خواتین کے حقوق کا حصول صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمہ میں مضمر، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو تحفظ دینے کے لیے صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف قوانین پر عملدرآمد، فیصلہ سازی میں خواتین کی مکمل شرکت اور انہیں مساوی مواقع کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بیجنگ اعلامیے کی منظوری کے بعد تین دہائیوں میں صنفی مساوات کی جانب نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
اب پہلے سے زیادہ لڑکیاں سکول جا رہی ہیں اور خواتین کو اقتدار و اختیار میں بہتر نمائندگی حاصل ہے لیکن اب بھی ہر 10 منٹ کے بعد ایک خاتون اپنے خاندان کے رکن یا مرد ساتھی کے ہاتھوں ہلاک ہو جاتی ہے۔ اقدامات کی موجودہ رفتار کو دیکھا جائے تو خواتین کی شدید غربت کا خاتمہ کرنے میں 130 برس درکار ہوں گے۔(جاری ہے)
Tweet URLان حالات میں خواتین کو مساوی حقوق کی فراہمی کے لیے تیزرفتار کوششیں کرنا ہوں گی کیونکہ جب خواتین اور لڑکیاں ترقی کرتی ہیں تو پورا معاشرہ ترقی پاتا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے یہ بات خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ امسال 'تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے: حقوق، مساوات اور بااختیاری' اس دن کا خاص موضوع ہے۔
خواتین کے حقوق پر حملےانتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ جب خواتین کے لیے مساوی مواقع پیدا ہوتے ہیں تو سبھی کو فائدہ پہنچتا ہے۔
مساوی معاشرے زیادہ خوشحال و پرامن ہوتے ہیں اور پائیدار ترقی کی بنیاد بنتے ہیں۔تاہم، ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق پر ہر جانب سے حملے ہو رہے ہیں۔ معاشرے تاحال خواتین کے خلاف تشدد، تفریق اور معاشی عدم مساوات جیسی ماضی کی ہولناکیوں کا شکار ہیں۔ اس کے ساتھ متعصب الگورتھم جیسے نئے خطرات بھی سامنے آ رہے ہیں جن سے آن لائن دنیا میں عدم مساوات کو تقویت مل رہی ہے اور خواتین کو نئی طرح کی ہراسانی اور بدسلوکی کا سامنا ہے۔
ان حالات میں مساوی حقوق کے بجائے خواتین سے نفرت کو فروغ مل رہا ہے۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان مسائل پر قابو پانے کی خاطر خواتین اور لڑکیوں کے لیے مساوی مواقع پیدا کیے جانا ضروری ہیں۔ اس سلسلے میں انہیں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی جیسے میدانوں میں مساوی مواقع اور پیشہ وارانہ زندگی میں مردوں کے مساوی اجرتوں کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔
فیصلہ سازی میں مساوی نمائندگیاس موقع پر خواتین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بحوث نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے انہیں حکومتوں سے لے کر گھر تک ہر جگہ فیصلہ سازی میں جگہ دینا ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ صنفی مساوات اور خواتین کے حقوق سے متعلق اہداف عملی اقدامات سے ہی حاصل ہو سکتے ہیں۔
بہتر معاشروں اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی خاطر خواتین کو ان کے حقوق دینا، ان کے لیے مساوات قائم کرنا اور انہیں بااختیار بنانا ہو گا۔طبی حقوق پر قدغناقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اس دن پر اپنے پیغام میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حقوق نسواں کے لیے ہونے والی پیش رفت کو نقصان پہنچ رہا ہے، اپنے جسم پر اختیار کے معاملے میں اب تک حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہو رہی ہیں اور خواتین کی طبی نگہداشت تک رسائی میں رکاوٹیں عائد کی جا رہی ہیں۔
آن لائن میڈیا پر بدسلوکی کے ذریعے ان کی آوازوں کو دبایا جا رہا ہے اور انہیں نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ان مسائل پر قابو پانے کے لیے خواتین کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ دنیا میں ایک تہائی خواتین کو جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کام کی جگہ پر تشدد کے 25 فیصد واقعات ہسپتالوں اور طبی مراکز پر پیش آتے ہیں جن میں خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
انسانی حقوق کا معاملہاقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی نائب سربراہ کلاڈیا فوئنٹس نے اس دن پر جنیوا (سوئزرلینڈ) میں منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنفی مساوات دراصل انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔
انہوں نے یو این ویمن کے ایک منصوبے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایک چوتھائی ممالک میں خواتین کے حقوق کے لیے ہونے والی پیش رفت کے خلاف مزاحمت ہو رہی ہے اور اس معاملے میں دہائیوں کی محنت سے حاصل ہونے والی کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی نصف آبادی خواتین اور لڑکیوں پر مشتمل ہے۔ جب انہیں اپنے انسانی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے تو پورے معاشرے کی ترقی کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین اور لڑکیوں خواتین کے حقوق کا کہنا تھا کہ مساوی مواقع اور خواتین میں خواتین ان کا کہنا خواتین کو ہونے والی رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی خواتین کی ورلڈ کرکٹ کپ پر نظریں: منگل سے شروع ہونے والی جنوبی افریقہ سیریز کی تیاری اہم موقع ہے، کپتان فاطمہ ثنا
پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف 3 ایک روزہ میچز کی سیریز ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے ایک سنہری موقع ہے اور ٹیم کا مکمل فوکس اسی عالمی ایونٹ پر ہے۔
فاطمہ ثنا نے یہ بات لاہور میں قذافی اسٹیڈیم میں پہلے ون ڈے سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کی تیاری ہمارا مخصوص ہدف ہے اور یہ سیریز ہماری منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت اہم ہے۔
ورلڈ کپ: بھارت اور سری لنکا میں مشترکہ میزبانیویمنز ورلڈ کپ 30 ستمبر سے 2 نومبر تک بھارت اور سری لنکا میں ’ہائیبرڈ ماڈل‘ کے تحت کھیلا جائے گا جس میں پاکستان کی تمام میچز کولمبو، سری لنکا میں ہوں گے کیونکہ کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان سفر ممکن نہیں ہے۔
سیریز کا شیڈول
جنوبی افریقہ کے خلاف 3 میچز کی سیریز 16، 19 اور 22 ستمبر کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلی جائے گی جن کا آغاز شام 3:30 بجے ہوگا۔
بیٹنگ پر خصوصی توجہپاکستانی کپتان نے تسلیم کیا کہ ٹیم روایتی طور پر اپنی بولنگ پر انحصار کرتی ہے لیکن اس بار بیٹنگ پر بھی خصوصی کام کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کیمپ کے دوران بیٹنگ پر بہت محنت کی ہے تاکہ ہماری بیٹنگ لائن بھی بولنگ کا بھرپور ساتھ دے سکے۔
اسکواڈ اور اہم کھلاڑیپاکستان کی 15 رکنی ٹیم کی قیادت فاطمہ ثنا کر رہی ہیں جب کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم کی کپتانی لورا وولوارڈٹ کے سپرد ہے۔
پاکستانی اسکواڈ میں ایمن فاطمہ بھی شامل ہیں جنہوں نے حال ہی میں آئرلینڈ کے خلاف ڈبلن میں ٹی20 انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔
براہِ راست نشریاتپاکستان میں شائقین یہ میچز اے اسپورٹس پر براہ راست دیکھ سکیں گے۔
ماضی کا ریکارڈدونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 28 ون ڈے میچز کھیلے گئے ہیں جن میں جنوبی افریقہ کا پلڑا بھاری رہا ہے۔ تاہم گزشتہ مقابلے میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 8 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
وہ میچ 14 ستمبر 2023 کو کراچی میں آئی سی سی ویمنز چیمپیئن شپ کے تحت کھیلا گیا تھا۔
عالمی ایونٹ کی تیاری کا اہم موقعیہ سیریز ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی دونوں ٹیموں کے لیے حتمی تیاری کا موقع ہے جہاں 8 ٹیمیں عالمی ٹائٹل کے لیے مد مقابل ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں