UrduPoint:
2025-04-25@08:19:03 GMT

جرمنی: سی ڈی یو اور ایس پی ڈی بڑے مالیاتی پیکج پر متفق

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

جرمنی: سی ڈی یو اور ایس پی ڈی بڑے مالیاتی پیکج پر متفق

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مارچ 2025ء) ان خدشات کے درمیان کہ اب امریکہ کی یورپ اور نیٹو اتحاد میں دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے، جرمنی کے ممکنہ اگلے چانسلر، فریڈرش میرس نے دفاع اور بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لیے سینکڑوں بلین یورو جمع کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

میرس کا یہ اعلان ان کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹس (سی ڈی یو) اور اس کی اتحادی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) نیز سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے درمیان بات چیت کے درمیان سامنے آیا ہے۔

یورپ مضبوط قیادت اور استحکام کے لیے فریڈرش میرس کی طرف دیکھ رہا ہے

میرس نے ان جماعتوں کے رہنماؤں کی موجودگی کے درمیان اس کا اعلان کیا۔

جرمنی کے وفاقی انتخابات میں سی ڈی یو کی نمایاں کامیابی کے ایک ہفتے بعد اس کا اعلان ہوا ہے اور میرس نے کہا ہے کہ ان کا مقصد ایس پی ڈی کے ساتھ مل کر حکومتی اتحاد تشکیل دینا ہے۔

(جاری ہے)

ان جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دفاعی اخراجات پر کنٹرول کو آسان بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں ایک تحریک پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، تاکہ جرمنی کے جی ڈی پی کے ایک فیصد کو قرضوں کی حد سے زیادہ کیا جا سکے۔

اس کے تحت گزشتہ برس کی جرمن جی ڈی پی کی بنیاد پر اس میں تقریباً 43 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کے تمام اخراجات شامل ہوں گے۔

مزید یہ کہ ملک کی 16 انفرادی وفاقی ریاستوں کو بھی کارکردگی کو مزید فروغ دینے کے لیے اپنی اقتصادی پیداوار کے 0.

35 فیصد کے برابر قرضے لینے کی اجازت دی جائے گی۔

جرمنی کے حالیہ انتخابات کے نتائج: تارکین وطن برادری کی تشویش میں اضافہ

جو کرنا ضروری ہے وہ کیا جائے گا

فریڈرش میرس نے کہا، "ہم اپنے آگے کاموں کے پیمانے سے واقف ہیں، اور ہم پہلے ہی ضروری اقدامات اور فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔

ہماری آزادی اور ہمارے پر امن براعظم کو لاحق خطرے کے پیش نظر، جو کچھ بھی کرنا پڑے، ہمارے دفاع کا منتر وہی ہونا چاہیے۔"

سی ایس یو کے رہنما سوڈر نے کہا، "ہم دوستوں اور دشمنوں کو ایک اشارہ بھیج رہے ہیں: جرمنی یہاں ہے۔ جرمنی پیچھے نہیں ہٹے گا۔"

میرس نے کہا کہ دفاعی اخراجات میں اس طرح کے اضافے کی مالی اعانت صرف اسی صورت میں جاری رہ سکتی ہے، جب جرمنی کی معیشت جلد از جلد "مستحکم ترقی کی راہ پر واپس آجائے"۔

انہوں نے کہا، "اس کے لیے نہ صرف مسابقتی حالات میں بہتری کی ضرورت ہے بلکہ ہمارے بنیادی ڈھانچے میں فوری اور پائیدار سرمایہ کاری کی بھی ضرورت ہے۔"

چونکہ اس طرح کی سرمایہ کاری کو "صرف وفاقی بجٹ کے ذریعے مالی اعانت فراہم نہیں کی جا سکتی ہے" فریقین نے صنعتی اور بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے لیے 500 بلین یورو کے ایک نئے خصوصی فنڈ پر بھی اتفاق کیا ہے۔

اس سے یہ توقع ہے کہ آنے والی دہائی میں جرمنی کی بیمار معیشت کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔

ایس پی ڈی کے رہنما کلنگبیل نے کہا، "ہم آخر کار اپنے ملک میں سرمایہ کاری کے لاگ جام کو ختم کر رہے ہیں۔" ان کا مزید کہا تھا کہ جرمنی کے آئینی قرض کے وقفے پر سال کے آخر تک نظرثانی کی جائے گی "تاکہ اسے سرمایہ کاری میں رکاوٹ بننے سے روکا جا سکے۔

"

یورپی کمیشن کے سابق صدر کی مشترکہ دفاعی بانڈز کے اجرا کی تجویز

دفاعی اخراجات اور بنیادی ڈھانچے کے خصوصی فنڈ سے متعلق دونوں تحریکیں موجودہ پارلیمنٹ کی میعاد ختم ہونے سے پہلے پیش کی جانی ہیں۔ اسے سی ڈی یو اور ایس پی ڈی مشترکہ طور پر پیش کریں گی اور آئینی تبدیلی کی صورت میں دو تہائی اکثریتی ووٹ حاصل کرنے کے لیے گرینز اور ایف ڈی پی سے انہیں حمایت کی توقع ہے۔

جرمنی کا امریکی پالیسی میں تبدیلی کا جواب

برلن کے ان اقدامات کا مقصد، جمعرات کے روز ہونے والے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس سے پہلے جرمنی کی کارروائی کرنے کی صلاحیت کو ظاہر کرنا ہے۔ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں رکن ممالک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تحت امریکہ کی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی پر بلاک کے ردعمل پر تبادلہ خیال کریں گے۔

میرس نے کہا، "ہم مستقبل میں بھی اپنے باہمی اتحاد کے وعدوں پر قائم رہنے والے امریکہ پر اعتماد کر رہے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے ملک اور اتحاد کے دفاع کے لیے فنڈز کو اب نمایاں طور پر بڑھایا جانا چاہیے۔"

میرس نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین کے لیے تین بلین یورو کے امدادی پیکج کی فوری منظوری کے لیے زور دیں گے، جو کہ پارلیمان میں ہفتوں سے زیر بحث ہے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ بدھ کے روز اس سلسلے میں مشاورت کے لیے سبکدوش ہونے والے چانسلر اولاف شولس سے ملاقات کریں گے۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرمایہ کاری میرس نے کہا کے درمیان ایس پی ڈی جرمنی کے سی ڈی یو کے لیے

پڑھیں:

وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں

واشنگٹن:

وفاقی وزیرِ خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے اسپرنگ اجلاسوں کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں عالمی مالیاتی اداروں اور بین الاقوامی بینکوں کے نمائندوں سے اہم ملاقاتیں کیں۔

وفاقی وزیرِ خزانہ نے ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں پاکستان کی معاشی صورتحال، حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت اور جاری اصلاحاتی اقدامات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی ساختی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، جن کے باعث بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیرخزانہ

انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ فچ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری (B-) ملک کے مالیاتی استحکام کی عکاس ہے۔

ملاقات کا اختتام سوال و جواب کے سیشن پر ہوا جس میں شرکاء نے پاکستان کی اقتصادی حکمت عملی پر تفصیلی گفتگو کی۔

وفاقی وزیر نے ڈوئچے بینک کے اعلیٰ سطحی وفد سے بھی ملاقات کی، جس کی قیادت محترمہ مریم وازانی، منیجنگ ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ (MENA) کر رہی تھیں۔

ملاقات میں سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاکستان کی بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں واپسی میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ انہوں نے خاص طور پر پانڈا بانڈز اور ESG بانڈز کے اجرا پر زور دیا، جو کہ پاکستان کی مستحکم معیشت اور بہتر ہوتی کریڈٹ پروفائل کے پیش نظر ممکن ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
  • پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے،ورلڈبینک
  • جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
  • جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
  • پاکستان کی ایک اور کامیابی; 2 غیر ملکی بینکوں سے 1ارب ڈالر کے اہم مالیاتی سمجھوتے طے پاگئے
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • واشنگٹن: وزیر خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور امریکی رہنماؤں سے ملاقاتیں
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں اہم مالیاتی اداروں سے ملاقاتیں
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں