پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کوئلے اور گاڑیوں پر کاربن لیوی عائد کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے تجویز دی تھی کہ موجودہ پیٹرولیم لیوی کو تین سال میں 60 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کر دیا جائے جس کے لیے پہلے سال میں تین روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا جا سکتا ہے آئی ایم ایف کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے حاصل ہونے والی رقم کو گرین انرجی منصوبوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے انٹرنل کمبشن انجن والی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز بھی دی، جسے کاربن لیوی کا نام دیا جائے گا یہ تجاویز آئی ایم ایف اور پاکستانی وزارت پیٹرولیم، وزارت خزانہ، وزارت ماحولیاتی تبدیلی، وزارت صنعت و پیداوار اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حکام کے درمیان جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں پیش کی گئیں تاہم ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے ان مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ماحولیاتی تحفظ کے لیے جمع ہونے والے فنڈز کے شفاف استعمال اور وفاق و صوبوں کے درمیان تعاون کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا ذرائع کے مطابق کوئلے پر کاربن لیوی عائد کرنے میں بھی مسائل درپیش ہیں، کیونکہ یہ ایک صوبائی معاملہ ہے البتہ ایف بی آر نے گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی حمایت کی ہے واضح رہے کہ گاڑیوں پر پہلے ہی بھاری ٹیکسز عائد ہیں جو ان کی قیمت کا 36 سے 45 فیصد تک بنتے ہیں حکومت نئی گاڑیوں پر ایڈوانس انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور بھاری رجسٹریشن فیس وصول کر رہی ہے جس کے باعث عوام پہلے ہی اضافی مالی بوجھ کا سامنا کر رہے ہیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کاربن لیوی گاڑیوں پر

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکی سٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قدر میں ایک بار پھر گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کو شرح سود میں کمی نہ کرنے پر ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ایک شکست خوردہ اورنقصان پہنچانے والا شخص قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کی بات کی.

صدر ٹرمپ نے ”ٹروتھ“پر اپنی پوسٹ میں فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول سے مطالبہ کیا کہ وہ معیشت کو فروغ دینے میں مدد کے لئے شرح سود میں پیشگی کمی کریں کیونکہ معیشت اس وقت تک سست روی کا شکار رہے گے کہ جب تک معیشت کو نقصان پہنچانے والے ”مسٹر ٹو لیٹ“ شرح سود میں کمی نہیں کرتے.

(جاری ہے)

ٹرمپ کی جانب سے پاول کے امریکی معیشت کو سنبھالنے کے طریقہ کار پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محصولات کے حوالے سے ان کے اپنے منصوبوں کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان بڑھ گیا ہے امریکی صدر اور امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کے درمیان جاری کشمکش نے نے مارکیٹ میں افراتفری میں اضافہ کر دیا ہے واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران فیڈرل ریزرو کی قیادت کے لیے جیروم پاول کو نامزد کیا تھا.

ڈالر انڈیکس کے مطابق یورو سمیت کئی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 2022 کے بعد اب تک کی سب سے کم ترین ترین سطح پر آگیا ہے امریکی حکومت کے قرضوں پر شرح سود میں بھی اضافہ ہوا ہے پاول پر ٹرمپ کی تنقید ان کی پہلی مدت صدارت سے شروع ہوئی تھی جب انہوں نے مبینہ طور پر انہیں برطرف کرنے کے بارے میں بھی بات کی تھی. انتخابات جیتنے کے بعد صدر ٹرمپ نے پاول پر زور دیا ہے کہ وہ شرح سود میں کمی کریں امریکی صدر کی جانب سے پاول کو اب تنقید کا سامنا اس وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر کے حالیہ محصولات کے حوالے سے سامنے آنے والے احکامات سے متعلق متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسوں سے قیمتوں میں اضافہ اور معیشت سست پڑنے کا امکان ہے.

صدرٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عوامی سطح پر پاول کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا بیان جاری کیا تھا کہ پاول کی برطرفی میں جلد بازی سے کام نہیں کا جاسکتا پاول نے گزشتہ سال صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ صدر کے پاس انہیں برطرف کرنے یا عہدے سے ہٹانے کا کوئی قانونی اختیار ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اعلیٰ اقتصادی مشیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے کے اختتام پر اس آپشن کا جائزہ بھی لیا جا چکاہے.

اگرچہ ڈالر اور امریکی حکومت کے بانڈز کو عام طور پر مارکیٹ میں مندی اور افراتفری کے وقت انتہائی محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس موجودہ صورتحال میں ا نہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ ایک طرف امریکی اتحادیوں کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ناراضگی ہے تو دوسری جانب اضافی محصولات کے نفاذ سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی پائی جارہی ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک امریکا میں دنیا کی بڑی کارپوریشنزسے ٹیکسوں کی وصولی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی کے حوالے سے کوئی پالیسی سامنے نہیں لاسکی اور نہ ہی صدر ٹرمپ یا ان کی حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے کوئی عندیہ دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کی 90فیصد سے زائددولت پر قابض ان عالمی کاپوریشنزکے حوالے سے کوئی پالیسی اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں.


متعلقہ مضامین

  • گیس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں سے کیپٹو پاور لیوی کی وصولی روکنے کا حکم
  • ایف بی آر نے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی
  • ایک مرتبہ پھر کھیل میں سیاست لے آیا۔پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کی بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کو دھمکی، کرکٹ کھیلنے سے انکار
  • ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں  کیلیے سرمایہ کاری؛ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کیساتھ معاہدہ
  • سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی
  • واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم