Islam Times:
2025-04-25@10:26:53 GMT

شامی مزاحمت اولی باس کا قنطیرہ میں اسرائیل کیخلاف حملہ

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

شامی مزاحمت اولی باس کا قنطیرہ میں اسرائیل کیخلاف حملہ

اسلامی مزاحمت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارے مجاہدین نے جمعہ کی صبح صوبہ قنیطرہ میں الاحمر پہاڑیوں کے ارد گرد غاصب اسرائیلی فوج کے دستوں کو براہ راست گولیوں اور راکٹوں سے نشانہ بنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام میں اسلامی مزاحمتی محاذ اولی الباس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قنیطرہ صوبے میں اسرائیلی فوجیوں پر آج کے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ شام کی اسلامی مزاحمت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارے مجاہدین نے جمعہ کی صبح صوبہ قنیطرہ میں الاحمر پہاڑیوں کے ارد گرد غاصب اسرائیلی فوج کے دستوں کو براہ راست گولیوں اور راکٹوں سے نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ یہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب اسرائیلی افواج کوڈنا اور تل الاحمر کے دیہاتوں کے ارد گرد گشت کر رہی تھیں اور اس کے بعد اسرائیلی فوج نے سوس دیہات پر گولہ باری کی۔ شامی مزاحمت نے اس سے قبل صوبہ قنیطرہ کے شمال میں ترنجہ کے علاقے اور درعا صوبے کے مغرب میں عین الذکر کے علاقے میں اسرائیلی ٹھکانوں اور فورسز پر حملے کیے تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ

گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ 

اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔

ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔

تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔

اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔

ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔

عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔

اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔

قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔

تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔

 

متعلقہ مضامین

  • شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق
  • جماعت اسلامی کاغزہ سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • الجولانی کیجانب سے قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات کا پہلا اشارہ
  • شامی صدر احمد الشرع اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر آمادہ، امریکی رکن کانگریس
  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
  • سندھ میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں خریدنے کیخلاف جماعت اسلامی سپریم کورٹ پہنچ گئی
  • ''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
  • لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز