اگر ملٹری کورٹس کیلئے آئینی ترامیم آ جائے تو آپ کا موقف کیاہوگا،جسٹس جمال مندوخیل کا حامد خان سے مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں ملٹری کورٹ کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ڈسپلن کیلئے کورٹ مارشل کارروائی کیلئے ملٹری کورٹس موجود ہیں،اگر ملٹری کورٹس کیلئے آئینی ترامیم آ جائے تو آپ کا موقف کیاہوگا، حامد خان نے کہا ہمیں تو 2سال کیلئے عبوری ملٹری کورٹس تسلیم نہیں تھیں،ملٹری کورٹس جوڈیشل باڈی نہیں،ملٹری ٹرائل میں دستیاب بنیادی حقوق واپس لے لئے جاتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں شہریوں کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بنچ نے سماعت کی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ 21ویں ترمیم میں ملٹری کورٹس فیصلوں پر اعلیٰ عدالتی نظرثانی کا اختیار دیا گیا، حامد خان نے کہاکہ 21ویں ترمیم میں 2سال کی شرط نہ ہوتی تو ترمیم کالعدم قرار پاتی،21ویں ترمیم میں عبوری ملٹری کورٹس بنائی گئیں،21ویں ترمیم میں جنگی حالات کے الفاظ کا استعمال ہوا، سپریم کورٹ کے 2009کے فیصلے نے مارشل لاء کا راستہ بند کردیا، سپریم کورٹ کے 2015کے فیصلہ میں ملٹری کورٹس کا راستہ ختم کردیا، میں ان دونوں کیسز میں مرکزی وکیل تھا۔
افطاری کے لیے کرسپی چکن کٹلٹس گھر پر تیار کرنے کا آسان طریقہ
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ڈسپلن کیلئے کورٹ مارشل کارروائی کیلئے ملٹری کورٹس موجود ہیں،اگر ملٹری کورٹس کیلئے آئینی ترامیم آ جائے تو آپ کا موقف کیاہوگا، حامد خان نے کہا ہمیں تو 2 سال کیلئے عبوری ملٹری کورٹس تسلیم نہیں تھیں،ملٹری کورٹس جوڈیشل باڈی نہیں، ملٹری ٹرائل میں دستیاب بنیادی حقوق واپس لے لئے جاتے ہیں،سیٹھ وقار نے ملٹری کورٹس سزائیں کالعدم قرار دیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ حامد خان!آپ جو پڑھ رہے ہیں وہ ہم خود پڑھ لیں گے،آپ اپنے دلائل کو مکمل کرلیں،سپریم کورٹ آئینی بنچ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت پیر ساڑھے 11بجے تک ملتوی کردی۔
آج کی بات
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل 21ویں ترمیم میں ملٹری کورٹس ملٹری کورٹ سپریم کورٹ نے کہاکہ کورٹس کی
پڑھیں:
ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کا سیکورٹی دینے کا حکم واپس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سکیورٹی کا حق 2018 کے صدارتی آرڈر نمبر7 میں دیا گیا ہے۔
تاہم آرڈر نمبر 7 ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی کی سہولت فراہم نہیں کرتا۔ اس لیے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے وزارت داخلہ کو ریٹائرڈ ججز کی سکیورٹی کے حوالے سے باضابطہ خط ارسال کیا۔ ہر ریٹائرڈجج کو3 پولیس اہلکاروں پرمشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط
خط میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو ججز انتقال کر چکے ہیں ان کی بیواؤں کو بھی 3 پولیس اہلکاروں کی سکیورٹی مہیا کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔