Daily Mumtaz:
2025-11-04@02:26:24 GMT

شہباز کی پرواز ، بہترین کارکردگی کا ایک سال

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

شہباز کی پرواز ، بہترین کارکردگی کا ایک سال

آپ میاں شہاز شریف سے لاکھ اختلاف کریں لیکن آپ کو یہ ماننا پڑے گا کہ انہوں نے اپنی ولولہ انگیز قیادت سے ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے ،ان کا ایک سالہ دور اقتدار تعمیر و ترقی، معاشی بہتری کا سال قرار دیا جاسکتا ہے ، مجھے وہ لمحات یاد ہیں جب اسلام آباد میں جناب چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر اتحادی جماعتیں انہیں وزیراعظم کے لیے نامزد کر رہی تھیں تو وہ متذبذب دکھائی دے رہے تھےانکی ہچکچاہٹ بنتی تھی کہ انہوں نے PDM کا ڈیڑھ سالہ دور انتہائی مشکل حالات میں گزارا تھا اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا تھا، اجلاس کے بعد جب پریس کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف صاحب نے بھی اتحادی جماعتوں کے فیصلے سے اتفاق کیا تو انہیں یہ مشکل چیلنج قبول کرنا پڑا۔

میاں شہباز شریف اپنی دھن کے جدا آدمی ہیں جو کرنے کی ٹھان لیتے ہیں تو اسے پورا ہی کر چھوڑتے ہیں،میں سمجھتا ہوں کہ انکے سامنے معیشت کی بحالی کا سب سے چیلنج تھا جسے وہ اپنی محنت اور شبانہ روز کوششوں کے ساتھ عبور کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور ملک کی معیشت کو اپنے پاوں پر کھڑا کر دیا ہے یہی انکی سب سے بڑی کامیابی ہے۔

اگر آپ صرف ایک سال پہلے معیشت پر نظر ڈالیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ ملکی معیشت ہچکولے کھا رہی تھی اور ڈیفالٹ کے قریب پہنچ چکی تھی، شہباز حکومت نے بروقت اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، افسوس تو اس بات کا ہے کہ جب معیشت کو سہارا دینے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہو رہے تھے تو ایک جماعت آئی ایم ایف کو خطوط لکھ رہی تھی کہ پاکستان کیلئے پروگرام منظور نہ کیا جائے، ان حالات کے باوجود شہباز حکومت نے کام جاری رکھا جس کے نتیجے میں حکومت نہ صرف ڈیفالٹ سے نکل آئی ہے بلکہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور تمام عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے میکرو اقتصادی اشاریے استحکام کی سمت میں گامزن ہیں جس پر آپ کہہ سکتے ہیں کہ اب معیشت کی ترقی کا سفر جاری ہے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جو ایک سال پہلے چار ارب ڈالر تھے اب 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، ایک سال پہلے مہنگائی کی شرح 28 فیصد تھی جو اب کم ہو کر 1.

6 فیصد پر آ گئی ہے، اسی طرح پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گیا ہے، اس میں مزید کمی کی گنجائش ہے، برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، آئی ٹی برآمدات اور ترسیلات زر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے 2029ء تک ملکی برآمدات 60 ارب ڈالر تک بڑھانے، 2035ء کے وژن کے تحت ملک کو ایک ٹریلین کی معیشت بنانے اور قرضوں سے جان چھڑانے کے جس عزم کا اظہار کیا ہے مجھے یقین ہے کہ اگر سیاسی استحکام کی فضا برقرار رہی تو انکا یہ عزم کسی صورت ناممکن نہیں،کیونکہ انکی حکومت کی ایک سالہ مدت میں برآمدات، ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، مہنگائی کی شرح 28 فیصد سے 1.6 فیصد پر آ گئی ہے، حکومت کے خلاف کرپشن کا ایک بھی کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے،جو کہ ایک انہونی مثال قراد دی جاسکتی ہے معیشت کی بحالی وزیراعظم اور انکی ٹیم کا بہت بڑا کارنامہ ہے اور بلاشبہ یہ کامیابی میاں شہباز شریف کی قیادت اور انکی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے اس میں وفاقی وزراء، وزراء مملکت، معاونین خصوصی اور سیکرٹریز کی دن رات کاوش بھی شامل ہے،اگر آپ کھلے دل کے ساتھ ایک سالہ حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیں تو آپ کو یہ یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ مکمل یکسوئی کے ساتھ کسی ذاتی ایجنڈا سے بالاتر ہو کر تمام ادارے متحد ہو کر ملکی ترقی کیلئے کام کرتے رہے ہیں۔ بہتر خارجہ پالیسی کی وجہ سے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پانچ ارب ڈالر کے انتظام کیلئے دوست ممالک نے پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے، جس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا بھی بھرپور کردار نظر انداز نہیں کیا حاسکتا،جنہوں نے اس سلسلہ میں دوست ممالک کے دورے کئے۔حکومت اور آرمی چیف کی بہترین ورکنگ ریلشن شپ سے کچھ دن پہلے ہی سعودی عرب نے پاکستان کے 1.2 ارب ڈالر کی تیل کی سہولت میں توسیع کی ہے، جبکہ۔ یو اے ای کے صدر محمد بن زید النہیان نے بھی 2 ارب ڈالر رول اوور کر دیئے ہیں

بلاشبہ بہترین معیشت ملک و قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے ملک کی معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام بہت ضروری ہے اسی طریقہ سے عدالتی نظام میں اصلاحات کی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ایک رپورٹ کے مطابق عدالتوں میں محصولات کے چار ہزار ارب روپے کے کیسز زیر التواء ہیں، انہیں نمٹانے کے لئے تیزی کے ساتھ کام کرنا چاہیے، سندھ ہائی کورٹ نے ایک حکم امتناعی خارج کیا ہے، اسی دن 23 ارب روپے خزانے میں جمع ہو گئے، اسی طرح سرکاری ملکیتی اداروں میں سالانہ 850 ارب روپے ڈوب رہے ہیں، اس پر قومی قیادت کو سوچنا ہوگا، بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے کو کم کرنے کی ضرورت ہے، خسارے کے شکار اداروں کا خسارہ ختم کئے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ وزیراعظم کی جانب سے اس عزم کا اظہار کہ ” جب 2029 ء میں جب موجودہ حکومت کی پانچ سالہ مدت پوری ہو گی تو پاکستان اپنے پائوں پر بڑی مضبوطی سے کھڑا ہو چکا ہو گا،اور یہ کہ ہم 2029 ء تک ملکی برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں ، انکی جانب سے 2035 کا وئژن بہت اہم ہے ” جس کے تحت وہ پاکستان کو ایک ٹریلین اکانومی کا حامل ملک بنانا چاہتے ہیں، آئی ٹی کو برآمدات بڑھانے میں انکی دلچسپی معیشت کو بہت بہتر بنا سکتی ہے میں سمجتھا ہوں کہ اگر ملک معیشت کی بحالی کے ون پوائنٹ ایجنڈا پر اکٹھا ہو جائے تو نہ صرف اس سے آئندہ ملک کی معیشت مضبوط رہے گی بلکہ یہ قرضوں کے حصار سے نکل کر ایک مضبوط خود مختار اور مستحکم ملک بن جائے گا, اسی طرح ملک میں دہشت گردی کی نئی لہر کے آگے بند باندھنا اور قوم کو یکسو ہونا پڑے گا پرامن حالات میں معاشی ترقی کی طرف سفر جاری رہ سکتا ہے اس کے لیے پوری قوم کو اپنے عسکری اداروں کی پشت پر کھڑا ہونا ہوگا ، معءشت کی بحالی ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا بھی بہت ضروری ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے بیوروکریسی کے سرخ فیتہ کا خاتمہ کا فضا کا سازگار ہونا بھی ضروری ہے سب سے بڑھ کر ملکی معیشت میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والے اووسیز پاکستانیوں کے مفادات کا تحفظ نہایت ضروری ہے اس حوالے سے ہماری وزارت نے بھی انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں لیکن اس کے لیے دیگر اداروں کو بھی بیرون ملک پاکستانیوں کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کا نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
اسی طرح عوام اور سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے اختلاف بھلا کر حکومت کو اعتماد دیں تاکہ عام آدمی خوشحال ہو، اگر ہم ذاتی تعصب، ضد، نفرت اور احتجاج کو دفن کرکے مفاہمت، پیار اور محبت کو فروغ دیں تو اقوام عالم میں پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دوبارہ مل سکتا ہے ، بے شک شہباز کی پرواز ملک کی معیشت کی بحالی میں اہم کرادر ادا کر رہی ہے اور ہم سب نے مل کر اپنے ملک کی خاطر حکومت کے اچھے اور مثبت اقدامات کی حمایت جاری رکھنی ہوگی
میری جماعت کے سربراہ جناب چوہدری شجاعت حسین ہمیشہ پاکستان کے سیاسی و معاشی حالات میں بہتری کے لیے فکر مند رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ایک مضبوط ، مستحکم اور خوشحال پاکستان کے لیے تمام جماعتوں اداروں اور عوام کو ایک پیج پر ہونا چاہیے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی جماعت اور اپنے بیٹوں چوہدری شافع حسین اور چوہدری سالک حسین کو یہ ہدایت کر رکھی ہے کہ ہر معاملہ میں پاکستان کے مفادات کو مقدم رکھیں ۔وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے تعاون پر شکریہ چویدری شجاعت حسین اور چوہدری سالک حسین کا خصوصی ذکر اور ستائش انکی بہترین لیڈر شپ کی عکاس ہے اور انکے تعریفی کلمات اور اظہار تشکر انکا بڑا پن ہے، ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ اور دیگر اتحادی جماعتیں انکے معاشی اور سیاسی استحکام کے لیے مثبت اقدامت کی حمایت جاری رکھیں گی
تحریر : غلام مصطفیٰ ملک
مرکزی سیکرٹری اطلاعات
پاکستان مسلم لیگ ق
فوکل پرسن ، وزارت سمندر پار پاکستانیز و وزارت مذہبی امور

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: معیشت کی بحالی آئی ایم ایف پاکستان کے شہباز شریف کی معیشت ارب ڈالر ضروری ہے رہے ہیں کے ساتھ ایک سال ہیں کہ کے لیے ہے اور ملک کی

پڑھیں:

 شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-03-8

 

احمد حسن

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف آٹھ نومبر کو آذربائجان جا رہے ہیں، شہباز شریف جب سے وزیراعظم بنے ہیں مسلسل کسی نہ کسی ملک کے دورے پر رہتے ہیں اب تو لوگ یہ کہنے لگے ہیں کہ محترم وزیراعظم ملک سے باہر ہی رہتے ہیں البتہ کبھی کبھی پاکستان کے دورے پر بھی آجاتے ہیں، اگرچہ کابینہ میں وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار موجود ہیں لیکن وہ ملکی امور نمٹانے میں لگے رہتے ہیں۔ خیر سے جب اخبارات کا اچھا دور تھا مختلف ممالک، تنظیموں اور اداروں کی طرف سے اپنی تقریبات میں شرکت کے لیے اخبارات کو بیرون شہر اور بیرون ملک دوروں کی دعوت ملتی رہتی تھی لیکن ان دوروں پر اخبارات کے مالکان یا ایڈیٹر ہی جایا کرتے تھے اور متعلقہ شعبوں کے رپورٹرز منہ دیکھتے رہ جاتے تھے اور اس ناانصافی پر دوستوں کی محفل میں مالکان اور ایڈیٹرز کو دعائیں دیتے تھے (آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ وہ کیا دیتے تھے) اسی طرح ہر بیرونی دورے پر وزیراعظم شہباز شریف خود تشریف لے جاتے ہیں اب پتا نہیں اسحاق ڈار کا رد عمل کیا ہوتا ہے، بہرحال شہباز شریف صاحب نے یہ تہیہ کیا ہوا ہے کہ وزارت عظمیٰ قبول کر کے انہوں نے چونکہ ریاست کی خاطر سیاست کی قربانی دی ہے اس لیے وہ اس دوران کم از کم پوری دنیا کی سیر کرنے کا حق تو رکھتے ہیں محترم وزیراعظم صرف مارچ 2024 سے اکتوبر 2025 کی مدت کے دوران 34 غیر ملکی دورے کر چکے ہیں جن میں بعض ممالک تو ایسے ہیں جہاں وہ کئی کئی بار گئے ہیں اب تو شاید ان ممالک نے اپنے ہاں ایک ایک گیسٹ ہاؤس مستقل طور پر شہباز شریف کے لیے مختص کر دیا ہوگا۔

انہوں نے اس دوران صرف سعودی عرب کے آٹھ دورے کیے ہیں، ایسا لگتا ہے وہ ہر بار کوئی نہ کوئی ایک بات بھول جاتے ہیں، بات چونکہ اہم ہوتی ہے ٹیلی فون پر نہیں ہو سکتی اس لیے انہیں پھر خود ہی جانا پڑتا ہے، یہاں ملکی امور دیکھنے کے لیے تو ویسے بھی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار موجود ہیں، قطر اور برطانیہ سے وزیراعظم شہباز شریف کی محبت کا یہ عالم ہے کہ وہاں چار چار مرتبہ گئے ہیں چین، امریکا اور مصر کا دو دو مرتبہ دورہ کیا ہے اس کے علاوہ بیلاروس، فرانس، ملائشیا، جاپان، برازیل قازقستان، سوئٹزرلینڈ آذربائجان، ترکی وغیرہ کی حکومتوں اور عوام کا بھی دل نہیں توڑا اپنی شدید مصروفیات میں سے وقت نکال کر انہیں بھی مہمان نوازی کا موقع دیا ہے۔

پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکا، چین، مصر، اردن اور سعودی عرب کے دورے کیے ہیں اور سول حکومت کی بھرپور مدد کی ہے، ان کی شخصیت سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بے حد متاثر دکھائی دیتے ہیں اور ہر کچھ روز بعد ان کی تعریف کرتے ہیں، 30 اکتوبر کو جنوبی کوریا کے شہر گیم جونگ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو زبردست فائٹر اور بھارتی وزیراعظم مودی کو قاتل قرار دیا، یہ الگ بات ہے کوالا لمپور میں یکم نومبر کو امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کر دیے، امریکی وزیر دفاع نے اس موقع پر کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی خالی نہیں رہتے وہ کسی نہ کسی معاملے پر بیانات دیتے رہتے ہیں، ترکی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے دوران وہ بار بار افغانستان کو دھمکیاں دیتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے افغانیوں کو غاروں میں بھیجنے کی دھمکی بھی دے ڈالی، ویسے دیکھا جائے تو افغان عوام برسہا برس سے غاروں کے دور کی ہی زندگی گزار رہے ہیں۔ تمام تر مشکلات اور مشکلات کھڑی کیے جانے کے باوجود ترک میزبانوں نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق کرا ہی دیا۔

صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں فرائض کی انجام دہی کے دوران تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہے، آزاد صحافت مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے پیغام میں کہا کہ صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مضبوط جمہوری معاشرے کے لیے آزاد صحافت بہت ضروری ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ صحافیوں کو تشدد اور دھمکیوں کے ذریعے خاموش کرانا صرف افراد پر نہیں جمہوریت پر حملہ ہے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آزاد صحافت جمہوریت کی بنیاد ہے، آزاد میڈیا کے لیے محفوظ ماحول پیدا کرنا ریاست کی بنیادی ذمے داری ہے، صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں مذکورہ بالا بیانات سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان کے تمام ہی حکمران آزاد صحافت کی حمایت کرتے ہیں، صحافیوں کو خاموش کرانے کی کوششوں، تشدد اور ظلم کی مذمت کرتے ہیں لیکن ہمیں اکثر بڑی خبریں دیکھنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لینا پڑتا ہے کیونکہ ٹی وی چینل اور اخبارات میں عموماً وہ خبریں نہیں ہوتیں اس کا مطلب ہے کہ یہ ادارے بعض خبریں چھاپنے یا نشر کرنے سے گریز کرتے ہیں وہ خود تو ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ خبریں چھپانے سے اخبارات کی اشاعت اور ٹی وی چینلوں کی ریٹنگ کم ہوتی چلی جاتی ہے اور کوئی ادارہ بھی ایسا نہیں چاہتا، ایسی صورت میں حکمرانوں کو جائزہ لینا چاہیے کہ جس آزاد صحافت کو وہ جمہوریت اور ریاست کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں اس کا گلا کون گھونٹ رہا ہے۔

دوسری جانب بڑے صحافیوں کو چاہیے کہ اگر ان کے علم میں یہ بات آئے کہ میڈیا ہاؤسز کے مالکان کسی لالچ میں آکر بعض خبریں رکوا رہے ہیں تو وہ اس کا اظہار سوشل میڈیا پر کریں اگر مالکان اور صحافیوں پر جبر کر کے ایسا کیا جاتا ہے تو یہ باتیں بھی سوشل میڈیا پر آنی چاہئیں جہاں تک اس شکوے کا تعلق ہے کہ سوشل میڈیا پر فیک یا جعلی خبریں چلتی ہیں تو اس کی روک تھام بڑی آسان ہے، شکوہ کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ اصلی، حقیقی خبریں اخبارات اور ٹی وی چینلوں پر آنے دیں، افواہیں اسی وقت زور پکڑتی ہیں جب لوگوں کو مستند ذرائع ابلاغ پر اہم خبریں نہیں ملتیں، جب عوام کو اخبارات اور ٹی وی چینلوں پر خبریں مل جائیں گی تو وہ سوشل میڈیا اور غیر ملکی میڈیا دیکھنا بند کر دیں گے۔

احمد حسن

متعلقہ مضامین

  • ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
  •  شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں
  • پاکستان بحری شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، احسن اقبال
  • برسوں سے نیشنل ایوارڈ نہ ملنے پر افسوس تھا، شاہ رخ کا اعتراف
  • پنجاب: کرکٹ سیریز کے دوران سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • استنبول میراتھون میں پاکستانی ایتھلیٹس کی شاندار کارکردگی، پہلی 3 پوزیشنز پر قبضہ
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف