اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ فاشسٹ صیہونی رژیم کیجانب سے ہماری عوام کو بھوکا رکھنے اور حق زندگی سے محروم کرنے کے منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک الحوثی" نے اسرائیل کو 4 دن کی مہلت دی کہ وہ غزہ کی پٹی میں بھیجی جانے والی انسانی امداد کے راستے میں حائل رکاوٹیں ہٹالے۔ ورنہ بحیرہ احمر میں صیہونی رژیم کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع ہو جائے گا۔ جس کے جواب میں "حماس" نے انصار الله کے اس بیان کا خیر مقدم کیا۔ اس حوالے سے حماس نے ایک جاری بیان میں کہا کہ یہ شجاعانہ فیصلہ انصار الله و یمن کے عزیز بھائیوں کی جانب سے فلسطین اور بیت المقدس سے گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ اُن کا یہ مبارک موقف غزہ کی پٹی میں 15 مہینوں سے نسل کشی کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کی حمایت کی نشان دہی کرتا ہے۔ حماس نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں راہداریوں کو بند کرنے اور انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ کے ذریعے نہتے فلسطینیوں کو قحط میں مبتلا کرنے کی صیہونی کوششوں کو روکے۔

اس کے ساتھ ساتھ حماس نے عرب و اسلامی حکومتوں اور عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے عملی قدم اٹھائیں۔ اس کے علاوہ فاشسٹ صیہونی رژیم کی جانب سے ہماری عوام کو بھوکا رکھنے اور حق زندگی سے محروم کرنے کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ واضح رہے کہ سید عبدالمالک الحوثی نے گزشتہ شب صیہونی رژیم کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم دشمن کو 4 دن کی مہلت دیتے ہیں کہ وہ غزہ جانے والی تمام راہداریوں کو کھول دے اور انسانی امداد مذکورہ علاقے تک پہنچنے دے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف ہمارے بحری حملے دوبارہ سے شروع ہو جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی رژیم انصار الله کہ وہ غزہ

پڑھیں:

عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) غزہ میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے تین علاقوں میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔

عینی شاہدین اور طبی عملے نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جبالیہ اور بیت ہانون پر جمعے کی صبح سے حملے تیز کر دیے ہیں۔

(جاری ہے)

امدادی کی بحالی شروع

امریکی حمایت یافتہ 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ جی ایچ ایف نے روئٹرز کو ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے جمعے کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ بحال کر دیا ہے حالانکہ اس نے اپنی آفیشل فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز تا حکم ثانی بند رہیں گے۔

اس تنظیم نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر امدادی مراکز کے قریب نہ آئیں کیونکہ حالیہ دنوں میں فائرنگ کے مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک امدادی مراکز کی جانب 'آزادانہ نقل و حرکت‘ کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد وہاں نقل و حرکت جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

اسرائیل نے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد وسط مارچ سے غزہ پٹی پر قابض حماس تنظیم کے خلاف دوبارہ شدید کارروائیاں شروع کی تھیں۔

جنگ بندی کے مطالبات میں شدت

حالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائے۔

حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے تیار ہے۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب دکھائی دیے تھے لیکن کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا۔ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کی ناکامی کے لیے دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے کیونکہ دو ماہ سے زیادہ کے محاصرہ کے بعد وہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے۔

حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی ہے اور امریکی حمایت یافتہ قائم کردہ نئی تنظیم 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر جنوب اور وسطی غزہ میں چند مراکز کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام نافذ کیا ہے۔

یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟

غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اٹھارہ مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 4,402 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس مسلح تنازعہ میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 54,677 سے زائد بتائی جاتی ہے، جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
  • اسرائیل نے غزہ پٹی کے لیے امداد لے جانے والے کشتی روک لی
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • وفاق ہم سے امداد مانگ رہا ہے، ہم امداد دینے کے قابل بھی ہیں، وزیرعلیٰ علی امین گنڈاپور
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • پاک فوج کسی بھی جارحیت کو شکست دینے کیلئے پوری طرح تیار ہے، سید عاصم منیر
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • اسرائیل جنگبندی یا اپنے فوجیوں کے مزید تابوتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے، ابو عبیدہ کا انتباہ
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس