Daily Ausaf:
2025-04-26@03:52:59 GMT

روزہ تاریخ ،فضیلت اور حقوق

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

ماہ رمضان امسال بھی ہمارے نصیب کا حصہ بن گیا ہے ۔رب کریم کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اس نے اس مقدس عبادت کا ہمیں ایک بار پھر موقعہ فراہم کیا ہے ۔یہاں ایک امر کی وضاحت ضروری ہے کہ آخر اس ماہ مقدس کا نام ’’رمضان‘‘ ہی کیوں رکھا گیا کہ رمضان کے لغوی معنی تو تپش اور گرمی کے ہیں ۔
علمائے امت کا فرمانا ہے کہ ’’ اس لفظ کے معنی ہیں جھلسا دینے والا اور اس کی تعبیر یہ ہے کہ یہ ماہ معظم ہمارے گناہوں کو جھلسا کر مٹادیتا ہے ،انہیں خاکستر کردیتا ہے ۔ ’’حقیقت یہ ہے کہ روزہ ہمیشہ سے ایک مقدس عبادت رہا ہے ،جو انسان کی روحانی پاکیزگی کا بڑا ذریعہ تو ہے ہی اس کے ساتھ ضبط نفس کا بھی کام کرتا ہے ،جس کی وجہ سے ہم اپنی خواہشات کے حصار سے نکل کر رب کے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں ۔اس پر مستزاد یہ کہ نبی آخرالزمان زمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو روزہ تفویض کیا گیا وہ نہایت متوازن اور رحمتوں سے لبریز ہے۔جو اللہ کے عدل و قسط اور حکمت کا بھی مظہر ہے کہ مریضوں ،مسافروں اور دیگر معذوریاں رکھنے والے افراد کو رخصت سے نوازا گیا ہے ۔
مفسرین قرآن کے مطابق سب سے پہلے اللہ کے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام کی امت پر روزہ فرض کیا گیا جو کہ ہرقمری مہینے کی 13،14 اور 15 کو روزہ رکھتی تھی(ایام بیض) اس کے بعد میں مبعوث فرمائے جانے والے انبیا ئے کرام علیہم السلام اور ان کی امتوں پر مختلف نوعیت سے روزے فرض گئے گئے ۔اس لئے قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ بقرہ آیت 183 میں فرمایا ’’ اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم متقی بن جائو‘‘ حضرت نوح علیہ السلام کی امت طوفان نوح کے بعد شکرانے کے طور،پر روزے رکھتی تھی۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریعت میں روزہ عبادت کے طور پر رکھا جاتا تھا۔حضرت موسی علیہ السلام کی امت بنی اسرائیل پر بھی روزہ فرض تھا۔حضرت عیسی علیہ السلام کی امت پر بھی روزہ فرض تھا۔یہ الگ بات اس کے احکام میں تحریف کردی گئی ۔
آج بھی بعض عیسائی فرقے روزوں کااہتمام کرتے ہیں ’’ لینٹ‘‘ (lent)کے دنوں میں مخصوص کھانوں سے پرہیز کرتے ہیں۔عیسائی مذہب میں lent ایک ایسا مقدس عبادتی عرصہ گردانا جاتا ہے جو ایسٹر سے پہلے چالیس ایام پر پھیلا ہوا ہوتا ہے ۔یہ عام طور پر “راکھ بدھ(Ash Wednesday )سے شروع ہوتا ہے اور ایسٹر سنڈے(Easter Sunday)تک جاری رہتا ہے مگر اتوار کے دنوں کو اس میں شامل نہیں کیا جاتا۔
’’لنٹ‘‘ کا مقصد بھی خود احتسابی، دعا ، روزے اور قربانی کے ذریعے روحانی پاکیزگی کا حصول ہوتا ہے۔جہاں تک امت مسلمہ کا روزہ ہے اس کا تصور دیگر امتوں کے تصورات سے یکسر جدا اور بہت ہی خوشنما ہے۔ماہ رمضان اسلامی سال کا ایک انتہائی بابرکات مہینہ تصور کیا جاتا ہے جس میں تین عشروں کو تین حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے ۔پہلا عشرہ رحمتوں کا ہوتا ہے ،دوسرا مغفرت کا اور تیسرا برکتوں کے نزول کا۔
اگر اس ماہ مقدس کی فضیلت پر نظر ڈالیں تو اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں متعین فرمائی کہ ’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا ،جولوگوں کے لئے ہدایت اور حق وباطل میں فرق کرنے والا ہے(سورہ البقرہ 185)
یہ ماہ مقدس و معظم ہے جس میں نزول وحی کا آغاز ہوا ، اسی میں ،رحمت ،مغفرت کا عندیہ دیا گیااور جہنم سے نجات کی نوید دی گئی۔ اس ماہ میں سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے اور نیکیوں کے انعام کو بڑھایا جاتا ہے ۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ اس ماہ میں شب قدر کا تحفہ خوش بخت مسلمانوں کو عطا کیا جاتا ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔قرب الٰہی کے لئے اعتکاف رکھ دیا گیا ہے کہ آخر ی عشرہ مرد مساجد میں اور خواتین گھروں میں معتکف ہوں۔ روزے کی بے شمار فضیلتوں کے ساتھ اس کے کچھ حقوق بھی ہیں۔کیونکہ یہ فقط بھوک پیاس سہارنے کانام ہی نہیں اس کے کچھ آداب اور حقوق بھی ہیں جنہیں پورا کرنا پڑتا ہے۔ مثلاً جھوٹ، غیبت ،بد گوئی،اعضائے جسمانی یعنی آنکھ اور،کان وغیرہ کی حفاظت یہ سب روزے کے حقوق ہیں جو روحانی برکات کے لئے ضروری ہیں ۔ روزے کا حاصل یہی ہے جو ہماری قوت حیات کو تقویت دینے والے اعمال کا تقاضہ کرتا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: علیہ السلام کی امت جاتا ہے ہوتا ہے گیا ہے اس ماہ

پڑھیں:

بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے

لاہور:

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔ 

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔ 

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دھریکوں کے سائے
  • سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان
  • لاہور: پنجاب حکومت کی طرف سے گلوبل ویلج میں 3 روزہ ثقافتی نمائنش
  • بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
  • امانت داری کی فضیلت
  • سکھر : خواجہ سرائوں کی ٹیموں کے درمیان ایک روزہ کرکٹ میچ کا انعقاد
  • کلاسیکی تحریک کے اردو اد ب پر اثرات
  • مقبوضہ کشمیر، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے حالات غیر مستحکم
  • بُک شیلف
  • کیا پاکستان میں یکم مئی عام تعطیل کا دن ہوگا؟