Express News:
2025-04-25@08:31:37 GMT

عظمت و وقار نسواں کا استعارہ حضرت فاطمہ زہرا   ؓ

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

باپ بیٹیوں کی باہمی محبت ضرب المثل کی حیثیت رکھتی ہے لیکن باپ بیٹی کی محبت کی معراج کا جو منظر انسانیت نے حضرت محمد مصطفی ﷺ اور خاتون جنّت حضرت فاطمہ زہراؓ کی صورت دیکھا تاریخ انسانیت اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔

جہاں باپ بیٹی کی یہ محبت سنت رسول ﷺ کی شکل میں مسلمانوں کے لیے تا ابد باعث تقلید بن گئی وہیں خداوند عالم نے ان دونوں ہستیوں کے مقام کو عظمت و رفعت کے درجۂ کمال تک پہنچا دیا۔ والد گرامی اگر شافع محشر ﷺ ہیں تو بیٹی خاتون جنّت ٹھہریں، والد گرامیؐ اگر فخر موجوداتؐ ہیں تو بیٹی سیدۃ النساء العالمینؓ ہیں، والد گرامی ﷺ کا اسوۂ اخلاق حسنہ کا نمونہ ہیں تو بیٹی کو خواتین کے لیے اسوہ کامل کہا گیا، والد گرامی ﷺ نے احد و خندق میں زخم کھائے تو بیٹی ان زخموں کا مرہم بنتی رہیں، باباؐ نے کفر و بت پرستی کے شکار انسانوں کو مرکز توحید پر جمع کیا تو بیٹی کی عظمت و ہیبت دیکھ کر باطل کے پیروکار اسلام کے سامنے سر جھکانے پر مجبور ہوگئے۔

 والد گرامی ﷺ کی نصرت کے لیے بدر میں فرشتے اترے تو بیٹی کے ایثار و قربانی کے صلے میں آسمانوں سے خوان اترتے رہے، والد گرامی ﷺ کی تعظیم حضرت آدم سے عیسیؑ تک ہر نبی پر واجب تھی تو بیٹی کی تعظیم کے لیے نبیوں کے سردار ﷺ خود ایستادہ ہوجاتے، بابا ﷺ پر درود بھیجنا عبادتوں کی قبولیت کی سند ٹھہرا تو بیٹی کے دروازے پر خیر البشرؐ سلام کی صدائیں بلند کرتے رہے، والد گرامیؐ نے دنیا سے کفر و شرک کی کثافتوں کو دور کیا تو بیٹی کساء اوڑھ کر طہارتوں کا مرکز بن گئیں، والد گرامیؐ اگر آگ اور خون کے دریا عبور کرکے انسانیت کی نجات کا لازوال چارٹر اسلام دنیا میں لائے تو بیٹی نے بابا کے لائے ہوئے دین کے تحفظ کی خاطر ایسی اولاد پروان چڑھائی جو قیامت تک کربلا بسا کر دین کا حصار بن گئی۔

عورت ہر زمانے میں استحصال کا شکار رہی ہے اور قبل از اسلام تو عورت ذلت کی اس پاتال اس قدر گر چکی تھی جس کا اندازہ قرآن کے سورہ نحل ان آیات سے ہوتا ہے:

’’اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی خوش خبری دی جائے تو اس کا منہ سیاہ ہو جاتا ہے اور وہ غمگین ہوتا ہے ۔ بیٹی کی خبر کی عار سے قوم سے چھپا پھرتا ہے (سوچتا ہے) آیا اس کو اپنی ذلت پر رہنے دے یا اس کو خاک میں گاڑ دے۔‘‘ (سورہ نحل)

اسلام نے عورتوں کو استحصال سے نجات دلانے اور ان کی منزلت بتانے کے لیے دختر رسول کریم ؐ خاتون جنت حضرت فاطمہ زہراؓ کا انتخاب کیا، اس قدر منزلت تھی حضرت فاطمہ زہراؓ کی کہ تمام انسانیت کے تاج دار اور انبیاء و رسلؑ کیے سردار نبی کریم ﷺ کی زندگی کی بہار بن گئیں، کفار کے چہرے بیٹی کی خبر سن کر سیاہ ہوتے تو نبی کریمؐ کا چہرہ کھل اٹھتا، نبی کریمؐ مدینہ سے باہر جاتے تو سب سے آخر میں بیٹی سے ملتے اور واپس آکر سب سے پہلے بیٹی فاطمہؓ سے ملتے۔ دنیا کی نسل بیٹوں سے چلتی تھی تو نبی کریم ؐ نے اپنی نسل کا ذریعہ اپنی بیٹی کو قرار دیا، کفار کے مقطوع النسل ہونے کے طعنوں کا جواب حضرت فاطمہ زہراؓ بنیں۔

حضرت جابر ابن عبداﷲ انصاریؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر عورت کی اولاد کا نسب اس کے باپ کی طرف ہوتا ہے سوائے اولاد فاطمہ کے ، میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا ولی ہوں۔‘‘

 حضرت ابُوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں نبی اکرم ؐ نے فرمایا: ’’ہر نبی قیامت کے دن اپنی سواری کے جانوروں پر سوار ہو کر اپنی قوم میں سے ایمان والوں کے ساتھ میدان محشر میں تشریف لائیں گے، حضرت صالحؑ اپنی اونٹنی پر لائے جائیں گے اور مجھےؐ براق پر لایا جائے گا جس کا قدم اس کی منتہائے نگاہ پر پڑے گا اور میرے آگے فاطمہؓ ہوگی۔‘‘ (مستدرک الحاکم)

جس بیٹی کو دنیا و آخرت اور زمین و آسمان پر اﷲ اور نبی کریم ﷺ نے اتنا مقام عطا کیا وہ بیٹی اپنے بابا کی جدائی برداشت نہ کرسکیں، نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد حضرت فاطمہ زہراؓ کا گھر بیت الحزن بن گیا۔

ام المومنین حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے: ’’اپنے وصال کے وقت رسول اﷲ ﷺ نے فاطمہؓ کو نزدیک بلا کر ان کے کان میں کچھ کہا جس پر وہ رونے لگیں۔ اس کے بعد آپؐ نے پھر سرگوشی کی تو آپؓ مسکرانے لگیں۔ حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں کہ میں نے سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ پہلے میرے بابا ﷺ نے اپنی رحلت کی خبر دی تو میں رونے لگی۔ اس کے بعد انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے میں ان سے جاملوں گی تو میں مسکرانے لگی۔‘‘ (بخاری، مسلم، احمد بن حنبل)

جب حضرت فاطمہؓ آقائے دو جہاں حبیب خدا ﷺ کے مزارِ اَقدس پر حاضر ہوتیں تو فریاد کرتی تھیں، قبرِ اَنور کی مبارک مٹی اٹھا کر آنکھوں پر لگا لیتیں اور حضور ﷺ کی یاد میں رو رو کر یہ اَشعار پڑھتیں، مفہوم:

’’جس شخص نے آپ ﷺ کے مزارِ اَقدس کی خاک کو سونگھ لیا ہے اسے زندگی میں کسی دوسری خوش بُو کی ضرورت نہیں۔ آپ ﷺ کے وِصال کی وجہ سے مجھ پر جتنے عظیم مصائب آئے ہیں اگر وہ دنوں پر اُترتے تو وہ راتوں میں بدل جاتے۔‘‘ (ذھبی، روح المعانی)

حضرت فاطمہ زہراؓ نبی کریمؐ کی قمیص سونگھتیں اور گریہ کرتیں۔ بحار الانوار میں روایت ہے کہ جب پیغمبرؐ وفات پاگئے تو موذن رسول ﷺ حضرت بلالؓ نے اذان دینی بند کردی تھی۔ ایک دن جناب فاطمہؓ نے انہیں پیغام بھیجا کہ میری خواہش ہے کہ میں ایک دفعہ اپنے باپؐ کے موذن کی اذان سنوں۔ بلالؓ نے جناب فاطمہؓ کے حکم پر اذان دینی شروع کی اور اﷲ اکبر کہا۔ جناب فاطمہؓ کو اپنے باپ ﷺ کے زمانے کی یاد آگئی اور رونے پر قابو نہ پاسکیں اور جب بلالؓ نے اشہد ان محمداً رسول اﷲ کہا تو جناب فاطمہؓ نے باپ کے نام سننے پر ایک چیخ ماری اور غش کرگئیں۔ (بحار الانوار)

پیغمبر اسلام ﷺ کی رحلت کے بعد کسی نے حضرت زہراؓ کو کبھی ہنستے ہوئے نہیں دیکھا۔ جب آپؓ دنیا سے رخصت ہونے والی تھیں تو بے حد مغموم و فکر مند تھیں۔ حضرت فاطمہ زہرا کا فرمان ہے کہ بہترین عورت وہ ہے کہ جس کی آواز نامحرم نہ سنے اور وہ بھی کسی نامحرم کی آواز نہ سنے۔

جس طبقہ خواتین کو اسلام نے ذلت کی پاتال سے حضرت فاطمہ زہراؓ کی مسیحائی کے ذریعے نکالا تھا، جن کی گردنیں ذلت کے خوف سے اڑا دی جاتی تھیں، ان کے قدموں تلے جنّت کو قرار دیا گیا۔ آج ایک بار پھر اس عورت کا مقام شیطانی حملوں کی زد میں ہے جس کی تقدیس کے سامنے گردنیں خم ہوجاتی تھیں، اسے پھر بازار کی جنس بنانے پر زور ہے۔

اس گم راہی اور بے راہ روی کے طوفان کا مقابلہ سیرت حضرت فاطمہ زہراؓ کو اپنا کر ہی کر سکتی ہیں۔ کیا وہ میرا جسم میری مرضی کے نعروں کے جال میں دوبارہ اپنے آپ کو اسی ذلت کے قید خانے میں محبوس کردینا چاہتی ہیں جس سے اسلام نے انہیں نکالا تھا۔ خواتین عالم کو یہ ادراک کرنا ہوگا کہ ان کی آزادی، عزت، حرمت اور دنیا و آخرت میں سرفرازی و کام رانی اسلام کی بتائی ہوئی راہوں پر چلنے میں ہے جن کی نشان دہی خاتون جنت سید النساء العالمین حضرت فاطمہ زہراؓ نے کی تھی۔ اسی لیے ارمغان حجاز میں حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ نے خواتین کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:

بتولےؓ باش و پنہاں شو ازیں عصر

کہ در آغوش شبیرےؓ بگیری

 ترجمہ: ’’اگر تُو یہ چاہتی ہے کہ تیری آغوش سے کوئی امام حسینؓ جیسا پروان چڑھے لے تو انہیں دامن فاطمہ زہرا ؓسے وابستگی اختیار کرنا ہوگی۔‘‘

چلو سلام کریں ایسے آستانے کو

حسینؓ پال کے جس نے دیا زمانے کو

خواتین عالم کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے مصائب کا خاتمہ، حقیقی آزادی اور حقوق کی بازیابی سیرت خاتون جنّت کی پیروی سے ہی ممکن ہے۔ خداوند عالم قوم کی ماؤں بہنوں بیٹیوں کو سیرت فاطمہ زہراؓؓ پر چلنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حضرت فاطمہ زہرا والد گرامی ﷺ جناب فاطمہ خاتون جن تو بیٹی بیٹی کی کے بعد کے لیے

پڑھیں:

شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید

شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے جب کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں سیاستدان موجود ہیں، ہمیں قومی ہم آہنگی چاہیے، اپ کا قومی لیڈر جیل میں پڑا ہوا ہے، ہماری قومی آہنگی آج نہیں رہی کیونکہ آپ نے ایک قومی لیڈر کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپکے ملک کی اکانومی ختم ہو چکی ہے، شریف خاندان بھارت کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے سکتا یہ ان کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، سخت ایکشن صرف ایک شخص لے سکتا ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی ہے۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے، نواز شریف 1997 میں وزیراعظم اور میرے والد وزیرخارجہ تھے، بھارت کامگ25اسلام آباد کے اوپر اڑا اور دو دو سانک دھماکے کیے۔انہوں نے دعوی کیا کہ میرے والد نے ایئرچیف کو کا فائٹر جیٹس دہلی کے اوپر سے اڑا سکتے ہیں تو انہوں نے وزیراعظم کی اجازت مانگی، نواز شریف کی اس وقت کانپیں ٹانگ گئی تھیں، ایٹمی دھماکوں میں میرے والد سمیت پانچ لوگ تھے جنہوں نے کہا ایٹمی دھماکے ہوں گے، وزیراعظم نواز شریف صبح کلنٹن سے بات کر رہے تھے کہ وہ ڈیل چاہتے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ میرے والد نے کہا کہ نیوکلیئر ڈیوائسز سیل ہو چکی ہیں اب چاغی میں دھماکے ضرور ہونگے۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ بتایا گیا کہ ہندوستان سے اپنی حفاظت کرنی ہے، کل جو ایمرجنسی صورتحال پیدا ہوئی وزیراعظم اگر سنجیدہ ہو تو وہ اپوزیشن لیڈرز کو فون کرے، وزیراعظم اپیل کرے، آپ اڈیالہ جیل جائیں اور عمرآن خان سے فوری ملاقات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کروا کر ایک جامع اتفاق رائے پیدا کیا جائے ، اپوزیشن لیڈرز اس وقت ججوں کے سامنے بھٹک رہے ہوں اور جج صاحب کہتے ہیں 12 بجے آفس سے رپورٹ منگوا رہا ہوں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کے ایسٹرن تھیٹر کمانڈ کی آبنائے تائیوان سے امریکی جنگی جہاز کے گزرنے پر مکمل نگرانی چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے امریکی نائب سفیر کی ملاقات پاکستان کا واہگہ بارڈر فوری بند کرنے کا فیصلہ، بھارت کیلئے فضائی حدود پر بھی پابندی بھارت کی آبی دہشت گردی، دریائے چناب اور جہلم کا پانی روک لیا پی آئی اے کی نجکاری: دوبارہ آغاز، اہم بریفنگ مخصوص میڈیا تک محدود بلاول بھٹو کینالز کے تنازع پر کسانوں کا مقدمہ جیت گئے، وفاق نے پیپلز پارٹی کی شرائط مان لیں پہلگام فالس فلیگ: بھارتی جارحانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کےلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خودمختاری کی حقدار ہیں: سپریم کورٹ
  • راولپنڈی میں 4 سالہ بچہ والد کی پستول سے کھیلتے ہوئے اتفاقیہ گولی لگنے سے جاں بحق
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  • گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی روضہ حضرت امام حسین علیہ السلام پر حاضری
  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی روضۂ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ پر حاضری
  • بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، سپریم کورٹ
  • کراچی: اسٹریٹ کرائم میں ملوث باپ بیٹی گرفتار
  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم