13 سالہ بچے کو سیکرٹ سروس ایجنٹ بنا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب کے دوران ایک جذباتی لمحے میں ٹیکساس کے 13 سالہ ڈی جے ڈینیئل کو اعزازی سیکرٹ سروس ایجنٹ بنانے کا اعلان کر دیا۔
ڈی جے ڈینیئل، جو کئی سالوں سے کینسر سے لڑ رہا ہے، کانگریس کی گیلری میں موجود تھا جب صدر ٹرمپ نے اس کی کہانی قوم کے سامنے بیان کی۔ٹرمپ نے بتایا کہ 2018 میں ڈی جے کو ایک نایاب قسم کے کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، اور ڈاکٹرز نے اسے صرف پانچ ماہ کی زندگی کی پیش گوئی کی تھی۔ لیکن تمام مشکلات کے باوجود، اس بہادر بچے نے نہ صرف زندگی کے لیے جنگ لڑی بلکہ پولیس آفیسر بننے کا اپنا خواب بھی کبھی نہیں چھوڑا۔
صدر ٹرمپ نے جذباتی انداز میں اعلان کیا، ’آج رات، ڈی جے، ہم تمہیں سب سے بڑا اعزاز دینے جا رہے ہیں۔ میں ہمارے نئے سیکرٹ سروس ڈائریکٹر، شان کرن سے کہہ رہا ہوں کہ وہ تمہیں باضابطہ طور پر امریکا کا سیکرٹ سروس ایجنٹ مقرر کریں۔‘
صدر کے اعلان پر پورے ایوان میں تالیاں گونج اٹھیں، قانون ساز اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر ڈی جے کے حق میں نعرے لگانے لگے۔اس دوران سیکرٹ سروس ڈائریکٹر شان کرن نے خود گیلری میں جا کر ڈی جے کو اس کے سرکاری اسناد دیے۔خوشی سے مغلوب ہو کر، ڈی جے نے کرن کو گلے لگا لیا، اور یہ منظر ایوان میں موجود ہر شخص کے لیے ایک یادگار لمحہ بن گیا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سیکرٹ سروس
پڑھیں:
بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ
دنیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن سات سال کے بعد پہلی بار اکتوبر میں خسارے کا شکار رہی۔ 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اکتوبر، جو عموماً بٹ کوائن کے لیے ”خوش قسمت مہینہ“ سمجھا جاتا تھا، منفی ثابت ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت اس ماہ تقریباً 5 فیصد کم ہوئی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاروں کی جانب سے خطرے سے گریز نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کو بھی متاثر کیا ہے۔
ڈیجیٹل مارکیٹ کے ریسرچ تجزیہ کار ایڈم مک کارتھی نے ”رائٹرز“ سے گفتگو میں کہا کہ ”اکتوبر کے آغاز میں کرپٹو مارکیٹ سونا اور اسٹاکس کے ساتھ اوپر جا رہی تھی، مگر جیسے ہی غیر یقینی صورتحال بڑھی، لوگ دوبارہ بٹ کوائن کی طرف واپس نہیں آئے۔“
اکتوبر کے وسط میں بٹ کوائن مارکیٹ کو ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور حساس سافٹ ویئر پر ایکسپورٹ پابندیوں کی دھمکی دی۔ اس اعلان کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو منڈیوں کی لیکویڈیشن (فروخت) ہوئی۔
بٹ کوائن کی قیمت 10 اور 11 اکتوبر کے درمیان تیزی سے گر کر 104,782 ڈالر تک آگئی، جبکہ چند دن پہلے ہی اس نے 126,000 ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھوا تھا۔
ایڈم مک کارتھی کے مطابق، ”10 اکتوبر کا حادثہ سرمایہ کاروں کو یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ یہ مارکیٹ بہت محدود ہے۔ یہاں بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسے بڑے سکے بھی 15 سے 20 منٹ میں 10 فیصد گر سکتے ہیں۔“
اکتوبر کے اختتام پر بھی سرمایہ کار ابہام کا شکار ہیں کیونکہ امریکی فیڈرل ریزرو نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس سال مزید شرحِ سود میں کمی نہیں کرے گا، جب کہ امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے باعث اہم معاشی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔
دوسری جانب جے پی مورگن کے سی ای او جیمی ڈائمن نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگلے چھ ماہ سے دو سال کے دوران امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ایک بڑی گراوٹ یا کرکشن آسکتی ہے۔
ٹریڈنگ کمپنی ونٹرمیوٹ کے سربراہ جیک اوستروفسکیس کے مطابق، ”اکتوبر میں ریکارڈ توڑ فروخت کے بعد سرمایہ کار ابھی بھی محتاط ہیں۔ وہ نظام میں ممکنہ کمزوریوں پر غور کر رہے ہیں جو ابھی تک ختم نہیں ہوئیں۔“
اگرچہ بٹ کوائن نے اکتوبر میں کمی کا سامنا کیا، مگر مجموعی طور پر یہ کرنسی سال 2025 کے آغاز سے اب تک 16 فیصد منافع میں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی کرپٹو کرنسیوں کے لیے نرم پالیسیوں، جیسے بڑی کرپٹو کمپنیوں کے خلاف مقدمات کا خاتمہ اور مالیاتی اداروں کے لیے خصوصی ضوابط نے مجموعی طور پر اس سال ڈیجیٹل کرنسیوں کے لیے مثبت ماحول فراہم کیا ہے۔
تاہم، اکتوبر کا اتار چڑھاؤ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ اب بھی غیر یقینی سیاسی اور معاشی فیصلوں کے رحم و کرم پر ہے۔