آئی ایم ایف کو ملک میں بڑھتی ہوئی سولر انرجی کی تنصیب پر تشویش، گردشی قرض میں کمی کا بھی مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے آئی ایم ایف کے وفد نے ملک میں سولر انرجی کی تنصیب میں غیر معمولی تیزی سے اضافہ پر تشویش ظاہر کی ہے اور حکومت سے گردشی قرض میں مزید کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت پاکستان کے وفد کا آئی ایم ایف وفد کے ساتھ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر خصوصی سیشن ہوا۔ جس میں حکومتی وفد نے آئی ایم ایف وفد کو ملک میں گردشی قرض میں کمی لانے کے حوالے سے اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ تاہم آئی ایم ایف نے ڈو مور کا مطالبہ کیا۔
جس کے جواب میں وفاقی حکومت نے گردشی قرض ختم کرنے کے لیے بینکوں سے 1250 ارب روپے قرض لینے کا ابتدائی منصوبہ تیار کیا۔ یہ قرضہ 10.
یہ بھی پڑھیے آئی ایم ایف کے ایما پر سرکاری ملازمین کے گرد گھیرا تنگ
ذرائع کے مطابق حکومت نے بینکوں سے لیے گئے قرض کو اتارنے کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے۔ ایک تجویز کے مطابق صارفین پر 2.80 روپے فی یونٹ سرچارج عائد کرکے بینکوں کا قرض اتارا جائے گا۔ جبکہ ذرائع کے مطابق گردشی قرض کی مد میں 300 ارب روپے سیٹل کیے جاسکتے ہیں۔ گردشی قرض کے 600 ارب روپے کے لیٹ پے منٹ سرچارج معاف کرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال کے لیے پاور سیکٹر گردشی قرضے میں 350 ارب روپے کا اضافہ متوقع تھا۔
دوسری طرف پاکستانی حکومت نے نیٹ میٹرنگ کے ٹیرف کو بھی معقول کرنے کا منصوبہ بھی تیار کیا تاکہ گھروں کی چھتوں پر پیدا کی جانے والی شمسی توانائی کو غیرمعمولی طور پر کم قیمت میں خریدا جائے گا۔
یاد رہے کہ حکومت اس وقت یہ بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے خرید رہی ہے تاہم اب اسے کم کرکے تقریباً 10 روپے فی یونٹ پر لانے کی تجویز زیرغور ہے۔
یہ بھی پڑھیے آئی ایم ایف نے 1 ارب ڈالر کی قسط دینے سے پہلے کیا مطالبات رکھ دیے؟
اس پر آئی ایم ایف نے حکومتی وفد سے پوچھا کہ حکومت اس مسئلے سے کیسے نمٹے گی جس میں لوگوں نے اپنی چھتوں پر سولر پینل نصب کیے ہیں تاہم وہ گرڈ سے منسلک ہونے کے بجائے آف گرڈ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
آئی ایم ایف وفد نے ان رپورٹس پر سخت تشویش ظاہر کی کہ ملک میں سولر انرجی کی تنصیب میں غیر معمولی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ آنے والے مہینوں اور برسوں میں اس میں مزید کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف وفد حکومت پاکستان سولر انرجی گردشی قرضذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف وفد حکومت پاکستان سولر انرجی ا ئی ایم ایف وفد سولر انرجی ارب روپے کے مطابق ملک میں
پڑھیں:
دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر
ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 30 سالہ کشمیری تاجر زبیر احمد بٹ کی حراستی موت نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا ہے اور بھارت میں مقیم کشمیری طلباء اور تاجروں کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سری نگر کے علاقے علی کدل کا رہائشی زبیر احمد مئی کے آخر میں کاروباری مقاصد کے لیے دہلی گیا تھا۔ 3 جون کو وہ وہاں کے ایک پارک میں پراسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔ نوجوان کے اہلخانہ نے کہا کہ زبیر کو دلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے مار ڈالا ہے۔ زبیر کا جسد خاکی 4 جون کو سری نگر پہنچایا گیا۔ نوجوان کے جنازے میں بری تعداد میں کشمیری شریک تھے۔ انہوں نے اس موقع پر زبیر کے بہیمانہ قتل کے خلاف نعرے لگائے اور انصاف کا مطالبہ کیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ نے کہا کہ زبیر کا قتل انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دلسوز واقعے نے بھارت میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور ہزاروں کشمیری طلبہ، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو بھارت میں سخت ہراساں کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور واپس کشمیر لوٹنے پر مجبور کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ میر واعظ نے بھارتی حکومت زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری پورا کرے اور کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی رہنما التجا مفتی نے جنہوں نے غمزدہ خاندان کے گھر جا کر اظہار تعزیت کیا، ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ”اہلخانہ نے جو اسکرین شاٹس اور زبیر کے پیغامات فراہم کیے ہیں وہ واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ زبیر کو قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پی ڈی پی کے ایک اور رہنما ذہیب یوسف بھٹ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سری نگر کے سابق میئر جنید عظیم نے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔