یہ کبھی نہیں کہوں گا ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے نہیں، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ میں یہ کبھی نہیں کہوں گا ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے نہیں، رابطے ہوتے ہیں بالواسطہ اور بلاواسطہ بھی ہوتے ہیں۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی توہین کی جا رہی ہے، ایسے ہتھکنڈوں سے ہم گھبرانے والے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک جنریشن کے لیڈر بھٹو کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نہیں ہوا۔ بانی پی ٹی آئی تین جنریشنز کے لیڈر ہیں کیسےختم کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ہمارے کارکنوں کو سات سات، آٹھ آٹھ ایف آئی آرز میں ڈالا گیا ہے، ہماری کسی ادارے سے لڑائی نہیں، سب کو آئین کی حدود میں رہنا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ میں یہ کبھی نہیں کہوں گا ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے نہیں، رابطے ہوتے ہیں بالواسطہ اور بلاواسطہ بھی ہوتے ہیں۔ اداروں سے رابطوں پر ہمیں کوئی شرم بھی نہیں کیونکہ یہ ہمارے اپنے ادارے ہیں، بات یہ ہے کہ عوام اور اداروں کے مابین فاصلے نہیں بڑھنے چاہئیں۔
جنید اکبر نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ نہیں ٹکرائے ہمارے ساتھ لوگ ٹکرائے ہیں، ہمیں سیاسی سرگرمیاں نہیں کرنے دی جا رہیں، ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا نے کہا کہ اگر ریاست ایک قدم آگے بڑھے گی تو ہم دو قدم آگے بڑھیں گے، یہ نہیں کہوں گا کے پی میں امن و امان کی صورتحال پر صوبائی حکومت ذمہ دار نہیں، کے پی میں حالات افغان پالیسی اور خارجہ پالیسی کی وجہ سے خراب ہیں۔
مزیدپڑھیں:بی جے پی رکنِ اسمبلی نےمعروف گلوکارہ سے شادی کرلی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جنید اکبر نے کہا کہ ہوتے ہیں
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، اے پی سی کا بائیکاٹ کرنے والوںکیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں
محسن نقوی کرکٹ کے فیصلے کر سکتے ہیں، فلائی اوور بنا سکتے ہیں ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتے، گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیٔر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔