Islam Times:
2025-11-03@13:14:54 GMT

شامی مزاحمت اولی باس کا قنطیرہ میں اسرائیل کیخلاف حملہ

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

شامی مزاحمت اولی باس کا قنطیرہ میں اسرائیل کیخلاف حملہ

اسلامی مزاحمت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارے مجاہدین نے جمعہ کی صبح صوبہ قنیطرہ میں الاحمر پہاڑیوں کے ارد گرد غاصب اسرائیلی فوج کے دستوں کو براہ راست گولیوں اور راکٹوں سے نشانہ بنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام میں اسلامی مزاحمتی محاذ اولی الباس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قنیطرہ صوبے میں اسرائیلی فوجیوں پر آج کے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ شام کی اسلامی مزاحمت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارے مجاہدین نے جمعہ کی صبح صوبہ قنیطرہ میں الاحمر پہاڑیوں کے ارد گرد غاصب اسرائیلی فوج کے دستوں کو براہ راست گولیوں اور راکٹوں سے نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ یہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب اسرائیلی افواج کوڈنا اور تل الاحمر کے دیہاتوں کے ارد گرد گشت کر رہی تھیں اور اس کے بعد اسرائیلی فوج نے سوس دیہات پر گولہ باری کی۔ شامی مزاحمت نے اس سے قبل صوبہ قنیطرہ کے شمال میں ترنجہ کے علاقے اور درعا صوبے کے مغرب میں عین الذکر کے علاقے میں اسرائیلی ٹھکانوں اور فورسز پر حملے کیے تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ و لبنان، جنگ تو جاری ہے
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے