اسلام آباد:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے آئرن اور اسٹیل اسکریپ کی درآمد پر متعدد پابندیاں عائد کرتے ہوئے مصنوعات کے سیمپل لینے کا نیا نظام متعارف کروا دیا اور کلکٹر آف کسٹمز کو ریگولیٹری اتھارٹی قرار دے دیا ہے۔

ایف بی آر سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کسٹمز رولز 2001 میں اہم ترامیم کردی گئی ہے اور ان ترامیم کا مقصد تجارتی سہولیات میں بہتری، شفافیت اور صنعتی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

کسٹمز رولز میں کی گئی ترامیم میں انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کی منظوری سے متعلق متعدد شقوں کو حذف کر دیا گیا ہے جبکہ آئرن اور اسٹیل سکریپ کی درآمد پر بعض پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

ترامیم کے تحت ریگولیٹری اتھارٹی کی نئی تعریف کئی گئی ہے، جس کےمطابق متعلقہ کلکٹر آف کسٹمز جس کی حدود میں درخواست دہندہ کا کاروباری یا پیداواری یونٹ واقع ہو، اسے ریگولیٹری اتھارٹی تسلیم کیا جائے گا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی درخواست دہندہ کے متعدد پیداواری یونٹس مختلف دائرہ اختیار میں ہوں تو اس کے ہیڈ آفس یا بنیادی پیداواری یونٹ کے دائرہ اختیار میں آنے والا کلکٹر ریگولیٹری اتھارٹی ہوگا۔

ایف بی آرکے نوٹیفکیشن کے مطابق ناقص کارکردگی پر فوری کارروائی ہوگی اور ترمیم شدہ قواعد کے تحت وہ درخواست گزار جو ماضی میں کسی بھی قسم کی قانونی خلاف ورزیوں میں ملوث پایا گیا ہو یا جس پر کوئی وصولی یا فوجداری کارروائی زیر التوا ہو اس کا اجازت نامہ فوری طور پر معطل کیا جا سکے گا۔

مزید کہا گیا کہ ریگولیٹری کلکٹر نہ صرف اس کے اجازت نامے کی منسوخی کی کارروائی شروع کر سکتا ہے بلکہ دیگر قانونی کارروائیاں بھی عمل میں لا سکتا ہے، اسی طرح آئی او سی او کو  بھی 60 دن میں درخواست پر کارروائی کا پابند بنا دیا گیا  ہے۔

نئی ترامیم کے مطابق درخواست موصول ہونے کے بعد متعلقہ کیس کو فوری طور پر ان پٹ آؤٹ پٹ کوایفیشنٹ آرگنائزیشن (آئی او سی او) کے کلکٹریٹ بھیجا جائے گا جو 60 دن کے اندر پیداواری صلاحیت اور ان پٹ آؤٹ پٹ تناسب کا تعین کرے گا۔

اسی طرح اگر آئی او سی او مقررہ مدت میں فیصلہ نہ کر سکے تو درخواست گزار کو عارضی بنیادوں پر 25 فیصد تک ان پٹ گڈز درآمد کرنے کی اجازت دی جا سکے گی، جس کے لیے بینک گارنٹی جمع کروانا ہوگی۔

ایف بی آر نے مصنوعات کے سیمپل لینے کا نیا نظام بھی متعارف کروایا ہے تاکہ مصنوعات کے معیار کو یقینی بنایا جائے، جس کے تحت امپورٹ اور ایکسپورٹ کے وقت تین نمونے لیے جائیں گے، ایک نمونہ صارف یا اس کے نمائندے کو دیا جائے گا، دوسرا متعلقہ کلکٹریٹ میں محفوظ رکھا جائے گا اور تیسرا ریگولیٹری کلکٹریٹ کو بھیجا جائے گا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی بھی مرحلے میں بے ضابطگی پائی گئی تو متعلقہ ادارے کو مطلع کیا جائے گا۔

ایف بی آر کے مطابق ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم  کے تحت جو درخواست گزار اپنی مصنوعات کی تیاری کے لیے کسی وینڈر کے پاس خام مال بھیجنا چاہے گا، اسے پہلے ہی وینڈر کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی، اس دوران مصنوعات کی ترسیل، گاڑی کا رجسٹریشن نمبر اور دیگر تفصیلات آن لائن سسٹم میں اپ لوڈ کرنا لازمی ہوگا۔

نئےقواعد کے مطابق درآمد شدہ ان پٹ گڈز کو زیادہ سے زیادہ 9 ماہ میں استعمال کرنا ہوگا، اگر غیر معمولی حالات میں توسیع درکار ہو تو اس کا فیصلہ ایف بی آر کی تشکیل کردہ کمیٹی کرے گی۔

ترمیمی قواعد کے تحت بی گریڈ مصنوعات کی پیداوار 5 فیصد سے زیادہ ہونے کی صورت میں انہیں درآمد شدہ معیار کے مطابق تصور کیا جائے گا اور اس پر عائد محصولات ادا کرنا ہوں گے۔

ایف بی آر کے مطابق ان ترامیم کا مقصد تجارتی ماحول کو بہتر بنانا، صنعتوں کو درپیش مشکلات کم کرنا اور ایکسپورٹ سیکٹر کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا ہے، ان ترامیم کے نفاذ کے بعد کاروباری برادری کو ایک شفاف اور مؤثر نظام میسر آئے گا، جس سے ملکی معیشت کو فروغ ملے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ریگولیٹری اتھارٹی ایف بی آر کے مطابق جائے گا کے تحت

پڑھیں:

سابق امریکی صدر جو بائیڈن روس کو تباہ کرنا چاہتے تھے، برازیلی صدر کا انکشاف

برازیل کے صدر لوئیز ایناسیو لولا دا سلوا نے انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن اپنی مدتِ صدارت میں روس کو ’تباہ‘ کرنا چاہتے تھے۔

فرانسیسی اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کے لیے مسلسل کوشاں برازیلی صدر نے اس بات پر اعتراض کیا کہ مغربی ممالک روس کو اس تنازعے کا واحد ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، ان کے مطابق مغربی ممالک بھی اس جنگ کے کچھ نہ کچھ ذمہ دار ہیں۔

برازیلی صدر لولا دا سلوا نے جو بائیڈن سے اپنی طویل گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے تھے کہ روس کو تباہ ہونا چاہیے، انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ سابق امریکی صدر سے ان کی مذکورہ گفتگو کب ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کا روس کے ایئربیس پر حملہ، 40 سے زیادہ بمبار طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ

’اور یورپ، جو طویل عرصے تک دنیا میں ایک درمیانی راہ کا نمائندہ تھا، اب واشنگٹن کے ساتھ صف بستہ ہے اور اربوں ڈالر دوبارہ اسلحہ سازی پر خرچ کر رہا ہے، یہ بات مجھے تشویش میں مبتلا کرتی ہے، اگر ہم صرف جنگ کی بات کرتے رہیں گے، تو کبھی امن قائم نہیں ہو سکے گا۔‘

روس پہلے ہی یوکرین کی جنگ کو مغربی طاقتوں کی طرف سے روس کے خلاف ایک پراکسی جنگ قرار دے چکا ہے اور یوکرین کو اسلحہ کی فراہمی امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے۔

حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کیتھ کیلاؤگ نے تسلیم کیا کہ ولادیمیر پیوٹن ’ایک حد تک‘ درست ہیں، جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس تنازعے کو نیوکلیئر طاقتوں کے درمیان ایک پراکسی جنگ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور، قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی حوالگی پر اتفاق

مارکو روبیو نے مارچ میں کہا تھا کہ صاف بات یہ ہے کہ یہ ایک پراکسی جنگ ہے، امریکا یوکرین کی مدد کر رہا ہے اور دوسری طرف روس ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن پر تنقید کر چکے ہیں کہ وہ یوکرین کو امریکی عوام کے ٹیکس کا  پیسہ فراہم کررہے ہیں، انہوں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ یہ جنگ ’یورپی مسئلہ‘ ہی رہنا چاہیے تھا۔

صدر ٹرمپ نے کئی ریلیوں میں دعویٰ کیا کہ صرف وہی تیسری عالمی جنگ کو روک سکتے ہیں اور روس-یوکرین تنازع کو 24 گھنٹے میں ختم کر سکتے ہیں، بعد میں انہوں نے خود اعتراف کیا کہ یہ دعویٰ مبالغہ آرائی پر مبنی تھا۔

مزید پڑھیں: روس یوکرین امن کوشش: ٹرمپ روسی صدر پیوٹن سے جلد ملنے کے خواہاں

صدر ٹرمپ کے دباؤ کے بعد گزشتہ ماہ یوکرین نے 2022 میں ترک کیے گئے روس کے ساتھ براہِ راست مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان استنبول میں بات چیت کے 2 دور ہو چکے ہیں۔

پہلی ملاقات 16 مئی کو صدر پیوٹن کی پیشکش پر ہوئی، جس کے نتیجے میں قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آیا، دوسری ملاقات گزشتہ پیر کو ہوئی، جس میں دونوں فریقین نے ایک ابتدائی امن روڈ میپ کے مسودے کا تبادلہ کیا۔

ترکیہ میں واشنگٹن کے اعلیٰ سفارتکار نے منگل کو بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ اب اپنے صبر کی انتہا پر پہنچ چکے ہیں اور یوکرین تنازع سے بیزار نظر آ رہے ہیں۔

ادھر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے خبردار کیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان امن مذاکرات سے فوری نتائج کی توقع رکھنا غلط ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی صدر امن روڈ میپ برازیلی صدر جو بائیڈن دیمتری پیسکوف ڈونلڈ ٹرمپ روس لولا دا سلوا مبالغہ آرائی ولادیمیر پیوٹن یورپی مسئلہ یوکرین یوکرین تنازع

متعلقہ مضامین

  • صنعتی و ٹیکنالوجی زونز کی مراعات مرحلہ وار ختم کی جائیں، آئی ایم ایف
  • (ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی ) گورنر ہاؤس، سٹی ناظم و دیگر بااثر افراد کو 5ہزار پلاٹ الاٹ
  • قربانی کا جانور خود ذبح  کرنا ہے تو کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
  • رول آف لاء کے لیے بانیٔ پی ٹی آئی کو جیل سے رہا کرنا پڑے گا: اعظم خان سواتی
  • نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے موٹر ویز پر نان ایم ٹیگ اور کم بیلنس گاڑیوں پر ٹول ٹیکس میں اضافہ کر دیا
  • پنجاب میں سولر پینلز لگانے والے ہوجائیں خبردار، صوبے میں نئی پالیسی لاگو ہوگئی
  • سابق امریکی صدر جو بائیڈن روس کو تباہ کرنا چاہتے تھے، برازیلی صدر کا انکشاف
  • کراچی ایئرپورٹ میں کسٹمز کی کارروائی، آئی فونز، ٹیبلٹس اور لیپ ٹاپس اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • ڈیجیٹل کرنسی کی ریگولرائزیشن کیلئے حکومتی اقدامات میں تیزی
  • وزیراعظم کی ایف بی آر اصلاحات کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کیلئے عالمی شہرت یافتہ کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت