Nawaiwaqt:
2025-04-25@09:21:09 GMT

ٹڈاپ کرپشن کیس، یوسف رضا گیلانی سمیت 40 ملزم  بری

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

ٹڈاپ کرپشن کیس، یوسف رضا گیلانی سمیت 40 ملزم  بری

 کراچی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی اینٹی کرپشن عدالت نے ٹڈاپ کرپشن کیس میں 3 مقدمات میں چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی سمیت 40 سے زائد ملزمان کو بری کر دیا۔ ٹڈاپ کرپشن کیس کی وفاقی اینٹی کرپشن عدالت میں سماعت ہوئی۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ گیلانی صاحب آپ کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، آپ بس با عزت بری ہیں، آپ کے خلاف گواہی دینے والے اب خود ملزم بن گئے ہیں۔ بعدازاں وفاقی اینٹی کرپشن عدالت نے 3 مقدمات میں چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی سمیت 40 سے زائد ملزمان کو بری کر دیا۔ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مجھ پر 2009 میں یہ کیس بنایا گیا، آج تمام وعدہ معاف گواہ ملزم بن گئے اور ملک سے فرار ہیں۔ مجھ پر کیس ہماری موجودہ اتحادی حکومت نے ہی بنایا تھا، ہمیں ان پر کوئی گلہ نہیں، ہم حکومت کی مکمل سپورٹ کریں گے، اتحادی حکومت کو بیک سٹیپ نہیں کریں گے، صدر آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو مل کر اپنا مؤقف بیان کریں گے۔ علاوہ ازیں  یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پنجاب حکومت گرفتار سینیٹرز کو پیش کرے ورنہ آج احتجاجاً اجلاس کی صدارت نہیں کروں گا۔ ٹڈاپ کیس میں وعدہ معاف گواہ آج ملزم ہے اور ملک سے فرار ہے، مجھ پر کیس بنانے والے ہماری اتحادی حکومت کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں ہمیشہ قانون کے مطابق چلتا ہوں، جو بھی کام کرتا ہوں آئین کے مطابق کرتا ہوں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کل کچھ ارکان کہہ رہے تھے کہ چیئرمین سینٹ سیر سپاٹے کرتے ہیں، ایوان میں نہیں آتے، سینٹ کا رکن پہلی بار نہیں بنا، کئی سالوں قومی اسمبلی اور سینٹ میں رہا ہوں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اگر کوئی رکنِ سینٹ جیل میں ہے تو رول کے مطابق میں پروڈکشن آرڈر جاری کرسکتا ہوں۔ انہوں نے کہا ایک اور ممبر کو بھی اٹھایا گیا ہے، پنجاب اور وفاق حکومت سے کہتا ہوں کہ دونوں ارکان کو پروڈیوس کریں، اگر نہ کیا تو میں پروڈکشن آرڈر جاری کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت گرفتار سینیٹر کو پیش کرے، گرفتار سینیٹر کو پیش نہ کیا تو احتجاجاً اجلاس کی صدارت پھر نہیں کروں گا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ میں نے ایک معزز رکن سینٹ کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے تھے، معزز رکن سینٹ کا آئینی حق ہے کہ وہ سیشن میں آئے۔ گزشتہ روز جس معزز رکن سینٹ کو گرفتار کیاگیا ہے اسے بھی سینٹ میں لایا جائے۔ نہروں کا معاملہ میرٹ پر حل ہونا چاہئے۔ فاروق نائیک نے کہا کہ 12 سال بعد کیس کا فیصلہ آیا جو ثبوت ہے انصاف مل گیا۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر اعجاز چودھری اور سینیٹر عون عباس بپی کے موجودہ سیشن کیلئے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین سینٹ ضروری سمجھتے ہیں کہ سینیٹر اعجاز چودھری اور سینیٹر عون عباس کی سینٹ کے 346 ویں اجلاس میں شرکت کو یقینی بنایا جائے۔   

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل 2025ء ) سسپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیلیں نمٹادیں۔ تفصیلات کے مطابق دوران سماعت سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی جہاں سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں، عدالت نے قرار دیا کہ گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ’ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کرہا‘، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ملزم حراست میں ہے، زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کرسکتا؟ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی‘، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ’کسی قتل اور زناء کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی‘۔

(جاری ہے)

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید کہا کہ ’ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا، ہائیکورٹ نے تفصیلی وجوہات کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، اب یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی، جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا‘، جسٹس صلاح الدین پنہور ے استفسار کیا کہ ’آپ کے پاس ملزم کیخلاف شواہد کی یو ایس بی موجود ہے؟ اگر موجود ہے جا کر اس کا فرانزک کرائیں‘، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ’ہم ملزم کی جیل سے حوالگی نہیں چاہتے، چاہتے ہیں بس ملزم تعاون کرے‘۔

اس پر وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ ’پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ سے 30 دن کا ریمانڈ لیا، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ لیا گیا، ریمانڈ کیلئے میرے مؤکل کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے اندراج کے 14 ماہ تک پراسیکیوشن نے نہ گرفتاری ڈالی نہ ہی ٹیسٹ کرائے، جب میرا مؤکل سائفر اور عدت کیس میں بری ہوا تو اس مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی، پراسیکیوشن لاہور ہائیکورٹ کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے مطمئن نہیں کرسکی‘۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں، ہم تین رکنی بینچ نے آج سے چند روز قبل ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے، ایک شخص آٹھ سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا، آٹھ سال بعد اس کے کیس کی سماعت مقرر ہوئی اور ہم نے باعزت بری کیا‘، بعد ازاں عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • سینٹ اجلاس کا 12 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا
  • اقوام عالم کے درمیان تعاون، باہمی احترام کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں: یوسف رضا گیلانی
  •  بھارتی اقدامات نے ہمیشہ خطے کے امن کو داؤ پر لگایا،یوسف رضا گیلانی
  • پاکستان کی بڑی کامیابی، چیئرمین سینیٹ بین الاقوامی پارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے چیئرمین منتخب
  • بھارتی الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا سخت ردعمل
  • بھارتی الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں:یوسف رضا گیلانی
  • بھارتی الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
  • پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ادا کی جائیں گی