ہائیکورٹس خود مختار ہیں، ا نکے معاملات میں مداخلت مناسب نہیں، ۔چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ملتان اور جھنگ کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفود کی چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی اوراپنے خدشات کے بارے میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو بتایا جب کہ چیف جسٹس نے واضح کیا ہائیکورٹس خود مختار ادارے ہیں انکے معاملات میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
ملتان اور جھنگ کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفود نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ اسلام آبادمیں ملاقات کی, ملاقات کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے وفد کا خیرمقدم کیا، وفد نے خدشات سے متعلق چیف جسٹس کو آگاہ گیا.
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفد نے پنجاب میں ہائی کورٹ اور بارز کے درمیان رابطے اور ہم آہنگی کے فقدان کے مسائل کو اجاگر کیا.
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ہائی کورٹس خودمختار ادارے ہیں اور ان کے معاملات میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہو گا.
چیف جسٹس پاکستان نے تجویز دی معاملے کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ زیر بحث لایا جا سکتا ہے.
چیف جسٹس نے بار کونسلز کی قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان میں نمائندگی پر بھی روشنی ڈالی، چیف جسٹس نے وفد کو قانون و انصاف کمیشن کے آئندہ اجلاس کے بارے میں آگاہ کیا.
چیف جسٹس نے وفد کو وفاقی عدالتی اکیڈمی کے تحت جاری تربیتی پروگراموں کے بارے میں آگاہ کیا، پروگرام فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں.
چیف جسٹس نے وفد کو ایکسس ٹو جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ کے بارے میں آگاہ کیا، چیف جسٹس نے بار ممبران کو ایکسس ٹو جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت معاونت حاصل کرنے کی ترغیب دی.
وفد نے چیف جسٹس کو ڈسٹرکٹ بارز کے دورے کی دعوت بھی دی، چیف جسٹس نے قانونی برادری کے ساتھ روابط کو اپنی ترجیح قرار دیا اور بتایا سب سے پہلے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کا دورہ کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے وفد کو یقین دلایا کہ مناسب وقت پر وفد کی بار کا بھی دورہ کریں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس نے وفد کو چیف جسٹس پاکستان کے بارے میں ڈسٹرکٹ بار
پڑھیں:
’آپ سے ایک گھریلو خاتون بازیاب نہیں ہورہی‘، چیف جسٹس عالیہ نیلم کی آئی جی پنجاب پولیس کی سرزنش
کاہنہ کی رہائشی مغوی خاتون فوزیہ کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت تفتیش کی جاتی تو معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان انور عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کیس کی پیش رفت پر عدالت کو آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس اس مقدمے کو انسانی اسمگلنگ کے زاویے سے بھی دیکھ رہی ہے، کیونکہ پنجاب پولیس اب تک 100 سے زائد بچیوں کو ہیومن ٹریفکنگ کے کیسز میں بازیاب کرا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 214 افسران کی سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر، لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کر لیا
انہوں نے مزید بتایا کہ تمام صوبوں کے آئی جیز کو بھی خطوط لکھے گئے ہیں تاکہ اگر کسی کے علم میں کوئی معلومات ہوں تو فراہم کی جا سکیں۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ مغوی فوزیہ کا کوئی فنگر پرنٹ ریکارڈ موجود نہیں ہے،
تاہم پولیس نے اس مقام کی مکمل چھان بین کی ہے جہاں وہ رہتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ خاتون کا ایک بچہ بھی تھا جو شادی کے 5 برس بعد ہوا۔
مزید پڑھیں: پنجاب آگاہی اور معلومات کی ترسیل ایکٹ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
پولیس رپورٹ کے مطابق جب فوزیہ گھر سے گئی تو اس وقت بچہ صرف 3 ماہ کا تھا، جسے وہ پیچھے چھوڑ گئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ابتدا میں یہ کہا گیا کہ خاتون کو اغوا کر کے لے جایا گیا، لیکن اب یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ وہ اپنا سارا سامان سمیٹ کر خود ہی گئی تھیں۔
چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا لڑکی کی ساس کا پولی گراف ٹیسٹ کرایا گیا؟
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں جنات کے خلاف خاتون کے اغوا کا مقدمہ زیرسماعت، تحقیقاتی کمیٹی سرگرم
جس پر آئی جی پنجاب پولیس نے جواب دیا کہ مغوی خاتون کی ساس سمیت تمام اہلِ خانہ کے پولی گرافک ٹیسٹ کرائے گئے ہیں، ساس کے فون سے 109 کالز کا بھی فورینزک تجزیہ کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں سے ایک گھریلو خاتون بازیاب نہیں ہو رہی، اگر بروقت تفتیش کی جاتی تو معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خاتون زندہ ہے یا نہیں، اس حوالے سے مثبت پیش رفت اور واضح جواب درکار ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
عدالت نے آئی جی پنجاب کو 10 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو بھی ہدایت کی کہ اگر ان کے علم میں کوئی نئی بات آئے تو فوراً پولیس کو آگاہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی پولیس پنجاب جسٹس عالیہ نیلم چیف جسٹس عثمان انور فوزیہ کاہنہ گھریلو خاتون ہیومن ٹریفکنگ