Islam Times:
2025-09-18@12:26:23 GMT

خطاب بہ اراکین کانگریس

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

خطاب بہ اراکین کانگریس

اسلام ٹائمز: امریکی صدر نے اپنی تقریر میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ”ایک دہشتگرد“ جو امریکی فوجیوں پر ایک ایسے حملے کا اصل ذمے دار تھا جس میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے، اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس شخص کو پکڑنے میں پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا جسے اب امریکہ لایا گیا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ امریکہ کے لیے عمران خان کی نسبت پاکستان کی موجودہ حکومت زیادہ اہم ہے جو ” حاضر سروس“ ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مشرق وسطیٰ کو ”پرتشدد پڑوس“ اور روس یوکرین جنگ کو ”سفاکانہ تنازعہ“ کہا اور کہا کہ وہ اس کے خاتمے کے لیے ”انتھک محنت“ کر رہے ہیں۔ تحریر: سید تنویر حیدر

وہائٹ ہاؤس میں اپنے 43 دن گزارنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کانگریس کے پہلے مشترکہ اجلاس میں حسب معمول اپنا طویل خطاب کیا۔ تالیوں کی گونج میں انہوں نے اعلان کیا کہ”امریکہ واپس آگیا ہے“ گویا امریکہ کو اس سے پہلے چار سال کے لیے کسی نے اغوا کر لیا تھا اور اب ڈونلڈ ٹرمپ کی کوشششوں سے وہ اپنے گھر واپس آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھے ہفتے قبل ”کیپیٹل ہل“ کے گنبد کے نیچے  کھڑے ہو کر انہوں نے یہ کہ دیا تھا کہ ”امریکہ کے سنہری دور کی صبح کا آغاز ہوگیا ہے“۔  اگرچہ اس نئی صبح کو اگر کوئی یوکرین کے صدر زیلنسکی کی آنکھ سے دیکھے تو اس کی نوک زباں پر فیض احمد فیض کا یہ شعر بے ساختہ آ جائے گا کہ:
یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں
اپنی کامیابیوں کی تاریخ دہراتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کے حوالے سے کہا کہ ”ہماری صدارت قومی تاریخ میں سب سے زیادہ کامیاب صدارت ہے“ اور جارج واشنگٹن کی صدارت کو انہوں نے دوسرے نمبر کی صدارت قرار دیا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ہمارا کوئی سیاسی لیڈر یہ کہے کہ قائداعظم کے بعد وہ قائداعظم ثانی ہے۔ اپنی زبان سے میاں مٹھو بننے کے لیے کسی خاص قسم کی مہارت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
دیکھ قدرت کے کارخانے میں
مجھ سا کوئی نہیں زمانے میں
ایک جانب جہاں انہوں نے اپنی صدارت کو امریکہ کے افق پر ابھرتی ہوئی نئی صبح سے تعبیر کیا وہاں انہوں نے امریکہ کے جنوبی سرحدی افق پر ”قومی ایمرجنسی“ کا اعلان بھی کردیا اور انکشاف کیا کہ ”ہم نے اپنی اس سرحد پر امریکی فوج اور سرحدی گشتی دستوں کو تعینات کر دیا ہے جو ہمارے ملک پر کسی بھی حملے کو پسپا کریں گے“۔ انہوں نے جوبائیڈن کو امریکی تاریخ کا بدترین صدر کہا اور ان پر الزام لگایا کہ ان کے دور حکومت میں ہر ماہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوتے تھے۔ انہوں نے حاضرین کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ”خلیج میکسیکو“ کے نام کو ”خلیج آف امریکہ“ کے نام سے بدلنے کے آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں۔

اپنے سیاسی مخالفین کو اپنے مخصوص انداز میں طنز کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”میں آج کی شب اپنے سامنے ڈیموکریٹک قانون سازوں کو دیکھ رہا ہوں، یہ سمجھتے ہوئے کہ میں آج ایسا کچھ نہیں کہ سکتا جس کو سن کر وہ خوش ہو جائیں، اپنے بنچوں سے کھڑے ہو جائیں اور تالیاں بجائیں“۔ ٹرمپ جو اپنی انتخابی جیت پر شادیانے بجا رہے تھے اور اسے اپنی ایک عظیم فتح قرار دے رہے تھے، ان کی تقریر کے درمیان ٹیکساس کے ڈیموکریٹک نمائندے ایل گرین نے یہ کہ کر واک آوٹ کر دیا کہ ”آپ کے پاس مسائل کا کوئی علاج نہیں ہے“۔ ٹرمپ نے جہاں جو بائیڈن پر کئی الزامات لگائے وہاں ان پر یہ الزام بھی لگایا کہ انہوں نے انڈوں کی قیمتوں کو کنٹرول سے باہر جانے دیا اور وہ انہیں دوبارہ کنٹرول میں لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

گویا ایک کاروبای ذہن رکھنے والے ٹرمپ کے نذدیک انڈوں کی تجارت ایک خاص اہمیت کی حامل ہے۔ عمران خان نے قوم کو جو مرغیاں پالنے کا مشورہ دیا تھا اسے غیرسنجیدگی سے لینا یقیناً بین الاقوامی مارکیٹ سے لاعلمی کا مظہر ہے۔ ٹرمپ کی تقریر کے دوران متعدد امریکی ایوان نمائندگان واک آوٹ کر گئے۔ ان میں سے اکثر ”خواتین اور خاندانوں پر ٹرمپ انتظامیہ کے منفی اثرات“ پر احتجاجاً گلابی رنگ کے لباس پہنے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی معتضرین اپنے اپنے انداز میں احتجاج کر رہے تھے۔ امریکی صدر نے کانگریس سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ امریکہ کے دفاع کے لیے ”گولڈن ڈوم میزائل دفاعی سسٹم“ کے لیے فنڈ منظور کرے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ ”گرین لینڈ“ کو جس طرح چاہیں حاصل کریں گے۔ ان کے کہنے کے مطابق ان کی حکومت ”پاناما کینال“ پر دوبارہ دعویٰ کرے گی۔

امریکی صدر نے اپنی تقریر میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ”ایک دہشتگرد“ جو امریکی فوجیوں پر ایک ایسے حملے کا اصل ذمے دار تھا جس میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے، اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس شخص کو پکڑنے میں پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا جسے اب امریکہ لایا گیا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ امریکہ کے لیے عمران خان کی نسبت پاکستان کی موجودہ حکومت زیادہ اہم ہے جو ” حاضر سروس“ ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مشرق وسطیٰ کو ”پرتشدد پڑوس“ اور روس یوکرین جنگ کو ”سفاکانہ تنازعہ“ کہا اور کہا کہ وہ اس کے خاتمے کے لیے ”انتھک محنت“ کر رہے ہیں۔

انہوں نے مغربی ایشیا کے خطے میں ”ابراھیمی معاہدے“ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ یہ معاہدہ صیہونی حکومت اور بعض حکومتوں کے مابین تعلقات کی استواری کی بنیاد فراہم کرسکتا ہے۔ ان کے کہنے کے مطابق وہ صیہونی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ سب باتوں کے باوجود حیران کن طور پر انہوں نے اپنے اس لمبے خطاب میں مریخ پر امریکی پرچم لہرانے کا ذکر تو کیا لیکن ایران کا ذکر گول کر گئے۔ حالانکہ ایران کا ذکر گزشتہ کئی صدور کا پسندیدہ ٹاپک رہا ہے۔ بہرحال ڈونلڈ ٹرمپ کے اس خطاب کو سامنے رکھ کر ان کے آئندہ کے کسی اقدام کے بارے میں درست پیشینگوئی اس لیے ناممکن ہے کیونکہ ٹرمپ کسی وقت کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی فوجیوں ڈونلڈ ٹرمپ کر رہے ہیں اور کہا کہ امریکہ کے کہا کہ وہ انہوں نے دیا اور نے اپنے نے اپنی کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

ایران پر دباو کیلئے ہر حربہ آزمائیں گے، مارکو روبیو

نتین یاہو کیساتھ اپنی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کیلئے امریکہ کی حمایت لا محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ "ماركو روبیو" اس وقت مقبوضہ فلسطین كے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے صیہونی وزیراعظم بنیامین "نیتن یاہو" کے ساتھ ملاقات كے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر انہوں نے ایران اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے خلاف سخت بیانات دئیے۔ مارکو روبیو نے ایران پر الزام لگایا کہ اس کے پاس ایسے دور تک مار کرنے والے میزائل ہیں جو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ یورپ کے امن کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا ناقابل قبول ہے اور امریکہ اس کو روکنے کے لیے ہر قسم کا دباؤ استعمال کرے گا۔ انہوں نے عالمی برادری سے ایران کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میکانزم ماشه کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ مارکو روبیو نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے یورپی اتحادیوں کو ایران پر پابندیاں لگانے کی ترغیب دے رہا ہے اور اس معاملے میں اسرائیل کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کے میزائل خلیجی ممالک اور یورپ کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔

مارکو روبیو نے اپنی تقریر کا بڑا حصہ حماس پر مرکوز رکھا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جسے غیر مسلح کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا ذکر کئے بغیر کہا کہ حماس، غزہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے اور جب تک اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا، امن قائم نہیں ہو سکتا۔ مارکو روبیو نے انسانی ہمدردی کا ڈرامائی انداز اپناتے ہوئے کہا کہ غزہ کے لوگ بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ صرف حماس کے خاتمے سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس اپنی مسلحانہ کارروائیاں جاری نہیں رکھ سکتی۔ حماس امن و استحکام کے لئے خطرہ ہے۔ اس طرح کے ایک مسلح گروہ کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ تاکہ غزہ سے تمام صیہونی قیدیوں کو آزاد کروایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے لئے امریکہ کی حمایت لا محدود ہے۔ انہوں نے غزہ کی پیش رفت میں بعض عرب ممالک کے کردار کا بھی حوالہ دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اب ہم غزہ میں معاہدے کو آگے بڑھانے کے لئے قطر کے کردار پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: ٹرمپ
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟
  • ایران پر دباو کیلئے ہر حربہ آزمائیں گے، مارکو روبیو