چینی حکومت کی ورک رپورٹ میں نئے اقدامات
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
بیجنگ: چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے ریاستی کونسل کی جانب سے قومی عوامی کانگریس کو حکومت کی ورک رپورٹ پیش کی، جس میں متعدد نئے اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے۔
نیا اقدام 1: انسان پر سرمایہ کاری
عوام پر مبنی ترقیاتی فلسفہ چین کی اقتصادی ترقی کا بنیادی موقف ہے۔ جدیدیت کا جوہر انسان کی جدیدیت ہے۔ انسانی وسائل اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دینے کی کلید ہیں۔ انسان پر سرمایہ کاری کرنے کےلئے زیادہ مالی وسائل کے استعمال سے، بلخصوص تعلیم، صحت عامہ اور بزرگوں کی دیکھ بھال جیسے لوگوں کے ذریعہ معاش کے شعبوں میں ، ترقی کے حصول میں مدد ملے گی اور ترقی کے عمل میں لوگوں کو فائدہ پہنچایا جائےگا۔
نیا اقدام 2: شہر کے حالات کے مطابق پالیسیوں کو ترتیب دیا جائےاور پابندیاں کم کی جائیں
رئیل اسٹیٹ چین کی معیشت کےلئے ستون کی حیثیت کی حامل صنعتوں میں سے ایک ہے۔اس نئے اقدام سے مقامی حکومتوں کو زیادہ خود اختیاری ملے گی تاکہ وہ “شہر کے حالات کے مطابق پالیسیاں تیار کرسکیں”۔ یہ مقامی حالات کے مطابق چینی حکومت کی عملی سوچ اور طرز حکمرانی کی عکاس بھی ہے۔
نیا اقدام 3: نئی قسم کی آف شور تجارت کو فروغ دیا جائے
آف شور تجارت کو تجارت کے ایسے طریقے کے طور پر سمجھا جاسکتا ہے جس کے مطابق “سامان کے ملک میں داخل نہ ہونے کی صورت میں بین الاقوامی کاروبار کرنا ہے”.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔