چیئرمین سینیٹ کا اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے پر سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ کرنے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ چیئرمین سینیٹ کی جانب سے جاری کردہ رولنگ میں کہا گیا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے تھے، تاہم ان پر جزوی عملدرآمد کیا گیا، جو ایوان کے اختیارات کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔
چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ سینیٹر عون عباس اور اعجاز چوہدری کی گرفتاری کے حوالے سے انہیں آگاہ نہیں کیا گیا، جو پارلیمانی روایات کی خلاف ورزی ہے۔ شبلی فراز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ کر کے سینیٹ کی اتھارٹی کو چیلنج کیا گیا ہے، اور اس غیر آئینی اقدام کے خلاف ایوان کو سخت مؤقف اپنانا چاہیے۔
دوسری جانب، خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات نہ ہونے پر بھی چیئرمین سینیٹ نے اصولی مؤقف اختیار کیا۔ ارکان نے سوال اٹھایا کہ ثانیہ نشتر کے استعفے کے بعد وہاں ضمنی انتخابات نہیں ہوئے، جبکہ قاسم رونجھو کے استعفے پر فوری انتخاب کرا دیا گیا، جو امتیازی سلوک ہے۔ خیبرپختونخوا کو سینیٹ میں نمائندگی سے محروم رکھنا جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔
ارکان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی معیشت اور ثقافت دہشت گردی سے شدید متاثر ہوئی ہے، اور ایسے میں صوبے کو سینیٹ میں نمائندگی سے محروم رکھنا غیر منصفانہ ہے۔ سینیٹ میں موجود تمام جماعتوں نے اس معاملے پر متفقہ طور پر آواز بلند کی اور اس کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
سیاسی اختلافات اپنی جگہ، لیکن ایوان کی حرمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، چیئرمین سینیٹ نے اعجاز چوہدری کو فوری طور پر پروڈکشن آرڈر کے تحت ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔ ارکان نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ خواتین کی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ جمہوری عمل کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ اعجاز چوہدری پروڈکشن آرڈر
پڑھیں:
ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم کی فراہمی اور غربت کے خاتمے تک امن قائم نہیں ہوسکتا، چیئرمین سینیٹ
چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جب تک ضم شدہ اضلاع میں روزگار اور تعلیم فراہم نہیں کی جائے گی، غربت ختم نہیں ہوگی، امن قائم نہیں ہوسکتا۔
چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ضم شدہ اضلاع کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا تو ہم نے کہا کہ اس کے خلاف جدوجہد جہاد ہے۔ اس وقت 35 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔ پاکستان میں مقیم مہاجرین کی تعداد بھی 35 لاکھ ہے۔ دنیا افغان مہاجرین کو بھول چکی ہے حالانکہ وہ انہیں اپنے ممالک میں بسانے کے وعدے کرتے تھے۔ہماری قربانیاں بھی ان کو یاد نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ملکوں کو اس وقت امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں امن خراب کیا جارہا ہے۔ غزہ، فلسطین اور افغانستان کے حالات دیکھ لیں۔اس وقت دنیا میں کئی جگہوں پر جنگ چل رہی ہے۔ پاکستان دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہوا۔ پاکستان نے دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں کئی برسوں سے امن کے لیے کام کر رہا ہوں۔ میں پوری دنیا میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنسز میں جاتا ہوں۔ حال ہی میں وینس میں امن کانفرنس میں شریک ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میرے دور وزارت عظمیٰ میں سوات میں آپریشن کیا، یہ آپریشن تمام سیاسی جماعتوں، اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت اور مشران کے تعاون کے ساتھ کیا گیا۔ اس دوران 25 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، ہم نے انہیں 90 روز کے اندر دوبارہ ان کے گھروں میں بسایا۔ دنیا کی تاریخ میں ایسی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جنگ کا نہ ہونا امن نہیں ہے بلکہ انصاف کا ہونا امن ہے۔ اگر انصاف نہیں ہوگا تو امن نہیں آئے گا۔ حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ ملک میں امن قائم کرے۔اس وقت سب سے زیادہ مسائل افغانستان اور بھارت کی سرحد پر ہیں۔ جہاں دہشتگردی ہوتی ہے تو اس کی بنیاد دیکھنی چاہیے۔اس کی بنیاد غربت، افلاس، ناخواندگی اور پسماندگی ہے۔اس لیے جب تک آپ لوگوں کو روزگار فراہم نہیں ہوگا، تعلیم نہ دی، آپ کی غربت ختم نہ کی جائے، اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے قبائلی عمائدین سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے مطالبات صدر مملکت، وزیراعظم اور آرمی چیف کو پہنچائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں