Islam Times:
2025-11-04@04:16:48 GMT

خطاب بہ اراکین کانگریس

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

خطاب بہ اراکین کانگریس

اسلام ٹائمز: امریکی صدر نے اپنی تقریر میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ”ایک دہشتگرد“ جو امریکی فوجیوں پر ایک ایسے حملے کا اصل ذمے دار تھا جس میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے، اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس شخص کو پکڑنے میں پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا جسے اب امریکہ لایا گیا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ امریکہ کے لیے عمران خان کی نسبت پاکستان کی موجودہ حکومت زیادہ اہم ہے جو ” حاضر سروس“ ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مشرق وسطیٰ کو ”پرتشدد پڑوس“ اور روس یوکرین جنگ کو ”سفاکانہ تنازعہ“ کہا اور کہا کہ وہ اس کے خاتمے کے لیے ”انتھک محنت“ کر رہے ہیں۔ تحریر: سید تنویر حیدر

وہائٹ ہاؤس میں اپنے 43 دن گزارنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کانگریس کے پہلے مشترکہ اجلاس میں حسب معمول اپنا طویل خطاب کیا۔ تالیوں کی گونج میں انہوں نے اعلان کیا کہ”امریکہ واپس آگیا ہے“ گویا امریکہ کو اس سے پہلے چار سال کے لیے کسی نے اغوا کر لیا تھا اور اب ڈونلڈ ٹرمپ کی کوشششوں سے وہ اپنے گھر واپس آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھے ہفتے قبل ”کیپیٹل ہل“ کے گنبد کے نیچے  کھڑے ہو کر انہوں نے یہ کہ دیا تھا کہ ”امریکہ کے سنہری دور کی صبح کا آغاز ہوگیا ہے“۔  اگرچہ اس نئی صبح کو اگر کوئی یوکرین کے صدر زیلنسکی کی آنکھ سے دیکھے تو اس کی نوک زباں پر فیض احمد فیض کا یہ شعر بے ساختہ آ جائے گا کہ:
یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں
اپنی کامیابیوں کی تاریخ دہراتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کے حوالے سے کہا کہ ”ہماری صدارت قومی تاریخ میں سب سے زیادہ کامیاب صدارت ہے“ اور جارج واشنگٹن کی صدارت کو انہوں نے دوسرے نمبر کی صدارت قرار دیا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ہمارا کوئی سیاسی لیڈر یہ کہے کہ قائداعظم کے بعد وہ قائداعظم ثانی ہے۔ اپنی زبان سے میاں مٹھو بننے کے لیے کسی خاص قسم کی مہارت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
دیکھ قدرت کے کارخانے میں
مجھ سا کوئی نہیں زمانے میں
ایک جانب جہاں انہوں نے اپنی صدارت کو امریکہ کے افق پر ابھرتی ہوئی نئی صبح سے تعبیر کیا وہاں انہوں نے امریکہ کے جنوبی سرحدی افق پر ”قومی ایمرجنسی“ کا اعلان بھی کردیا اور انکشاف کیا کہ ”ہم نے اپنی اس سرحد پر امریکی فوج اور سرحدی گشتی دستوں کو تعینات کر دیا ہے جو ہمارے ملک پر کسی بھی حملے کو پسپا کریں گے“۔ انہوں نے جوبائیڈن کو امریکی تاریخ کا بدترین صدر کہا اور ان پر الزام لگایا کہ ان کے دور حکومت میں ہر ماہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوتے تھے۔ انہوں نے حاضرین کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ”خلیج میکسیکو“ کے نام کو ”خلیج آف امریکہ“ کے نام سے بدلنے کے آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں۔

اپنے سیاسی مخالفین کو اپنے مخصوص انداز میں طنز کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”میں آج کی شب اپنے سامنے ڈیموکریٹک قانون سازوں کو دیکھ رہا ہوں، یہ سمجھتے ہوئے کہ میں آج ایسا کچھ نہیں کہ سکتا جس کو سن کر وہ خوش ہو جائیں، اپنے بنچوں سے کھڑے ہو جائیں اور تالیاں بجائیں“۔ ٹرمپ جو اپنی انتخابی جیت پر شادیانے بجا رہے تھے اور اسے اپنی ایک عظیم فتح قرار دے رہے تھے، ان کی تقریر کے درمیان ٹیکساس کے ڈیموکریٹک نمائندے ایل گرین نے یہ کہ کر واک آوٹ کر دیا کہ ”آپ کے پاس مسائل کا کوئی علاج نہیں ہے“۔ ٹرمپ نے جہاں جو بائیڈن پر کئی الزامات لگائے وہاں ان پر یہ الزام بھی لگایا کہ انہوں نے انڈوں کی قیمتوں کو کنٹرول سے باہر جانے دیا اور وہ انہیں دوبارہ کنٹرول میں لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

گویا ایک کاروبای ذہن رکھنے والے ٹرمپ کے نذدیک انڈوں کی تجارت ایک خاص اہمیت کی حامل ہے۔ عمران خان نے قوم کو جو مرغیاں پالنے کا مشورہ دیا تھا اسے غیرسنجیدگی سے لینا یقیناً بین الاقوامی مارکیٹ سے لاعلمی کا مظہر ہے۔ ٹرمپ کی تقریر کے دوران متعدد امریکی ایوان نمائندگان واک آوٹ کر گئے۔ ان میں سے اکثر ”خواتین اور خاندانوں پر ٹرمپ انتظامیہ کے منفی اثرات“ پر احتجاجاً گلابی رنگ کے لباس پہنے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی معتضرین اپنے اپنے انداز میں احتجاج کر رہے تھے۔ امریکی صدر نے کانگریس سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ امریکہ کے دفاع کے لیے ”گولڈن ڈوم میزائل دفاعی سسٹم“ کے لیے فنڈ منظور کرے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ ”گرین لینڈ“ کو جس طرح چاہیں حاصل کریں گے۔ ان کے کہنے کے مطابق ان کی حکومت ”پاناما کینال“ پر دوبارہ دعویٰ کرے گی۔

امریکی صدر نے اپنی تقریر میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ”ایک دہشتگرد“ جو امریکی فوجیوں پر ایک ایسے حملے کا اصل ذمے دار تھا جس میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے، اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس شخص کو پکڑنے میں پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا جسے اب امریکہ لایا گیا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ امریکہ کے لیے عمران خان کی نسبت پاکستان کی موجودہ حکومت زیادہ اہم ہے جو ” حاضر سروس“ ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مشرق وسطیٰ کو ”پرتشدد پڑوس“ اور روس یوکرین جنگ کو ”سفاکانہ تنازعہ“ کہا اور کہا کہ وہ اس کے خاتمے کے لیے ”انتھک محنت“ کر رہے ہیں۔

انہوں نے مغربی ایشیا کے خطے میں ”ابراھیمی معاہدے“ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ یہ معاہدہ صیہونی حکومت اور بعض حکومتوں کے مابین تعلقات کی استواری کی بنیاد فراہم کرسکتا ہے۔ ان کے کہنے کے مطابق وہ صیہونی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ سب باتوں کے باوجود حیران کن طور پر انہوں نے اپنے اس لمبے خطاب میں مریخ پر امریکی پرچم لہرانے کا ذکر تو کیا لیکن ایران کا ذکر گول کر گئے۔ حالانکہ ایران کا ذکر گزشتہ کئی صدور کا پسندیدہ ٹاپک رہا ہے۔ بہرحال ڈونلڈ ٹرمپ کے اس خطاب کو سامنے رکھ کر ان کے آئندہ کے کسی اقدام کے بارے میں درست پیشینگوئی اس لیے ناممکن ہے کیونکہ ٹرمپ کسی وقت کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی فوجیوں ڈونلڈ ٹرمپ کر رہے ہیں اور کہا کہ امریکہ کے کہا کہ وہ انہوں نے دیا اور نے اپنے نے اپنی کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب

کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اوباما نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے ڈیموکریٹس سے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قانون شکنی اور بے پروائی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اوباما نے ڈیموکریٹک ووٹروں پر زور دیا کہ وہ آئندہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں ٹرمپ انتظامیہ کی بے قاعدگیوں اور عدم توجہی کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے ورجینیا اور نیو جرسی کے گورنر امیدواروں، ابیگل اسپین برگر اور میکی شریل کے لیے منعقدہ انتخابی جلسے میں ٹرمپ حکومت کے خلاف سخت تنقید کی۔

اوباما نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا ملک اور ہماری سیاست اس وقت مکمل اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے، یہ جاننا بہت مشکل ہو گیا ہے کہ کہاں سے آغاز کیا جائے، کیونکہ روزانہ وائٹ ہاؤس میں ایسی غیر قانونی، غیر محتاط، ظالمانہ اور دیوانیانہ حرکتیں کی جا رہی ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی غیر واضح محصولات (ٹریف) پالیسیوں اور مختلف شہروں میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

اوباما نے کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اوباما نے کہا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ کاروباری رہنما، وکلا کی فرمیں، اور یونیورسٹیاں ٹرمپ کو راضی کرنے کے لیے کس قدر تیزی سے اس کے سامنے جھک گئیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ٹرمپ اس وقت روز گارڈن کی تزئین و آرائش اور 300 ملین ڈالر کے اخراجات پر توجہ دے رہا ہے، جبکہ حکومت کو بند ہوئے ایک ماہ سے زیادہ گزر چکا ہے۔

اوباما نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ 47 ملین سے زیادہ امریکی، جن میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شامل ہے، غذائیت بخش خوراک تک قابلِ اعتماد اور سستی رسائی سے محروم ہیں، زندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث مزید خاندان خوراک کے لیے فوڈ اسٹیمپ (کوپن) پروگرام پر انحصار کر رہے ہیں، فوڈ اسٹیمپ پروگرام کم آمدنی والے خاندانوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

اوباما نے یاد دلایا کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں اس پروگرام تک رسائی پر پابندیوں اور اصلاحات کی تجاویز سامنے آئیں جنہیں ڈیموکریٹس اور سماجی کارکنوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اوباما ماضی میں بھی کئی بار ٹرمپ کی سماجی و فلاحی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سماجی تحفظ کے اقدامات کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ امریکہ کے دو مرتبہ منتخب ہونے والے صدر باراک اوباما اب بھی ڈیموکریٹس کے درمیان بے حد مقبول ہیں، اور ان کے ٹرمپ مخالف بیانات امریکی عوام کی رائے پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔  

متعلقہ مضامین

  • چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • خطرناک تر ٹرمپ، امریکہ کے جوہری تجربات کی بحالی کا فیصلہ
  • حکومت نے نوجوانوں کا روزگار چھینا اور ملک کی دولت دوستوں کو دے دی، پرینکا گاندھی