پوری دنیا کی طرح آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں بھی رمضان المبارک کا پہلا جمعہ مبارک نہایت مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ ادا کیا گیا۔

نماز جمعہ کا سب سے بڑا اجتماع سعودی عرب کے زیر انتظام مرکزی اسلامک سینٹر ویانا میں منعقد ہوا جس میں مختلف مسلم ممالک کے سفراء اعلیٰ افسران، یو این او سے وابستہ اور مسلم کمیونٹی کے ہزاروں فرزندان توحید نے شرکت کرکے ایک ساتھ نمازِ جمعہ ادا کی۔

ویانا میں مسلم ممالک ترکیہ ،بنگلادیشی ،مراکش،بوسنیا و دیگر مسلم ممالک کی مساجد اور مذہبی اداروں خصوصاً پاکستانی کمیونٹی کی ویانا میں پہلی مذہبی درس گاہ مسجد البلال، اداراۃالمصطفیٰ سینٹر، منہاج القرآن سینٹر، مسجد اِبراھیم، مسجد المدینہ اور دعوت اسلامی مسجد فیضان مدینہ میں بھی نمازِ جمعہ کے چھوٹے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے ۔

خصوصی طور پر پاکستانی کمیونٹی کی مختلف مساجد میں اجتماعی دعائیہ کلمات میں امت مسلمہ فلسطین اور غزہ، کشمیری عوام اور پاکستان کی ترقی، سربلندی، خوشحالی اور پاک فوج کے شہداء کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ویانا میں

پڑھیں:

مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل

بالی ووڈ کی معروف اداکارہ نصرت بھروچا نے مذہب اور لباس پر ہونے والی تنقید پر اپنا ردِعمل دے دیا۔

نصرت بھروچا نے اپنی نئی فلم’چھوری 2‘ کی تشہیر کے دوران مندروں میں جانے اور لباس پر ہونے والی تنقید کے بارے میں بات کی۔

اُنہوں نے بتایا کہ میرے لیے میرا ایمان حقیقی ہے باقی زندگی میں غیر حقیقی چیزیں بھی ہوتی ہیں اور یہی چیز میرے یقین کو مضبوط کرتی ہے۔

بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ اس لیے میں اب بھی اپنے مذہب سے جڑی ہوئی ہوں، اب بھی مضبوط ہوں اور میں جانتی ہوں کہ مجھے کس راستے پر چلنا ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی انسان کو سکون ملے چاہے وہ مندر ہو، گوردوارہ ہو یا گرجا گھر اسے وہاں جانا چاہیے اور میں سرِ عام یہ بات کہتی ہوں کہ میں نماز پڑھتی ہوں، وقت ملے تو 5 وقت کی نماز پڑھتی ہوں، دورانِ سفر بھی اپنی جائے نماز ساتھ رکھتی ہوں۔

نصرت بھروچا نے کہا کہ میں جہاں بھی جاتی ہوں مجھے ایک جیسا سکون ملتا ہے کیونکہ میرا ہمیشہ سے یقین ہے کہ خدا ایک ہے مگر اس سے رابطہ کرنے کے لیے مختلف راستے ہیں اور میں ان تمام راستوں کو تلاش کرنا چاہتی ہوں۔

اُنہوں نے بتایا کہ صرف مختلف عبادت گاہوں میں جانے پر ہی نہیں بلکہ میرے لباس پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔

بھارتی اداکارہ نے بتایا کہ جب بھی میں سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر شیئر کرتی ہوں تو ناقدین کی جانب سے کچھ اس قسم کے سوال اُٹھائے جاتے ہیں کہ ’اس کے کپڑے دیکھو، یہ کس طرح کی مسلمان ہے؟‘

اُنہوں نے مزید کہا کہ ناقدین کی تنقید مجھے تبدیل نہیں کرسکتی اور نا ہی مجھے مندر جانے یا نماز پڑھنے سے روک سکتی ہے، میں تنقید کے باوجود بھی یہ دونوں کام کرتی رہوں گی کیونکہ یہ میرا ایمان ہے۔

نصرت بھروچا نے یہ بھی کہا کہ جب انسان کے اپنے خیالات، روح اور دماغ صاف ہوں تو دنیا میں کوئی بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سکلز کرکٹ اکیڈمی کے ذریعے نوجوانوں کو مفت کرکٹ سکھائی جائے گی ،سید شجر عباس
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی روضۂ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ پر حاضری
  • خوابوں کی تعبیر
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا
  • مذہب اور لباس پر تنقید، نصرت بھروچا کا ردعمل
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے، عمر ایوب
  • ٓئندہ جمعہ کی صبح آسمان پر چاند، زہرہ، زحل اور عطارد کی ملاقات
  • میر واعظ کا شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کو شاندار خراج عقیدت
  • حریت کانفرنس کی کشمیریوں سے جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل