شامی مزاحمت اولی باس کا قنطیرہ میں اسرائیل کیخلاف حملہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلامی مزاحمت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارے مجاہدین نے جمعہ کی صبح صوبہ قنیطرہ میں الاحمر پہاڑیوں کے ارد گرد غاصب اسرائیلی فوج کے دستوں کو براہ راست گولیوں اور راکٹوں سے نشانہ بنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام میں اسلامی مزاحمتی محاذ اولی الباس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قنیطرہ صوبے میں اسرائیلی فوجیوں پر آج کے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ شام کی اسلامی مزاحمت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمارے مجاہدین نے جمعہ کی صبح صوبہ قنیطرہ میں الاحمر پہاڑیوں کے ارد گرد غاصب اسرائیلی فوج کے دستوں کو براہ راست گولیوں اور راکٹوں سے نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ یہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب اسرائیلی افواج کوڈنا اور تل الاحمر کے دیہاتوں کے ارد گرد گشت کر رہی تھیں اور اس کے بعد اسرائیلی فوج نے سوس دیہات پر گولہ باری کی۔ شامی مزاحمت نے اس سے قبل صوبہ قنیطرہ کے شمال میں ترنجہ کے علاقے اور درعا صوبے کے مغرب میں عین الذکر کے علاقے میں اسرائیلی ٹھکانوں اور فورسز پر حملے کیے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM:اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔