے، علی امین گنڈاپور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہنا ہے کہ پی ٹی ا ئی شبلی فراز کے رہنما کے لیے
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔