بنوں میں پولیس موبائل پر بارودی مواد کا دھماکا، افسر زخمی
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
بارودی مواد کے دھماکے میں زخمی اہلکار کی شناخت اے ایس ائی نثار کے نام سے ہوئی، پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں گاڑی کو جزوی نقصان پہنچا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ڈومیل پولیس موبائل پر بارودی مواد کا دھماکا ہوا، جس میں ایک پولیس افسر زخمی ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق بنوں میں ڈومیل پولیس موبائل پر بارودی مواد کے دھماکے میں زخمی اہلکار کی شناخت اے ایس ائی نثار کے نام سے ہوئی، پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں گاڑی کو جزوی نقصان پہنچا۔ حکام نے بتایا کہ پولیس موبائل روٹین کی گشت پر تھی خرگئی ہوٹل کے قریب کے پہلے سے نصب موادی مواد کا دھماکہ ہوا، دھماکے بعد بنوں پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولیس موبائل بارودی مواد دھماکے میں
پڑھیں:
ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکوں میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دو الگ الگ بارودی سرنگ کے دھماکوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ 4 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوئی میں ہونے والے بارودی سرنگ کے دھماکوں کی آواز سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پہلا دھماکا صبح سویرے 7 بجے کے قریب لنجو کے نزدیک سغاری گاؤں میں ہوا جہاں ایک خاتون حیات چاکرانی اپنی 8 سالہ بیٹی اور ایک مقامی شخص غلام نبی گھر سے باہر نکلتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ لاشیں شناخت کے قابل نہ رہیں جبکہ دوسرا دھماکا یارو پٹ کے سرحدی علاقے میں پیش آیا، جہاں دو مرد، ایک خاتون اور ان کا 10 سالہ بیٹا زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر لیویز اہلکاروں نے ڈیرہ بگٹی کے سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے دو زخمیوں کی حالت تشویشناک قرار دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ایکسپریس نیوز کوبتایا ہے کہ دھماکوں کی جگہ پر کوئی عسکری سرگرمی نہیں تھی اور یہ بارودی سرنگیں ممکنہ طور پر کسانوں یا عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بچھائی گئی تھیں۔
ایک رہائشی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہمارے علاقے میں بارودی سرنگیں اب روزمرہ کا خطرہ بن چکی ہیں اور ہم اپنے بچوں کو گھر سے باہر بھیجنے سے ڈرتے ہیں۔
لیویز اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے دستوں نے دھماکوں کے مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
حکام نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ دھماکوں کی نوعیت جانچنے کے لیے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جبکہ اب تک کسی گروہ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔