آئی ایم ایف مذاکرات؛ بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
آئی ایم ایف مذاکرات؛ بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد WhatsAppFacebookTwitter 0 7 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات میں بجلی کے صارفین کے لیے قیمتوں میں کمی سے متعلق بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے صنعتی اور زرعی شعبے کے لیے موسم سرما کے ریلیف پیکیج کو پورے مالی سال تک توسیع کی اجازت سے بھی انکار کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ توانائی شعبے میں گردشی قرض میں کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی کہ گردشی قرضے پر قابو پانے کے لیے کمرشل بینکوں سے 1250 ارب روہے قرض لیا جائے گا اور یہ قرضہ 10.
رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی، مشروبات اور تمباکو سیکٹر کو ریلیف دینے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف کی منظوری سے ان شعبوں پر ٹیکس بوجھ کم کیا جائے گا۔
اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز ہے۔
ری ٹیل سمیت مختلف شعبوں سے 250 ارب روپے ٹیکس وصولی کا پلان ہے، تاجر دوست اسکیم اور کمپلائنس رسک مینجمنٹ سمیت انتظامی اقدامات سے ٹیکس جمع ہوگا تاہم تمام اقدامات کی حتمی منظوری آئی ایم ایف سے لی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کرنے کی تجویز آئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ مسترد کردیا
اسلام آباد:پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ مسترد کردیا۔
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کیا گیا اورانہوں نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔
صدر ایمپلائز ایسوسی ایشن راجا سہیل نے کہا کہ تنخواہوں میں اضافہ موجودہ مہنگائی کے تناسب سے کیا جائے۔
سیکریٹری سول سیکریٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن چوہدری غلام غوث نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو مکمل ریلیف فراہم کیا جائے لہٰذا زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مطالبات نہ ماننے کی صورت میں شدید احتجاج کریں گے، یہ اشرافیہ کا بجٹ ہے، اس میں عام آدمی کے لیے کچھ نہیں ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ تنخواہوں پر ٹیکس کٹوتی کم سے کم کی جائے۔