WE News:
2025-09-17@23:20:10 GMT

بچے کا سر بے ڈھب کیوں ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

پیڈز ( اطفال) ڈیپارٹمنٹ سے فون تھا۔

’کل رات ایک بچہ پیدا ہوا ہے، سر بہت سوجا ہوا ہے، اوزاری ڈیلیوری تھی، بچہ ٹھیک طرح سے دودھ نہیں پی رہا۔ ذرا دیکھ لیجیے گا کہ ڈلیوری میں کوئی گڑبڑ تو نہیں ہوئی‘۔

گائنی/آبسٹیٹرکس اور پیڈز کے شعبے ایک دوسرے سے اس طرح جڑے ہوتے ہیں کہ حمل کے 9 ماہ اور زچگی ہماری ذمہ داری اور زچگی کے بعد دنیا میں آنے والا بچہ ان کے سپرد ۔ اگر کسی بچے میں کسی بھی طرح کی گڑبڑ نظر آئے تو پیڈز ڈاکٹر ہمیں مطلع کرنے میں ایک سیکنڈ کی دیر بھی نہیں لگاتے۔

ہم نے کمپیوٹر کھول کر دیکھا کہ زچگی کے بارے میں کیا لکھا گیا ہے۔ پتا چلا کہ زچگی کی دوسری اسٹیج 2 گھنٹے چلی۔ بچے دانی کے فطری دھکیلنے کے عمل کے ساتھ ساتھ زچہ بھی بھرپور زور لگا رہی تھی لیکن بچہ پیدا نہیں ہو رہا تھا۔ پھر بچے کے دل کی دھڑکن خراب ہونا شروع ہوئی جو سی ٹی جی گراف پہ دیکھی گئی۔ اب زچگی کے لیے مزید دیر کرنا مناسب نہیں تھا سو ڈاکٹر نے ویکیوم بچے کے سر پہ لگایا، کھینچا اور بچہ پیدا ہو گیا۔ اللہ اللہ خیر سلا۔

یہ بھی پڑھیں: میرا یہ حال کیوں ہوا؟ 

لیکن اس بات میں کہیں ایک اور بات بھی تھی۔ بچے کے سر کی پوزیشن۔ زچگی کی دوسری اسٹیج میں ڈاکٹر جب بھی فیصلہ کرے کہ اوزاری ڈیلیوری کرنی ہے  یا سیزیرین، لازم ہے کہ بچے کے سر کی پوزیشن متعین کی جائے۔ (ہم اس بارے میں پہلے لکھ چکے ہیں: بچہ کس سٹیشن پہ کھڑا ہے؟)

زچگی کے دوران وجائنا میں موجود بچے کے سر کو اسٹیشنز کے لحاظ سے دیکھا جاتا ہے اور اسٹیشنز اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ زچگی آسان ہوگی یا مشکل؟ وجائنا کے راستےہو گی بھی کہ نہیں؟ زچگی جونئیر ڈاکٹر کروا سکتا ہے یا سینئییر؟ ماں بچے کو کتنا نقصان پہنچنے کا احتمال ہے؟

وجائنل اسٹیشنز کی سائنس ہم تک انگریزی کتابوں سے پہنچی ہے اور انہی کے ذریعے زچگی کی سائنس نے بے تحاشا ترقی کی ہے۔ ان کو ہی سمجھ کر زچگی میں مرنے والی عورتوں کی شرح کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن کیا کیجیے کہ ہمارے یہاں تو وجائنا کا نام لینے سے ہی لوگوں کا ’تراہ‘ نکل جاتا ہے کجا یہ کہ اسے سمجھنے کی کوشش کی جائے۔

مزید پڑھیے: زچگی کے عمل کا دوسرا فریق

بات ہورہی تھی کمپیوٹر اور اس میں لکھے نوٹس کی جن کے مطابق بچے کا سر مائنس ون اسٹیشن پر تھا۔ ہم نے آنکھیں سکوڑتے ہوئے یہ پڑھا اور ہاتھ فون کی طرف بڑھا دیا۔ ہمیں زچگی کرنے والی ڈیوٹی ڈاکٹر سے بات کرنی تھی۔

جی آپ بتائیں گی کہ اس زچگی میں کیا ہوا؟

زچگی کے درد بہت اچھے تھے، مریضہ زور بھی بہت اچھا لگا رہی تھی لیکن بچے کا سر نیچے نہیں آ رہا تھا۔ پھر سی ٹی جی پر نظر آنا شروع ہوا کہ بچے کو آکسیجن نہیں پہنچ رہی۔ تب میں نے اوزار لگانے کا فیصلہ کا۔

آپ نے اوزار کا انتخاب کیوں کیا؟

میرے پاس 2 راستے تھے کہ میں سیزیرین کر کے بچہ نکالتی یا اوزار لگاتی۔ میں نے دونوں طریقے مریضہ کے لواحقین کے سامنے رکھے۔ سیزیرین کا سنتے ہی وہ سب شور مچانے لگے۔ مجبوراً مجھے اوزار لگانا پڑا۔

کیا اوزار لگانے کے لیے بچے کا سر ٹھیک پوزیشن پر تھا؟

نہیں، کچھ اونچا تھا لیکن اور کچھ نہیں کیا جاسکتا تھا۔

آپ نے اس مرحلے پر سیزیرین اور اوزار کو برابر کیوں رکھا ؟ صرف سیزیرین کرنے کا فیصلہ کیوں نہیں کیا؟

ایک تو مریضہ کے لواحقین راضی نہیں تھے۔ دوسرے مجھے لگا کہ اوزار کی مدد سے بچہ باہر نکل آئے گا۔

مزید پڑھیں: اگر بچہ وجائنا سے باہر نہ نکل سکے تو؟

آپ کو لگا؟ یعنی آپ خود بھی پر امید نہیں تھیں لیکن پھر بھی آپ نے اوزار لگانے کا فیصلہ کیا سیزیرین کرنے کی بجائے؟

اصل میں لواحقین کا پریشر بہت زیادہ تھا اور دوسرے …

دوسرے …؟؟

میں نے سوچا نصف شب میں سیزیرین کرنا ….

آپ اپنی سینیئر کو مدد کے لیے بلا سکتی تھیں اگر آپ کو سیزیرین کرنا مشکل لگ رہا تھا … مائنس ون پر اٹکے سر کو اوزار لگا کر کھینچنے میں بچے کو ہونے والے نقصان کے متعلق آپ نے کیوں نہیں سوچا؟

وہ … وہ … مریضہ کے گھر والے …

آپ کو گھر والوں کو بتانا چاہیے تھا کہ ہمارے حساب سے بچے کا سر وجائنا میں اوپر ہے۔ اگر اوزار لگایا تو نہ صرف کھینچنے میں زیادہ قوت لگے گی بلکہ وقت بھی مزید صرف ہو گا۔ دوسرے اس پوزیشن پر ضروری نہیں کہ اوزار ڈلیوری کامیاب ہو۔ فیل ہونے کے چانسسز زیادہ ہیں۔

جی میں نے سب کچھ بتایا تھا لیکن ان لوگوں کا کہنا تھا کہ پچھلے 10 گھنٹے درد زہ برداشت کرنے کے بعد اب بڑا آپریشن بھی کروائیں، یہ کیا بات ہوئی …

اور ڈلیوری کے بعد وہ سب ناچ رہے ہوں گے کہ دیکھا ڈاکٹر سیزیرین کا کہہ رہی تھی، ہم نے پیچھے پڑ کر نارمل کروا لیا … ہماری آواز میں تلخی تھی۔

جی … جی … یہی ہوا تھا۔ ڈاکٹر نے سر جھکا لیا۔

یہ بھی پڑھیے: بچہ پیدا کرنے کے لیے ویجائنا کٹوائیں یا پیٹ؟

اب آپ انہیں جا کر بتائیں کہ بچے کی کھوپڑی میں ہلکا سا فریکچر ہے اور سر پر جو گومڑا نظر آ رہا ہے وہ سوجن نہیں بلکہ جلد کے نیچے جمع ہوتا ہوا خون ہے۔

جی۔  میں ایم آر آئی کی رپورٹ پڑھ چکی ہوں … ڈاکٹر کی آواز بھرا گئی۔

آپ کو اس سے ایک سبق یاد رکھنا چاہیے کہ کسی کے پریشر میں آ کر وہ کام نہ کریں جو مریض اور اس کے بچے کے لیے نقصان دہ ہو۔ بھلے لوگ چیخیں چلائیں، کچھ بھی کریں لیکن آپ کو مریضہ اور بچے کے حق میں ٹس سے مس نہیں ہونا۔ اور ہاں ایک اور بات …. اگر لواحقین آپ کے بتائے ہوئے طریقہ علاج سے انکار کریں تو ایک فارم پر ان کے دستخط لے لیں کہ وہ لوگ آپ کے فیصلہ قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

جی، میں یہ سبق یاد رکھوں گی۔

زچگی کا عمل مریضہ کے لیے تو پل صراط ہوتا ہی ہے، ڈاکٹر بھی اس باریک لکیر پر ان کے ساتھ چل رہی ہوتی ہے اور وہ بھی اس عالم میں کہ ہر کوئی اس کی نیت پر شک کر رہا ہوتا ہے۔

ہم مانتے ہیں کہ مالی فائدہ بہت سے ڈاکٹرز کے پاؤں ڈگمگا دیتا ہے لیکن یاد رکھیں کہ ڈاکٹرز بھی آپ کے معاشرے کا حصہ ہیں۔ جب اس حمام میں سب ہی ننگے ہوں تو ڈاکٹرز کیسے خود کو بچا سکتے ہیں۔ اب سب کے پاس فولادی قوت ارادی اور بے نیاز رہنے والا دل تو نہیں ہوتا نا!

یہ بھی پڑھیں: چھلاوہ حمل!

چلتے چلتے بتا دیں کہ ویکیوم اوزار تب لگایا جاتا ہے جب بچے کا سر پلس ون اسٹیشن پر موجود ہو۔ کچھ لوگ زیرو اسٹیشن پر بھی ایسا کر گزرتے  ہیں لیکن اگر کوئی پیچیدگی ہو جائے تو تب ذمہ دار وہی ہوں گے۔ اور یہ بھی جان لیجیے کہ ضروری نہیں پلس ون پر لگائے گئے ویکیوم اوزار سے زچگی ہو بھی جائے۔ ویکیوم فیل ہو جائے تب ہر حال میں سیزیرین ہی کرنا پڑتا ہے۔ مزید برآں فیل ویکیوم کے بعد کیا جانے والا سیزیرین ہر گائناکالوجسٹ کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہوتا ہے۔

سلامت رہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

سر کی پلس ون اسٹیشن پر پوزیشن سیزیرین نارمل ڈیلیوری ویکیوم اوزار ویکیوم ڈیلیوری

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نارمل ڈیلیوری اسٹیشن پر اوزار لگا بچے کے سر بچے کا سر بچہ پیدا مریضہ کے زچگی کے رہی تھی نہیں ہو ہے اور ہیں کہ یہ بھی کے بعد کے لیے

پڑھیں:

صبا قمر کی شادی کی خبریں کیوں زیر گردش ہیں؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی

ہزاروں دلوں پر راج کرنے والی معروف اداکارہ صبا قمر ایک بار پھر اپنی شادی کی خبروں وجہ سے زیر بحث ہیں۔

یوں تو صبا قمر اپنی نجی زندگی کو ہمیشہ بہت حد تک پرائیویٹ رکھتی ہیں اور شاذ و نادر ہی اپنی فیملی یا محبت بھرے رشتوں پر بات کرتی نظر آئی ہیں۔

تاہم ان کے مداح ہمیشہ سے ہی ایسی ہر خبر پر نظر رکھتے ہیں کہ جو صبا قمر کی شادی سے متعلق ہو۔

یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی صبا قمر کے ایک نئے ڈرامے کا ٹیزرز سامنے آیا مداحوں نے اداکارہ کی شادی کی پیشن گوئی کردی۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ڈرامے میں صبا قمر کے ہیرو عثمان مختار ہیں جنھیں مداح مذاقاً "لکی چارم" قرار دیتے ہیں۔

عثمان مختار کے ساتھ کام کرنے کے فوری بعد کئی اداکارائیں جیسے اشنا شاہ، کبریٰ خان، ماہرہ خان، سارہ خان اور نعیم الحا خاور کی شادی ہوگئی۔

جس کے بعد سے عثمان مختار کے بارے میں مشہور ہوگیا کہ وہ جس ہیروئن کے ساتھ ڈرامے میں کام کرتے ہیں اُس ہیروئن کی اصل زندگی میں شادی ہوجاتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ مداحوں نے سمجھ لیا کہ شادی کی اب باری صبا قمر کی ہے۔

ڈرامے کا ٹیزر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر مداحوں نے صبا کو شادی کی پیشگی مبارکباد دینا شروع کر دی۔

ایک صارف نے لکھا: "ایڈوانس شادی مبارک صبا!" دوسرے نے لکھا کہ "عثمان مختار کے ساتھ کام کیا ہے، اب تو شادی پکی ہے۔

ایک اور نے تبصرہ کیا: "لگتا ہے اب صبا کی شادی کا وقت آ گیا ہے۔"

 

متعلقہ مضامین

  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • زینت امان کو اپنا آپ کبھی خوبصورت کیوں نہ لگا؟ 70 کی دہائی کی گلیمر کوئین کا انکشاف
  • صبا قمر کی شادی کی خبریں کیوں زیر گردش ہیں؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • دیشا وکانی (دیا بین) ’تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ‘ میں واپس کیوں نہیں آ رہیں؟ اصل وجہ سامنے آ گئی
  • پاک بھارت میچ کے بعد سلمان آغا پوسٹ میچ پریزنٹیشن میں کیوں نہیں گئے؟ وجہ سامنے آگئی
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی وزرا دہشتگردی کا مقابلہ کرنیوالے سیکیورٹی اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کیوں نہیں کرتے؟
  • تارا محمود نے سیاستدان کی بیٹی ہونے کا راز کیوں چھپایا؟ اداکارہ نے بتادیا
  • عامر خان کی سابقہ اہلیہ کرن راؤ کی فلم ‘دھو بی گھاٹ’ کے بعد طویل تاخیر کیوں ہوئی؟ اداکار نے بتا دیا