اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں ملٹری کورٹ کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ڈسپلن کیلئے کورٹ مارشل کارروائی کیلئے ملٹری کورٹس موجود ہیں،اگر ملٹری کورٹس کیلئے آئینی ترامیم آ جائے تو آپ کا موقف کیاہوگا، حامد خان نے کہا ہمیں تو 2سال کیلئے عبوری ملٹری کورٹس تسلیم نہیں تھیں،ملٹری کورٹس جوڈیشل باڈی نہیں،ملٹری ٹرائل میں دستیاب بنیادی حقوق واپس لے لئے جاتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں شہریوں کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بنچ نے سماعت کی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ 21ویں ترمیم میں ملٹری کورٹس فیصلوں پر اعلیٰ عدالتی نظرثانی کا اختیار دیا گیا، حامد خان نے کہاکہ 21ویں ترمیم میں 2سال کی شرط نہ ہوتی تو ترمیم کالعدم قرار پاتی،21ویں ترمیم میں عبوری ملٹری کورٹس بنائی گئیں،21ویں ترمیم میں جنگی حالات کے الفاظ کا استعمال ہوا، سپریم کورٹ کے 2009کے فیصلے نے مارشل لاء کا راستہ بند کردیا، سپریم کورٹ کے 2015کے فیصلہ میں ملٹری کورٹس کا راستہ ختم کردیا، میں ان دونوں کیسز میں مرکزی وکیل تھا۔

افطاری کے لیے کرسپی چکن کٹلٹس گھر پر تیار کرنے کا آسان طریقہ

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ڈسپلن کیلئے کورٹ مارشل کارروائی کیلئے ملٹری کورٹس موجود ہیں،اگر ملٹری کورٹس کیلئے آئینی ترامیم آ جائے تو آپ کا موقف کیاہوگا، حامد خان نے کہا ہمیں تو 2 سال کیلئے عبوری ملٹری کورٹس تسلیم نہیں تھیں،ملٹری کورٹس جوڈیشل باڈی نہیں، ملٹری ٹرائل میں دستیاب بنیادی حقوق واپس لے لئے جاتے ہیں،سیٹھ وقار نے ملٹری کورٹس سزائیں کالعدم قرار دیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ حامد خان!آپ جو پڑھ رہے ہیں وہ ہم خود پڑھ لیں گے،آپ اپنے دلائل کو مکمل کرلیں،سپریم کورٹ آئینی بنچ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت پیر ساڑھے 11بجے تک ملتوی  کردی۔

آج کی بات

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل 21ویں ترمیم میں ملٹری کورٹس ملٹری کورٹ سپریم کورٹ نے کہاکہ کورٹس کی

پڑھیں:

مرد اور خاتون کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے، بلوچستان اسمبلی میں قراداد منظور

بلوچستان اسمبلی نے مارگٹ میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق متفقہ قرار داد منظور کرلی۔

منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 43 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں ژوب اور قلات میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

رکن اسمبلی اسد بلوچ نے کہاکہ 9 جولائی کی رات ان کے گھر پر پولیس نے لشکر کشی کرتے ہوئے چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جس پر وہ احتجاجاً واک آوٹ کرگئے۔

رکن اسمبلی علی مدد جتک نے 11 اور 16 جولائی کو مسافروں پر ہونے والے دہشتگرد حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ فتنہ الہندوستان کے کارندوں کا خاتمہ لازم ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں ہر محاذ پر مقابلہ کریں گے۔

مولانا ہدایت الرحمان نے کہاکہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں اور حکومتی رٹ نظر نہیں آتی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنے بڑے واقعات کے بعد کوئی سیکیورٹی افسر معطل کیوں نہیں ہوا؟ اجلاس کے دوران شیخ محمد بن زاید انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی سے متعلق قوانین پیش کیے گئے جنہیں ایوان نے مجلس قائمہ کی کمیٹی کے حوالے کردیا۔

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ نے مارگٹ میں مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق مشترکہ قرار داد پیش کی جس کی حمایت میں صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی اور مشیر کھیل مینہ مجید نے کہاکہ خواتین کا قتل کسی بھی طور غیرت نہیں کہلا سکتا۔ واقعے میں ملوث تمام ملزمان بشمول فیصلہ سنانے والے سردار کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ نے سوال اٹھایا کہ ماں، بہن اور بیٹی کو قتل کرنا کہاں کی غیرت ہے؟ نور محمد دمڑ نے کہاکہ جرگے کا فیصلہ جذباتی تھا اور ویڈیو بنا کر قتل کرنا ناقابل قبول ہے۔

ایوان نے مارگٹ واقعے سے متعلق مشترکہ مذمتی قرار داد منظور کر لی۔ بعد ازاں بلو چستان اسمبلی کا اجلاس 25 جولائی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بلوچستان اسمبلی خاتون کا قتل سانحہ بلوچستان علی مدد جتک غیرت مذمتی قرارداد منظور وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • چھبیس نومبر احتجاج، حکومت پنجاب کا 20ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
  • 26 نومبر احتجاج: حکومت پنجاب کا ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ
  • پاکستان مسئلہ فلسطین کیلئے اصولی موقف اور یکجہتی کے عزم کا اعادہ کرتا ہے، اسحاق ڈار
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی 
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے بجائے اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ملک معتصم خان
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • مرد اور خاتون کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے، بلوچستان اسمبلی میں قراداد منظور