خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں اضافہ تشویشناک اور ناقابلِ قبول ہے، جماعت اسلامی ہند
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
انجینئر سلیم نے کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی مقاصد کیلئے بدنام کیا جارہا ہے، اب ہم حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئین کا احترام کریں اور سبکو انصاف فراہم کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری رحمت النساء نے بین الاقوامی یومِ خواتین کے موقع پر ملک میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں منعقد ہونے والی ماہانہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمت النساء نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2022ء میں ہر ایک لاکھ خواتین میں 51 خواتین مختلف جرائم درج کا شکار ہوئیں جبکہ ملک میں ہر 16 منٹ میں آبروریزی کا ایک واقعہ رپورٹ ہوتا ہے، یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ قتل کے ساتھ آبروریزی یا اجتماعی آبروریزی کے مقدمات میں سزا کی شرح 69.
رحمت النساء نے اس بحران کے اخلاقی پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چھیڑخانی اور بدتمیزی کے ہزاروں غیر رپورٹ شدہ کیسز معاشرے میں گہرے اخلاقی زوال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند یہ سمجھتی ہے کہ حقیقی ترقی خواتین کی حفاظت، عزت اور ان کے جائز حقوق کے تحفظ میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کا مؤثر نفاذ ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سماجی اصلاح بھی لازمی ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل 2024ء پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے جانبدارانہ رویے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وسیع پیمانے پر عوامی مخالفت، لاکھوں اعتراضات اور تحفظات کے باوجود یہ بل آگے بڑھا دیا گیا، جس سے مشاورتی عمل کو بے معنی بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف ایکٹ 1995 میں بڑی تبدیلیاں کرتا ہے اور وقف جائیدادوں کے انتظام میں حکومت کی مداخلت کو بڑھاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وقف جائیدادیں حکومت کی ملکیت نہیں بلکہ مذہبی امانتیں ہیں، وقف کے نظام کو کمزور کرنے یا اس پر ریاستی کنٹرول بڑھانے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس بل کو واپس لے اور موجودہ وقف قوانین کے مؤثر نفاذ پر توجہ دے تاکہ مسلم ورثے اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا "ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کی جانب سے اس قانون کو آئینی، قانونی، جمہوری اور پُرامن طریقے سے چیلنج کرنے کی حمایت کرتے ہیں"۔ انہوں نے کہا "ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے 13 مارچ کو جنتر منتر پر احتجاج کی کال کی مکمل تائید کرتے ہیں اور تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بڑی تعداد میں اس احتجاج میں شریک ہوں"۔
مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ واقعات اور نفرت انگیز جرائم کے حوالے سے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ ہم اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور فرقہ وارانہ جرائم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں دو افراد کی سرعام تذلیل اور پولیس حراست میں تشدد، راجستھان میں پولیس چھاپے کے دوران ایک نومولود بچی کی دردناک موت اور مہاراشٹر کے چکاہلی کُدالواڑی علاقے میں دکانوں کی منظم مسماری جیسے واقعات، ریاستی اداروں کے جانبدارانہ اور غیر انسانی رویے کو ظاہر کرتے ہیں۔ انجینئر سلیم نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی مقاصد کے لئے بدنام کیا جا رہا ہے، ہم حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئین کا احترام کریں اور سب کو انصاف فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے عوام کو فرقہ وارانہ تقسیم اور فسطائیت کے خطرے کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہند انہوں نے کہا کہ کرتے ہیں کے ساتھ کے خلاف ہیں کہ
پڑھیں:
بلامبٹ نہر کی بندش کے نتیجے میں فصلیں اور باغات تباہ ہو چکے ہیں، سراج الحق
سابق امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے ایم ایم اے دورِ حکومت میں 75 کروڑ 75 لاکھ روپے کی لاگت سے بلامبٹ ایریگیشن چینل کا کثیر المقاصد منصوبہ منظور کروایا تھا، جس کے تحت 76 کلومیٹر طویل نہر تعمیر کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر و سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ گزشتہ چار سال سے بلامبٹ ایریگیشن اسکیم کی بندش کے باعث نہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے، نہر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، جو کہ نہایت افسوسناک اور پی ٹی آئی حکومت کے لیے باعثِ شرم ہے۔ بلامبٹ نہر کی بندش کے نتیجے میں فصلیں اور باغات تباہ ہو چکے ہیں، چشمے اور کنویں خشک ہو گئے ہیں اور عوام ٹینکروں کے ذریعے پانی لانے پر مجبور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بلامبٹ کے نواحی گاؤں مانوگے میں بلامبٹ ایریگیشن چینل (نہر) کا دورہ کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی لوئر دیر کے جنرل سیکرٹری شعیب احمد، سیکریٹری اطلاعات ملک شیر بہادر خان، ڈپٹی جنرل سیکریٹری معراج، سابق امیدوار صوبائی اسمبلی حاجی شاد نواز خان، جماعت اسلامی خیبر پختونخوا شمالی کے سیکرٹری اطلاعات انجینئر یعقوب الرحمان، اور سابق تحصیل ناظم عمران الدین بھی موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ایم ایم اے دورِ حکومت میں 75 کروڑ 75 لاکھ روپے کی لاگت سے بلامبٹ ایریگیشن چینل کا کثیر المقاصد منصوبہ منظور کروایا تھا، جس کے تحت 76 کلومیٹر طویل نہر تعمیر کی گئی۔ اس نہر سے فصلوں اور باغات کو فروغ ملا، زرعی ترقی آئی اور علاقے میں خوشحالی کا دور شروع ہوا۔ تاہم 2022ء سے "تعمیر و توسیع" کے نام پر یہ منصوبہ بند پڑا ہے اور اب نہر مکمل طور پر ناکارہ ہو چکا ہے، جس کے باعث زرخیز زمینیں بنجر ہو گئی ہیں اور علاقہ کربلا کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوئر دیر میں نئے میگا منصوبے تو درکنار، پی ٹی آئی کے دور میں پرانے ترقیاتی منصوبے بھی غیر فعال ہو چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو تیسری بار بھاری مینڈیٹ دیا، لیکن ضلع دیر سمیت صوبے میں کوئی بھی بڑا ترقیاتی منصوبہ مکمل نہ کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے منتخب نمائندوں کے صرف بینک بیلنس میں اضافہ ہوا، عوام کو کچھ نہیں ملا۔
سراج الحق نے کہا کہ خال کے مقام پر دریائے پنجکوڑہ پر جاپانی پل سیلاب سے تباہ ہو چکا ہے اور حکومت کی ناکامی کے باعث عوام نے اس پل کی تعمیر کے لیے خود کروڑوں روپے چندہ جمع کیا۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلامبٹ ایریگیشن منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر بحال کیا جائے اور نہر میں فوری طور پر پانی جاری کیا جائے، تاکہ عوام احتجاج یا کسی سخت قدم پر مجبور نہ ہوں