لاہور میں کچرے کے ڈھیر برقرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 مارچ 2025ء ) لاہور میں کچرے کے ڈھیر برقرار، صوبائی دارالحکومت کے کئی علاقوں میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر نہ ہو سکی، مریم نواز کے پنجاب کو صاف ستھرا بنانے کے دعووں کی قلعی کھل گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز کی جانب سے لاہور اور پنجاب میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر کر لیے جانے کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے۔
مریم نواز کی جانب سے گزشتہ سال وزارت اعلٰی سنبھالنے کے بعد ایک ماہ کے اندر پنجاب کو صاف ستھرا بنانے کا دعوٰی کیا گیا تھا، تاہم وہ اپنے اس اعلان کو کامیاب نہ بنا سکیں۔ جبکہ کچھ عرصہ قبل ہی مریم نواز کی جانب سے صوبے میں ویسٹ کلیکشن کی نئی مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے اس نئی مہم کے آغاز کے بعد لاہور اور صوبے میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بہتر ہو جانے کے دعوے کیے جا رہے تھے۔(جاری ہے)
تاہم اب جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں، صوبائی دارالحکومت کے کئی علاقوں میں اب بھی جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر برقرار ہیں۔ لاہور میں چند ایک علاقوں کے سوا بیشتر مقامات پر کچرا ہی کچرا ہے، گندے نالے بھی کوڑے سے اٹے پڑے ہیں۔ مریم نواز حکومت کی جانب ے گھر گھر سے کچرا اٹھانے کی مہم کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم شہریوں کے مطابق ان کے گھروں سے کچرا اٹھانے کیلئے کوئی نہیں آتا۔ لاہور میں چائنا اسکیم، شاد باغ، ایل ڈے اے فلیٹس، ریلوے کالونی، چُنگی امرسدھو، کچا جیل روڈ، گجر کالونی، یوحنا آباد، فیروز پور روڈ اور ملحقہ آبادیوں میں کچرا بدستور موجود ہے۔ گندگی اور تعفن سے شہری پریشان اور کاروبار بری طرح متاثر ہے، ان کے علاقوں میں کوئی صفائی مہم نہیں، کچرا ویسے کا ویسا پڑا رہتا ہے، ان کے علاقے کوئی گھر سے کوئی کچرا نہیں اٹھاتا، وہ پیسے دے کر کچرا اٹھواتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے گھر گھر کچرا اٹھانے کی مہم شروع تو کی لیکن 3 ہزار رکشہ لوڈرز نہ ہونے کی وجہ یہ مہم بھی ادھوری رہ گئی۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ڈپٹی سی ای او ذوالقرنین حیدر کا کہنا ہے کہ کمپنی کے ورکر تو صفائی کرتے ہیں لیکن شہری صفائی کا خیال نہیں رکھتے، 70 یونین کونسلوں میں 700 رکشا لوڈرز کام کر رہے ہیں۔ ایل ڈبلیو ایم سی نے دعویٰ کیا کہ اندرون لاہور، سمن آباد، گلشن راوی، حبیب اللہ روڈ، گڑھی شاہو، ماڈل ٹاؤن گلبرگ میں ڈور ٹو ڈور ویسٹ کولیکشن کی جارہی ہے۔ تاہم گراونڈ پر ایل ڈبلیو ایم سی کے دعووں کے برعکس صفائی ستھرائی کی صورتحال اب بھی ابتر ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جانب سے مریم نواز لاہور میں
پڑھیں:
اسموگ فری پنجاب: ’ایک حکومت، ایک وژن، ایک مشن، صاف فضا‘
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں پنجاب حکومت نے صوبے کو اسموگ فری بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات تیز کر دیے۔
بھارتی سرحدی علاقوں سے آنے والی آلودہ مشرقی ہواؤں کے باوجود لاہور کا فضائی معیار قابو میں آنا شروع ہو گیا ہے۔ لاہور کا اوسط اے کیو آئی 280 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کی مسلسل مانیٹرنگ اور انسدادِ اسموگ آپریشن جاری
محکمہ ماحولیات کے مطابق صبح کے وقت سرد موسم، کم ہوا کی رفتار (1 تا 4 کلومیٹر فی گھنٹہ) اور بارش نہ ہونے سے آلودگی کے بکھراؤ میں کمی ہوئی ہے، تاہم دوپہر 1 سے 5 بجے کے دوران ہواؤں کی رفتار بڑھنے سے فضائی معیار میں بہتری کا امکان ہے۔
پنجاب حکومت کے تمام متعلقہ ادارے وزیرِاعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر 3 شفٹوں میں انسداد اسموگ آپریشن میں مصروف ہیں، جن میں ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹری چیکنگ مہم شامل ہے۔
جدید مانیٹرنگ سسٹم اور ٹیکنالوجی کا استعمال
شہر کے مختلف علاقوں میں پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کی سطح کی نگرانی کے لیے جدید اسٹیشن متحرک کر دیے گئے ہیں۔
محکمہ ماحولیات نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز اور ماسک کے استعمال کی ہدایت کی ہے۔ حکام کے مطابق صورتحال قابو میں ہے اور کسی قسم کی گھبراہٹ کی ضرورت نہیں۔
اینٹی اسموگ ایکشن پلان پر عملدرآمد کی رفتار مزید تیز
وزیرِاعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں پنجاب حکومت نے اسموگ فری اور ماحول دوست صوبہ بنانے کے لیے اینٹی سموگ ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہر شعبے میں آلودگی کے خاتمے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔
فصل کی باقیات جلانے کی روک تھام
فصل کی باقیات جلانے کے بجائے 5 ہزار سپر سیڈرز، 814 کابوٹا مشینیں، ہارویسٹرز اور 91 بیلرز فراہم کیے گئے، جن سے اب تک 6 لاکھ سے زائد بیلز تیار ہو چکے ہیں۔ نگرانی کے لیے ’ہاک آئیز تھرمل ڈرونز‘ کا پہلی بار استعمال کیا جا رہا ہے۔
دھول، مٹی اور صنعتی آلودگی پر قابو پانے کے اقدامات
تعمیراتی مقامات پر پانی کے چھڑکاؤ، مٹی کو ڈھانپنے اور دھول نہ اڑنے دینے کے اقدامات جاری ہیں۔گاڑیوں کی فٹنس کے تحت اب تک 3 لاکھ سرٹیفکیٹ جاری کیے جا چکے ہیں۔
صنعتوں کے دھوئیں کی پڑتال کے لیے سینسرز نصب کیے گئے ہیں اور بھٹوں کی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی جاری ہے۔ 8500 صنعتی یونٹس کی اے آئی پر مبنی سینٹرل مانیٹرنگ ہو رہی ہے۔
پہلا ’ایمی شن ٹیسٹنگ سسٹم‘ متعارف
گاڑیوں سے دھوئیں کے اخراج پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی تاریخ کا پہلا ’ایمی شن ٹیسٹنگ سسٹم‘ متعارف کرایا گیا ہے، جب کہ صوبے بھر میں 371 مقامات پر ’مسٹ اسپرنکلر سسٹم‘ نصب کیے جا چکے ہیں۔ 8596 صنعتی یونٹس کی اے آئی اور ڈرونز سے نگرانی بھی جاری ہے۔
ڈیجیٹل فورکاسٹنگ کا نیا ماحولیاتی نظام
وزیرِاعلیٰ مریم نواز کے ’کلین اینڈ گرین پنجاب‘ وژن کے تحت پہلی بار پنجاب کا اپنا اے آئی بیسڈ ایئر کوالٹی فورکاسٹنگ سسٹم قائم کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت میں دیوالی کی آتش بازی کے باعث لاہور اور قصور میں شدید اسموگ، پنجاب حکومت متحرک
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق سموگ سے پاک پنجاب کا وژن عملی تعبیر پا رہا ہے، یہ مہم صحت مند طرزِ زندگی کی تبدیلی لانے کا ذریعہ بنے گی۔
مریم اورنگزیب کا بیان
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل فورکاسٹنگ، ماحولیاتی بہتری اور تحفظ کی طرف انقلابی قدم ہے، کلین اینڈ گرین پنجاب آنے والی نسلوں کو صاف ماحول دینے کی عملی پیش رفت ہے۔”
احتیاطی ہدایات برائے شہری
محکمہ ماحولیات نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ ماسک پہنیں، غیر ضروری سفر سے گریز کریں، بچے اور بزرگ گھر میں رہیں، اور موٹر سائیکل یا گاڑی کا استعمال کم کریں۔
پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ صاف، صحت مند اور محفوظ فضا کے لیے مشترکہ کوششیں جاری ہیں، اور وزیرِاعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں صوبہ آلودگی سے پاک، سرسبز و شاداب پنجاب کی جانب بڑھ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسموگ اسموگ فری پنجاب پنجاب فصلوں کی باقیات مریم نواز