Daily Ausaf:
2025-11-03@14:48:10 GMT

روزہ تاریخ ،فضیلت اور حقوق

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

ماہ رمضان امسال بھی ہمارے نصیب کا حصہ بن گیا ہے ۔رب کریم کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس نے اس مقدس عبادت کا ہمیں ایک بار پھر موقعہ فراہم کیا ہے ۔یہاں ایک امر کی وضاحت ضروری ہے کہ آخر اس ماہ مقدس کا نام ’’رمضان‘‘ ہی کیوں رکھا گیا کہ رمضان کے لغوی معنی تو تپش اور گرمی کے ہیں ۔
علمائے امت کا فرمانا ہے کہ ’’ اس لفظ کے معنی ہیں جھلسا دینے والا اور اس کی تعبیر یہ ہے کہ یہ ماہ معظم ہمارے گناہوں کو جھلسا کر مٹادیتا ہے ،انہیں خاکستر کردیتا ہے ۔ ’’حقیقت یہ ہے کہ روزہ ہمیشہ سے ایک مقدس عبادت رہا ہے ،جو انسان کی روحانی پاکیزگی کا بڑا ذریعہ تو ہے ہی اس کے ساتھ ضبط نفس کا بھی کام کرتا ہے ،جس کی وجہ سے ہم اپنی خواہشات کے حصار سے نکل کر رب کے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں ۔اس پر مستزاد یہ کہ نبی آخرالزمان زمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو روزہ تفویض کیا گیا وہ نہایت متوازن اور رحمتوں سے لبریز ہے۔جو اللہ کے عدل و قسط اور حکمت کا بھی مظہر ہے کہ مریضوں ،مسافروں اور دیگر معذوریاں رکھنے والے افراد کو رخصت سے نوازا گیا ہے ۔
مفسرین قرآن کے مطابق سب سے پہلے اللہ کے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام کی امت پر روزہ فرض کیا گیا جو کہ ہرقمری مہینے کی 13،14 اور 15 کو روزہ رکھتی تھی(ایام بیض) اس کے بعد میں مبعوث فرمائے جانے والے انبیا ئے کرام علیہم السلام اور ان کی امتوں پر مختلف نوعیت سے روزے فرض گئے گئے ۔اس لئے قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ بقرہ آیت 183 میں فرمایا ’’ اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم متقی بن جائو‘‘ حضرت نوح علیہ السلام کی امت طوفان نوح کے بعد شکرانے کے طور،پر روزے رکھتی تھی۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریعت میں روزہ عبادت کے طور پر رکھا جاتا تھا۔حضرت موسی علیہ السلام کی امت بنی اسرائیل پر بھی روزہ فرض تھا۔حضرت عیسی علیہ السلام کی امت پر بھی روزہ فرض تھا۔یہ الگ بات اس کے احکام میں تحریف کردی گئی ۔
آج بھی بعض عیسائی فرقے روزوں کااہتمام کرتے ہیں ’’ لینٹ‘‘ (lent)کے دنوں میں مخصوص کھانوں سے پرہیز کرتے ہیں۔عیسائی مذہب میں lent ایک ایسا مقدس عبادتی عرصہ گردانا جاتا ہے جو ایسٹر سے پہلے چالیس ایام پر پھیلا ہوا ہوتا ہے ۔یہ عام طور پر “راکھ بدھ(Ash Wednesday )سے شروع ہوتا ہے اور ایسٹر سنڈے(Easter Sunday)تک جاری رہتا ہے مگر اتوار کے دنوں کو اس میں شامل نہیں کیا جاتا۔
’’لنٹ‘‘ کا مقصد بھی خود احتسابی، دعا ، روزے اور قربانی کے ذریعے روحانی پاکیزگی کا حصول ہوتا ہے۔جہاں تک امت مسلمہ کا روزہ ہے اس کا تصور دیگر امتوں کے تصورات سے یکسر جدا اور بہت ہی خوشنما ہے۔ماہ رمضان اسلامی سال کا ایک انتہائی بابرکات مہینہ تصور کیا جاتا ہے جس میں تین عشروں کو تین حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے ۔پہلا عشرہ رحمتوں کا ہوتا ہے ،دوسرا مغفرت کا اور تیسرا برکتوں کے نزول کا۔
اگر اس ماہ مقدس کی فضیلت پر نظر ڈالیں تو اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں متعین فرمائی کہ ’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا ،جولوگوں کے لئے ہدایت اور حق وباطل میں فرق کرنے والا ہے(سورہ البقرہ 185)
یہ ماہ مقدس و معظم ہے جس میں نزول وحی کا آغاز ہوا ، اسی میں ،رحمت ،مغفرت کا عندیہ دیا گیااور جہنم سے نجات کی نوید دی گئی۔ اس ماہ میں سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے اور نیکیوں کے انعام کو بڑھایا جاتا ہے ۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ اس ماہ میں شب قدر کا تحفہ خوش بخت مسلمانوں کو عطا کیا جاتا ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔قرب الٰہی کے لئے اعتکاف رکھ دیا گیا ہے کہ آخر ی عشرہ مرد مساجد میں اور خواتین گھروں میں معتکف ہوں۔ روزے کی بے شمار فضیلتوں کے ساتھ اس کے کچھ حقوق بھی ہیں۔کیونکہ یہ فقط بھوک پیاس سہارنے کانام ہی نہیں اس کے کچھ آداب اور حقوق بھی ہیں جنہیں پورا کرنا پڑتا ہے۔ مثلاً جھوٹ، غیبت ،بد گوئی،اعضائے جسمانی یعنی آنکھ اور،کان وغیرہ کی حفاظت یہ سب روزے کے حقوق ہیں جو روحانی برکات کے لئے ضروری ہیں ۔ روزے کا حاصل یہی ہے جو ہماری قوت حیات کو تقویت دینے والے اعمال کا تقاضہ کرتا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: علیہ السلام کی امت جاتا ہے ہوتا ہے گیا ہے اس ماہ

پڑھیں:

پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر

بنگلا دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان—فائل فوٹو

پاکستان میں بنگلا دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے کہا ہے کہ پچھلے 10، 15 سال سے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر نہیں تھے، گزشتہ سال صورتِحال تبدیل ہوئی۔ 

کراچی میں خطاب کرتے ہوئے بنگلا دیشی ہائی کمشنر نے کہا کہ بنگلا دیش کے لوگ پاکستان کا ویزا 24 گھنٹوں میں لے لیتے ہیں، بنگلا دیش سے پاکستان براہِ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات کی وجہ سے ڈائریکٹ فلائٹ میں مسائل پیش آ رہے ہیں، میں اسے بہتر کرنے کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہوں۔

بنگلا دیشی ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ کراچی پورٹ اور چٹگانگ پورٹ کنیکٹیوٹی، سیاحت اور صحت پر پر بھی کام کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی لیول پر فٹ بال ٹیمیں مل کر کام کر رہی ہیں، ہم دونوں ممالک کے درمیاں بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کیا حکومت نے یوم اقبال پر عام تعطیل کا اعلان کردیا؟
  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال
  • جمعیت علماء اسلام کے تحت عوامی حقوق کیلئے لانگ مارچ
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • گورنر خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ملاقات،‘متحد ہو کر صوبے کو پرامن بنائیں گے’
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف