پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے آئی ایم ایف کے وفد نے  ملک میں سولر انرجی کی تنصیب میں غیر معمولی تیزی سے اضافہ پر تشویش ظاہر کی ہے اور  حکومت سے گردشی قرض میں مزید کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  حکومت پاکستان کے وفد کا آئی ایم ایف وفد کے ساتھ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر خصوصی سیشن ہوا۔ جس میں حکومتی وفد نے آئی ایم ایف وفد کو ملک میں گردشی قرض میں کمی لانے کے حوالے سے اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ تاہم آئی ایم ایف نے ڈو مور کا مطالبہ کیا۔

جس کے جواب میں  وفاقی حکومت نے گردشی قرض ختم کرنے کے لیے بینکوں سے 1250 ارب روپے قرض لینے کا ابتدائی منصوبہ تیار کیا۔ یہ قرضہ 10.

8 فیصد شرح سود پر لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پر معاہدہ طے پا گیا۔

یہ بھی پڑھیے آئی ایم ایف کے ایما پر سرکاری ملازمین کے گرد گھیرا تنگ

ذرائع کے مطابق حکومت نے بینکوں سے لیے گئے قرض کو اتارنے کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے۔ ایک تجویز کے مطابق صارفین پر 2.80 روپے  فی یونٹ سرچارج عائد کرکے بینکوں کا قرض اتارا جائے گا۔ جبکہ  ذرائع کے مطابق گردشی قرض کی مد میں 300 ارب روپے سیٹل کیے جاسکتے ہیں۔ گردشی قرض کے 600 ارب روپے کے لیٹ پے منٹ سرچارج  معاف کرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔

واضح رہے کہ رواں مالی سال کے لیے پاور سیکٹر گردشی قرضے میں 350 ارب روپے کا اضافہ متوقع تھا۔

دوسری طرف پاکستانی حکومت نے نیٹ میٹرنگ  کے ٹیرف کو بھی معقول کرنے کا منصوبہ بھی تیار کیا تاکہ گھروں کی چھتوں پر پیدا کی جانے والی شمسی توانائی کو غیرمعمولی طور پر کم قیمت میں خریدا جائے گا۔

یاد رہے کہ حکومت اس وقت یہ بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے خرید رہی ہے تاہم اب اسے کم کرکے تقریباً 10 روپے فی یونٹ پر لانے کی تجویز زیرغور ہے۔

یہ بھی پڑھیے آئی ایم ایف نے 1 ارب ڈالر کی قسط دینے سے پہلے کیا مطالبات رکھ دیے؟

اس پر آئی ایم ایف نے حکومتی وفد سے پوچھا کہ حکومت اس مسئلے سے کیسے نمٹے گی جس میں لوگوں نے اپنی چھتوں پر سولر پینل نصب کیے ہیں تاہم وہ گرڈ سے منسلک ہونے کے بجائے آف گرڈ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

آئی ایم ایف وفد نے ان رپورٹس پر سخت تشویش ظاہر کی کہ ملک میں سولر انرجی کی تنصیب میں غیر معمولی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ آنے والے مہینوں اور برسوں میں اس میں مزید کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف وفد حکومت پاکستان سولر انرجی گردشی قرض

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف وفد حکومت پاکستان سولر انرجی ا ئی ایم ایف وفد سولر انرجی ارب روپے کے مطابق ملک میں

پڑھیں:

پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا

 پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹ وژن 2030 کے تحت صوبے کی پہلی ای-ٹیکسی سکیم کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔سکیم کے پہلے مرحلے میں 1100 الیکٹرک ٹیکسیاں شہریوں میں فراہم کی جائیں گی، دلچسپی رکھنے والے افراد اپنی درخواستیں آن لائن ای-ٹیکسی پنجاب کی ویب سائٹ پر 5 اکتوبر 2025 تک جمع کرا سکتے ہیں۔حکومتی حکام کے مطابق یہ اقدام نہ صرف فضائی آلودگی کم کرے گا بلکہ ایندھن کے اخراجات میں بھی نمایاں کمی لائے گا، جس سے شہریوں کو ماحول دوست اور کم خرچ سفری سہولت ملے گی، صوبے میں شہری ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔اس سکیم سے پنجاب کے بڑے شہروں میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو بھی بہتر بنانے کی توقع ہے۔منصوبے کے مطابق حکومت کی جانب سے خریداروں کیلئے سبسڈائزڈ ڈاؤن پیمنٹ کی سہولت دی جائے گی، جبکہ سود کی ادائیگی کا بوجھ حکومت برداشت کرے گی اور 40 لاکھ سے 1 کروڑ روپے مالیت کی گاڑیوں پر پنجاب حکومت خریدار کی ڈاؤن پیمنٹ میں 5 لاکھ 85 ہزار روپے بھی ادا کرے گی، باقی رقم شراکت دار بینک فنانس کریں گے۔واضح رہے کہ حکومت نے حال ہی میں الیکٹرک گاڑیوں کیلئے فنانسنگ منصوبہ بھی منظور کیا ہے، گزشتہ ماہ وزیراعلیٰ نے اس سکیم کی منظوری دی تھی، جس کے تحت شراکت دار بینک 6. 65 لاکھ روپے تک کے قرضے فراہم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  • ۔ 1300 میں سے 891 کیمروں کی تنصیب مکمل ہوچکی ہے ‘آئی جی کوبریفنگ
  • قدرتی وسائل اور توانائی سمٹ 2025 میں پاکستان کی صلاحیت اجاگر کیا جائے گا