لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ گنڈا پور کو اس کی اپنی ہی حکومت نے چارج شیٹ کر دیا ہے، جبکہ ان کی کارکردگی محض دو جرگوں اور چار ایپکس کمیٹی کے اجلاسوں تک محدود ہے۔ خیبر پی کے میں پشاور بی آر ٹی کے کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے، جو 110 روپے سے بڑھا کر 510 روپے کر دیا گیا، جبکہ پنجاب میں الیکٹرک بس کا کرایہ صرف 20 روپے ہے۔ کے پی میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں صرف 173 نوکریاں پیدا کی گئیں، جب کہ پنجاب کے "ستھرا پنجاب پروگرام" میں ایک لاکھ سے زائد لوگ روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ خیبر پی کے حکومت کی "اختیار عوام کا" ایپ دراصل "مریم کی دستک" ایپ کی کاپی ہے، جس پر صرف 0.

04 فیصد لوگ رجسٹرڈ ہیں۔ گزشتہ 12 سالوں میں کے پی میں صرف 25 ڈائیلسز یونٹس قائم کیے گئے، جن میں سے زیادہ تر ناکارہ ہو چکے ہیں۔ "پچاس لاکھ گھروں کا دعویٰ کرنے والے اب تک صرف 200 گھر بنانے میں کامیاب ہو سکے ہیں۔ سی آر بی سی کینال کا منصوبہ 1995ء میں واپڈا نے بنایا تھا جو ان کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، لیکن گنڈا پور اسے اپنی حکومت کی کارکردگی میں شامل کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ خیبر پی کے حکومت کا "تعلیم کارڈ" جو 2027ء میں شروع ہونا ہے، لیکن اسے موجودہ سالانہ کارکردگی میں شامل کر لیا گیا ہے۔ گنڈا پور کو اپنی کارکردگی کی کتاب میں اسلام آباد اور پنجاب میں اپنی ناکام بغاوتوں کا بھی ذکر کرنا چاہیے تھا۔ پشاور بی آر ٹی کے کنٹریکٹر نے خیبر پی کے حکومت کے خلاف عالمی عدالت میں 57 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کر رکھا ہے۔ پشاور ڈی آئی خان موٹر وے سی پیک کا منصوبہ ہے، جسے گنڈا پور کی نالائق حکومت اپنے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے مجھے کتاب بھجوائی، شاید علی امین گنڈا پور نے یہ کتاب خود نہیں پڑھی، علی امین گنڈا پور نے کتاب میں اپنے کارنامے بتائے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے اس سال میں 2 کارنامے بھی کیے، انہوں نے اسلام آباد اور لاہور پر حملے کیے وہ کتاب میں نہیں لکھا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپی کے کے عوام دہشتگردی کی جنگ میں جھلس رہے ہیں، جب کرم جل رہا تھا موصوف فتح اسلام آباد کے راستے میں تھے علی امین گنڈا پور پڑھے لکھے ہوتے تو یہ کتاب نہ بھیجتے، ان کے یو ٹیوبرز کو مریم نواز کی تصاویر دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز راولپنڈی سے مری کے درمیان گلاس ٹرین چلا رہی ہیں۔ کے پی گورنمنٹ نے لکھا پورے صوبے میں 815 لوگوں نے آئی ٹی ٹریننگ لی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ 37 نئے سکول تعمیر کیے ہیں، یہ تمام سکول کاغذوں میں ہیں کسی کا بھی سنگ بنیاد نہیں رکھا گیا۔ اسدقیصر نے اربوں روپے سے بنے ایک نئے پل کا افتتاح کیا جس پر بڑے بڑے گڑھے ہیں، لاہورمیں سڑک کا رنگ خراب ہونے پر ان کے تمام یو ٹیوبرز نے بولنا شروع کر دیا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور خیبر پی کے انہوں نے

پڑھیں:

روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • ہر کیس کا فیصلہ 90 روز میں، قبضہ مافیا کا مستقل خاتمہ کر دیا: عظمیٰ بخاری
  • دلدار پرویز بھٹی کی ادھوری یادیں اور ایک کتاب
  • ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
  • نئے پراپرٹی آرڈیننس کی منظوری سے مریم نواز نے قبضہ مافیا کا مستقل راستہ روک دیا ہے: عظمیٰ بخاری
  • نئے پراپرٹی آرڈیننس سے قبضہ مافیا کا مستقل راستہ روک دیا: عظمیٰ بخاری
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب