جبوتی کے قریب پناہ گزینوں کی 4 کشتیاں ڈوب گئیں، 2 ہلاک، 186 افراد لاپتہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
عالمی میڈیا کے مطابق مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق کشتیاں افریقی ملک جبوتی اور یمن کے ساحلی علاقوں کے قریب ڈوبی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن اور افریقہ کی ساحلی پٹی کے قریب پناہ گزینوں کی 4 کشتیاں ڈوب گئیں، دو افراد ہلاک، 186 افراد لاپتہ ہوگئے۔ عالمی میڈیا کے مطابق مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق کشتیاں افریقی ملک جبوتی اور یمن کے ساحلی علاقوں کے قریب ڈوبی ہیں۔ امدادی ٹیموں نے 2 افراد جاں بحق ہوگئے، 186 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ آئی او ایم نے کہا کہ گزشتہ رات جبوتی اور یمن کے ساحلوں پر چار کشتیاں ڈوبنے سے 180 سے زائد تارکین وطن لاپتہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم 186 افراد کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو بدقسمتی سے سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاز میں سوار افراد میں سے زیادہ تر ایتھوپیا کے تارکینِ وطن تھے جبکہ عملے کے پانچ ارکان یمنی تھے۔ دونوں کشتیوں میں کم از کم 57 خواتین بھی سوار تھیں۔ عبدالستور ایسویف نے کہا کہ جبوتی کے ساحل سے تیز ہواؤں کی وجہ سے دیگر دو کشتیاں الٹ گئیں۔
انہوں نے مزید تفصیلات بتائے بغیر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ طور پر ایک یا دو تارکین وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، لیکن باقی کو بچا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جبوتی میں ان کے آئی او ایم کے ساتھی ان لوگوں کی مدد کر رہے تھے جنہیں بچایا گیا تھا۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سال 2024 سے اب تک ہارن آف افریقہ کو عبور کرنے کی کوشش میں 558 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کے مطابق کے قریب
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں