واشنگٹن :چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے 38 ممالک کے15257 شرکاء  کیساتھ کیے گئے  سرویز کے مطابق، “امریکہ فرسٹ” کی پالیسی  امریکہ اور یورپ کے تعلقات پر شدید منفی اثرات مرتب کررہی ہے ، جس کے نتیجے میں روایتی اتحادی ممالک میں امریکہ پر اعتماد کی شرح تیزی سے گر رہی ہے۔ سروے کے نتائج کے مطابق، 62.

9فیصد عالمی شرکاء نے “امریکہ فرسٹ” کی پالیسی کو مسترد کیا۔ یورپی شرکاء میں یہ تناسب 67.7 فیصد تک پہنچ گیا۔ یورپی جواب دہندگان میں سے  53.8 فیصد کا خیال ہے کہ امریکہ کی تجارتی رکاوٹیں عالمی معیشت کو شدید نقصان پہنچا رہی ہیں۔ 63.9فیصد شرکاء نے امریکہ پر بین الاقوامی معاملات میں “دوہرے معیارات” اپنانے کا الزام لگایا۔ 78.8 فیصد  افراد نے امریکی حکومت پر بین الاقوامی معاشی اور مالیاتی تنظیموں کے ذریعے دوسرے ممالک پر معاشی دباؤ ڈالنے کی مذمت کی۔ جی7 ممالک کے 63.9فیصد شرکاء کا ماننا ہے کہ اس پالیسی سے  امریکہ اپنے روایتی اتحادیوں کو مزید نظر انداز کرے گا.یہ اعداد و شمار سی جی ٹی این کے جاری کردہ دو عالمی سرویز سے حاصل کیے گئے ہیں، جن میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، فرانس جیسے ترقی یافتہ ممالک کے شرکاء کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ، برازیل، چلی، نائیجیریا، متحدہ عرب امارات، ویت نام سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کے جواب دہندگان بھی شامل ہیں۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ممالک کے

پڑھیں:

2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔

یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔

اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔

جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • چین اور یورپ اگلے 50 سالوں میں باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی میڈیا
  • دنیا  امریکہ کی اداروں اور معاہدوں سے’’ دستبرداری‘‘کی عادی ہو گئی ہے، سی جی ٹی این کا سروے
  • شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
  • غزہ کے لیے امداد لے جانے والے جہاز “حنظلہ” سے رابطہ منقطع، اسرائیلی ڈرون حملے کا خدشہ
  • اسحٰق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے آج اہم ملاقات طے
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا سکردو میں "حسین سب کا" کانفرنس سے خطاب
  • چین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل