کراچی میں گیس لوڈشیڈنگ سے سحر و افطار میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ خدارا رمضان المبارک میں سوئی گیس کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ دوسری جانب ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے وزیراعظم پاکستان کے نوٹس لینے کے بعد آر ایل این جی مکس کرکے گیس پریشر کو بہتر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں سحر و افطار میں گیس کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو مسائل سے دوچار کردیا ہے، سحری ہو یا افطار شہری پریشان ہیں۔ کراچی میں سحر و افطار میں گیس نا ہونے سے شہری پریشان ہیں، مختلف علاقوں جن میں ملیر، شاہ فیصل، کیماڑی، بلدیہ سائٹ، اورنگی ٹاؤن، سرجانی ٹاؤن سمیت دیگر علاقوں میں گیس نہ ہونے کے باعث سحری و افطار میں خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ خدارا رمضان المبارک میں سوئی گیس کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ دوسری جانب ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے وزیراعظم پاکستان کے نوٹس لینے کے بعد آر ایل این جی مکس کرکے گیس پریشر کو بہتر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سوئی گیس ترجمان کا دعویٰ کیا کہ شہر میں گیس فراہمی کی صورتحال پہلے سے بہتر ہے تاہم جہاں گیس لائنیں بہت زیادہ پرانی ہیں وہاں گیس کی سپلائی کے ایشوز ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افطار میں میں گیس گیس کی
پڑھیں:
بچوں کے علاج کیلئے بھارت جانیوالی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار
— فائل فوٹوپہلگام واقعے پر پاک بھارت کشیدگی کے باعث بچوں کے علاج کے لیے بھارت جانے والی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار ہو گئی۔
بچوں کے والد نے ’جیو نیوز‘ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچے دہلی کے اسپتال میں داخل ہیں اور اس ہفتے بچوں کی سرجری متوقع تھی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 7 اور 9 سال کی عمر کے دونوں بچے پیدائشی طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔
2 روز قبل جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے کئی سفارتی قدم اٹھائے ہیں۔
بچوں کے والد نے بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی کے باعث ہمیں بھارت چھوڑنے کا کہا گیا ہے، دہلی میں قیام اور علاج کے دوران تقریباً 1 کروڑ روپے خرچ ہو چُکے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ اسپتال والے تعاون کر رہے ہیں لیکن بھارتی فارن آفس کی طرف سے واپس جانے کا کہا جا رہا ہے، موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر خود کو بھارت میں غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔
بچوں کے والد نے اپیل کی ہے کہ حکومتِ پاکستان تعاون کرے اور سفارتی سطح پر بچوں کے علاج کا معاملہ دیکھا جائے۔