شہباز کی پرواز ، بہترین کارکردگی کا ایک سال
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
آپ میاں شہاز شریف سے لاکھ اختلاف کریں لیکن آپ کو یہ ماننا پڑے گا کہ انہوں نے اپنی ولولہ انگیز قیادت سے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے ،ان کا ایک سالہ دور اقتدار تعمیر و ترقی، معاشی بہتری کا سال قرار دیا جاسکتا ہے ، مجھے وہ لمحات یاد ہیں جب اسلام آباد میں جناب چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر اتحادی جماعتیں انہیں وزیراعظم کے لیے نامزد کر رہی تھیں تو وہ متذبذب دکھائی دے رہے تھےانکی ہچکچاہٹ بنتی تھی کہ انہوں نے PDM کا ڈیڑھ سالہ دور انتہائی مشکل حالات میں گزارا تھا اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا تھا، اجلاس کے بعد جب پریس کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف صاحب نے بھی اتحادی جماعتوں کے فیصلے سے اتفاق کیا تو انہیں یہ مشکل چیلنج قبول کرنا پڑا۔
میاں شہباز شریف اپنی دھن کے جدا آدمی ہیں جو کرنے کی ٹھان لیتے ہیں تو اسے پورا ہی کر چھوڑتے ہیں،میں سمجھتا ہوں کہ انکے سامنے معیشت کی بحالی کا سب سے چیلنج تھا جسے وہ اپنی محنت اور شبانہ روز کوششوں کے ساتھ عبور کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور ملک کی معیشت کو اپنے پاوں پر کھڑا کر دیا ہے یہی انکی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
اگر آپ صرف ایک سال پہلے معیشت پر نظر ڈالیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ ملکی معیشت ہچکولے کھا رہی تھی اور ڈیفالٹ کے قریب پہنچ چکی تھی، شہباز حکومت نے بروقت اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، افسوس تو اس بات کا ہے کہ جب معیشت کو سہارا دینے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے تو ایک جماعت آئی ایم ایف کو خطوط لکھ رہی تھی کہ پاکستان کیلئے پروگرام منظور نہ کیا جائے، ان حالات کے باوجود شہباز حکومت نے کام جاری رکھا جس کے نتیجے میں حکومت نہ صرف ڈیفالٹ سے نکل آئی ہے بلکہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور تمام عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے میکرو اقتصادی اشاریے استحکام کی سمت میں گامزن ہیں جس پر آپ کہہ سکتے ہیں کہ اب معیشت کی ترقی کا سفر جاری ہے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جو ایک سال پہلے چار ارب ڈالر تھے اب 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، ایک سال پہلے مہنگائی کی شرح 28 فیصد تھی جو اب کم ہو کر 1.
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے 2029ء تک ملکی برآمدات 60 ارب ڈالر تک بڑھانے، 2035ء کے وژن کے تحت ملک کو ایک ٹریلین کی معیشت بنانے اور قرضوں سے جان چھڑانے کے جس عزم کا اظہار کیا ہے مجھے یقین ہے کہ اگر سیاسی استحکام کی فضا برقرار رہی تو انکا یہ عزم کسی صورت ناممکن نہیں،کیونکہ انکی حکومت کی ایک سالہ مدت میں برآمدات، ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، مہنگائی کی شرح 28 فیصد سے 1.6 فیصد پر آ گئی ہے، حکومت کے خلاف کرپشن کا ایک بھی کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے،جو کہ ایک انہونی مثال قراد دی جاسکتی ہے معیشت کی بحالی وزیراعظم اور انکی ٹیم کا بہت بڑا کارنامہ ہے اور بلاشبہ یہ کامیابی میاں شہباز شریف کی قیادت اور انکی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے اس میں وفاقی وزراء، وزراء مملکت، معاونین خصوصی اور سیکرٹریز کی دن رات کاوش بھی شامل ہے،اگر آپ کھلے دل کے ساتھ ایک سالہ حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیں تو آپ کو یہ یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ مکمل یکسوئی کے ساتھ کسی ذاتی ایجنڈا سے بالاتر ہو کر تمام ادارے متحد ہو کر ملکی ترقی کیلئے کام کرتے رہے ہیں۔ بہتر خارجہ پالیسی کی وجہ سے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پانچ ارب ڈالر کے انتظام کیلئے دوست ممالک نے پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے، جس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا بھی بھرپور کردار نظر انداز نہیں کیا حاسکتا،جنہوں نے اس سلسلہ میں دوست ممالک کے دورے کئے۔حکومت اور آرمی چیف کی بہترین ورکنگ ریلشن شپ سے کچھ دن پہلے ہی سعودی عرب نے پاکستان کے 1.2 ارب ڈالر کی تیل کی سہولت میں توسیع کی ہے، جبکہ۔ یو اے ای کے صدر محمد بن زید النہیان نے بھی 2 ارب ڈالر رول اوور کر دیئے ہیں
بلاشبہ بہترین معیشت ملک و قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے ملک کی معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام بہت ضروری ہے اسی طریقہ سے عدالتی نظام میں اصلاحات کی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ایک رپورٹ کے مطابق عدالتوں میں محصولات کے چار ہزار ارب روپے کے کیسز زیر التواء ہیں، انہیں نمٹانے کے لئے تیزی کے ساتھ کام کرنا چاہیے، سندھ ہائی کورٹ نے ایک حکم امتناعی خارج کیا ہے، اسی دن 23 ارب روپے خزانے میں جمع ہو گئے، اسی طرح سرکاری ملکیتی اداروں میں سالانہ 850 ارب روپے ڈوب رہے ہیں، اس پر قومی قیادت کو سوچنا ہوگا، بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے کو کم کرنے کی ضرورت ہے، خسارے کے شکار اداروں کا خسارہ ختم کئے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ وزیراعظم کی جانب سے اس عزم کا اظہار کہ ” جب 2029 ء میں جب موجودہ حکومت کی پانچ سالہ مدت پوری ہو گی تو پاکستان اپنے پائوں پر بڑی مضبوطی سے کھڑا ہو چکا ہو گا،اور یہ کہ ہم 2029 ء تک ملکی برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں ، انکی جانب سے 2035 کا وئژن بہت اہم ہے ” جس کے تحت وہ پاکستان کو ایک ٹریلین اکانومی کا حامل ملک بنانا چاہتے ہیں، آئی ٹی کو برآمدات بڑھانے میں انکی دلچسپی معیشت کو بہت بہتر بنا سکتی ہے میں سمجتھا ہوں کہ اگر ملک معیشت کی بحالی کے ون پوائنٹ ایجنڈا پر اکٹھا ہو جائے تو نہ صرف اس سے آئندہ ملک کی معیشت مضبوط رہے گی بلکہ یہ قرضوں کے حصار سے نکل کر ایک مضبوط خود مختار اور مستحکم ملک بن جائے گا, اسی طرح ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر کے آگے بند باندھنا اور قوم کو یکسو ہونا پڑے گا پرامن حالات میں معاشی ترقی کی طرف سفر جاری رہ سکتا ہے اس کے لیے پوری قوم کو اپنے عسکری اداروں کی پشت پر کھڑا ہونا ہوگا ، معءشت کی بحالی ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا بھی بہت ضروری ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے بیوروکریسی کے سرخ فیتہ کا خاتمہ کا فضا کا سازگار ہونا بھی ضروری ہے سب سے بڑھ کر ملکی معیشت میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والے اووسیز پاکستانیوں کے مفادات کا تحفظ نہایت ضروری ہے اس حوالے سے ہماری وزارت نے بھی انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں لیکن اس کے لیے دیگر اداروں کو بھی بیرون ملک پاکستانیوں کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کا نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
اسی طرح عوام اور سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے اختلاف بھلا کر حکومت کو اعتماد دیں تاکہ عام آدمی خوشحال ہو، اگر ہم ذاتی تعصب، ضد، نفرت اور احتجاج کو دفن کرکے مفاہمت، پیار اور محبت کو فروغ دیں تو اقوام عالم میں پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دوبارہ مل سکتا ہے ، بے شک شہباز کی پرواز ملک کی معیشت کی بحالی میں اہم کرادر ادا کر رہی ہے اور ہم سب نے مل کر اپنے ملک کی خاطر حکومت کے اچھے اور مثبت اقدامات کی حمایت جاری رکھنی ہوگی
میری جماعت کے سربراہ جناب چوہدری شجاعت حسین ہمیشہ پاکستان کے سیاسی و معاشی حالات میں بہتری کے لیے فکر مند رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ایک مضبوط ، مستحکم اور خوشحال پاکستان کے لیے تمام جماعتوں اداروں اور عوام کو ایک پیج پر ہونا چاہیے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی جماعت اور اپنے بیٹوں چوہدری شافع حسین اور چوہدری سالک حسین کو یہ ہدایت کر رکھی ہے کہ ہر معاملہ میں پاکستان کے مفادات کو مقدم رکھیں ۔وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے تعاون پر شکریہ چویدری شجاعت حسین اور چوہدری سالک حسین کا خصوصی ذکر اور ستائش انکی بہترین لیڈر شپ کی عکاس ہے اور انکے تعریفی کلمات اور اظہار تشکر انکا بڑا پن ہے، ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ اور دیگر اتحادی جماعتیں انکے معاشی اور سیاسی استحکام کے لیے مثبت اقدامت کی حمایت جاری رکھیں گی
تحریر : غلام مصطفیٰ ملک
مرکزی سیکرٹری اطلاعات
پاکستان مسلم لیگ ق
فوکل پرسن ، وزارت سمندر پار پاکستانیز و وزارت مذہبی امور
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: معیشت کی بحالی آئی ایم ایف پاکستان کے شہباز شریف کی معیشت ارب ڈالر ضروری ہے رہے ہیں کے ساتھ ایک سال ہیں کہ کے لیے ہے اور ملک کی
پڑھیں:
رواں مالی سال 2024-25 کیلئے مقرر کردہ معاشی اہداف میں سے متعدد اہداف کے حصول میں ناکامی کا انکشاف
وفاقی حکومت کا رواں مالی سال 2024-25 کیلئے مقرر کردہ معاشی اہداف میں سے متعدد اہداف کے حصول میں ناکامی کا انکشاف ہوا ہے تاہم مہنگائی میں اضافے کی رفتار کا نہ صرف ہدف حاصل کیا گیا ہے بلکہ مہنگائی مقررہ ہدف سے بھی کہیں زیادہ نیچے رہی ہے جبکہ رواں مالی سال میں معاشی شرح نمو کا 3.6 فیصد ہدف پورا نہ ہو سکا، رواں مالی سال معاشی شرح نمو 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کی اقتصادی کارکردگی سے متعلق تیارکردہ قومی اقتصادی سروے کے اہم نکات کے مطابق حکومت اس سال کئی اہم معاشی اہداف حاصل نہیں کرسکی ہے۔
رواں مالی سال کا اقتصادی سروے 9 جون کو جاری کیا جائے گا ذرائع کے مطابق متعدد معاشی شرح نمو کا 3.6 فیصد ہدف پورا نہ ہو سکا، رواں مالی سال معاشی شرح نمو 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے مہنگائی 12 فیصد ہدف کے مقابلے صرف 5 فیصد تک محدود رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال فی کس آمدنی مقرر ہدف سے 34 ہزار 794 روپے کم رہی، سالانہ فی کس آمدن 5 لاکھ 9 ہزار 174 روپے ریکارڈ کی گئی ہے فی کس آمدن کا ہدف 5 لاکھ 43 ہزار 968 روپے مقرر کیا تھا تھارواں مالی سال کے دوران بالواسطہ ٹیکس آمدن 7799 ارب ہدف کے مقابلے 8393 ارب روپے رہی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی 2 فیصد ہدف کے مقابلے 0.6 فیصد رہی، اہم فصلوں کی پیداوارمنفی 4.5 فیصد ہدف کے مقابلے منفی 13.5 فیصد رہی زیرجائزہ عرصے کے دوران ملک میں کاٹن 30.7 فیصد، مکئی 15.4 فیصد اور گنے کی پیداوار 3.9 فیصد گر گئی۔
چاول 1.4 فیصد، گندم کی پیداوار میں بھی 8.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی چھوٹی فصلوں کی پیداوار 4.3 فیصد ہدف کی نسبت 4.8 فیصد رہی رواں مالی سال کے دوران سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات، سبز چارے کی پیداوار میں اضافہ دیکھا گیا اور صنعتی شعبے کا گروتھ ٹارگٹ 4.4 فیصد اور کارکردگی 4.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو، پیٹرولیم کی پیداوار میں اضافہ ہوا رواں مالی سال کے دوران بڑی صنعتوں کا پیداواری ہدف 3.5 فیصد، کارکردگی منفی 1.5 فیصد ریکارڈ کی گئی، چھوٹی صنعتوں کا ہدف 8.2 فیصد، کارکردگی 8.8 فیصد رہی ہے۔
خوراک، کیمیکلز، لوہے، اسٹیل، الیکڑیکل، مشینری، فرنیچرکی پیداوار گرگئی، سروسز سیکٹر کا سالانہ ہدف 4.1 فیصد، کارکردگی 2.9 فیصد رہی، تعمیراتی شعبے کی کارکردگی 5.5 فیصد ہدف کے مقابلے6.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ سروے کے مطابق بجلی، گیس، واٹرسیکٹرکی گروتھ 2.5 فیصد ہدف کیمقابلے 28.9 فیصد رہی، صحت کے شعبے کا ہدف 3.2 فیصد، کارکردگی 3.7 فیصد رہی، تعلیم کے شعبے کی کارکردگی 3.5 فیصد ہدف کی نسبت 4.4 فیصد رہی ہے۔
نجی شعبے کو قرضے 294 ارب سے بڑھ کر 870 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جبکہ مجموعی ریونیو 36.7 فیصد اضافے سے 13 ہزار 367 ارب روپے رہا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔